English   /   Kannada   /   Nawayathi

کرکٹ سب سے زیادہ وقت ضائع کرنے والاکھیل

share with us

غلوکامطلب ہے کہ کسی ایک پہلو پر حد سے زیادہ توجہ دینااوردوسرے کو یکسر نظرانداز کردینا ،لیکن افسوس ہم ہندوستانی کرکٹ کو لیکر غلو کے شکارہیں ہم تفریح کو تفریح نہیں رہنے دیتے وبا ل جا ن اور انا کا مسئلہ بنالیتے ہیں کھیل کو کھیل نہیں رہنے دیتے قومی بخار بنالیتے ہیں اس طرح تو نہ اس کو کھیل بول سکتے ہیں نہ تفریح؟ کھیل بہرحال کھیل ہوتا ہے ،وہ جسمانی ریاض اور تازگی طبع کا بس ایک ذریعہ ہے ،کھیل کوزندگی کی سنجیدہ حقیقت سمجھنا چاہئے ،نہ ہی زندگی کے سلگتے مسائل سے راہ فرار اختیار کرنے کا دریچہ ،اسے اگر زندگی کا ہدف بنالیا گیا ،مستقبل مشغلہ کے طور پر اپنا لیاگیا ،سنجیدہ معاملات سے نتھی کر دیا گیا ،کھلنڈروں کو قومی ہیروں کا اعزاز دینے کی روش اختیار کی گئی ،تو اس سے بڑھ کر کسی قوم کا المیہ نہیں ہو سکتا ،زوال وانحطاط کی کھائی میں جب کوئی قوم گرتی ہے تو تلخ حقیقتوں کی منجدھار سے نکلنے کے لئے وہ کھیل اور تفریحی مشاغل کا سہارا لیتی ہے ،لیکن پانی کے بلبلے ڈوبتے کا سہارا بن سکتے ہیں،نہ کسی کی کشتی کو ساحلِ مراد عطا کرسکتے ہیں، گزشتہ دنوں پاکستان کی کرکٹ ٹیم ہندوستان کے دورے پر تھی اور پوری ہندوستانی قوم پر کرکٹ کا بخار چڑھاتھا ،کرکٹ درحقیقت بنیادی طور پر فرنگیوں کا کھیل ہے ،انھوں نے اسے ایجاد کیا، اور اس کے قاعدے اور ضابطے بنائے جب کہ ہندوستانی کھیل کبڈی اور کشتی ہے ۔کرکٹ نے آکر سارے کھیلوں کوقتل کردیاگویاکرکٹ قاتل ہوا۔برِ صغیر کی غلام قوموں نے آقاؤں کے کھیل کو وہ مقبولیت بخشی جس کی کوئی نظیر نہیں کیا بوڑھے وبچے ،کیا مرد وخواتین ،کیا امیر وغریب ،کیاعلماء قراء وحفاظ ،پوری قوم کرکٹ فوبیاکی زد میں ہے ،کالجوں اور یونی ور سٹیو ں کو تو رہنے دیں ،دینی مدارس کے ہرجماعت کے طلبہ اور واعظانِ قوم، ائمہ مساجدسب کی ایک بڑی تعداد بھی اس کی دلچسپی کی اسیر ہے ۔ جب کہ حضورﷺنے ہمیں پانچ کھیل دوڑنا ،تیرنا،نشانہ بازی ،گھڑسواری ،اور جسمانی لڑائی سکھائے تھے ان پانچوں میں مسلمان پھسڈی ہیں۔بعض مقامات پرانڈوپاک میچ کے دوران کرفیو کاساسماں دیکھنے کوملتا ہے ،وزراء، و حکمراں کی ایک بڑی تعداد ٹی وی کے سامنے سارا دن گزارتی ہے ،اخبارات خصوصی ایڈیشن شائع کرتے ہیں،کھلاڑیوں کی ہر زاویے سے تصویریں شائع ہوتی ہیں۔یہ ہے اس ہندوستانی قوم کی حالت جہا ں آئے دن قرض کی وجہ سے کسان خود کشی کرہے ہیں ،جہا ں ایک معتدبہ بچوں کی تعداد تعلیم سے محروم ہیں، جہاں تعلیم یافتہ نوجوان بے روز گار ہیں ،جہاں مریضوں کو صحیح علاج میسر نہیں ،جہاں صا ف پانی میسرنہ ہونے کی وجہ سے(ڈبلیوایچ او)کے مطابق سالانہ ایک لاکھ چالیس ہزار ہلاکتیں ہوتی ہیں۔جہاں کے ۹۱؍آبی ذخائر میں صرف ۲۹؍فیصدہی پانی رہ گیاہے ۔ اس قوم پر انگریزنے کرکٹ کو اس طرح مسلط کر دیا ہے کہ اس کا دل ودماغ،میدان و شاہراہیں ،سڑکیں اور گلیاں کرکٹ سے آلودہ ،اور اسکے خواب و خیالات اور تصورات پر صرف کرکٹ کی حکمرانی ہے .۔ کھیل کھیل میں اربوں روپے اڑائے جارہے ہیں، اور عوام کی بنیادی ضرورتیں بھی میسر نہیں ہیں، ترقی یافتہ ممالک نے تو اپنانظام اتنا مستحکم کررکھاہے اورپسماندہ ممالک کے قدرتی وسائل پر ایسا تسلط حاصل کیاہے کہ اگران کی سات نسلیں رات بھر کھیلتی اور دن بھر سوتی رہیں،تب بھی ان کاکچھ نہیں بگڑے گا، انہیں ہنسی تو ہم پر آتی ہے کہ جو رہتے جھونپڑیوں میں ہیں او رخواب محلوں کے دیکھتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ کرکٹ غیرملکی کھیل ہے ،حقیقت یہ ہے کہ کرکٹ کھیل نہیں بلکہ سنگین جرائم کا مجموعہ بن چکا ہے ادھر میچ شروع ہوتا ہے اور ادھر سٹے باز حرکت میں آتے ہیں. ہندوپا کے درمیان کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ۶ ۲۰۱ ؁کے اہم میچ پر دنیا بھرمیں مجموعی طور پر ۲۷؍ارب روپیہ کاسٹہ کھیلاگیااس میچ میں سب سے زیاہ جوا ہندو پاک میں ہو ا۔جب کہ دبئی،جنوبی افریقہ، آسٹریلیا،نیوزی لینڈ ،بنگلہ دیش،سری لنکا،اور کرکٹ کھیلنے والنے اس میچ میں بعض دیگر ممالک میں بھی بکیز کے پاس بڑے پیمانے پر رقمیں داؤ پر لگائی گئیں ۔مجموعی رقم میں سے ہندوپاک میچ کے نتائج پر ۶۵؍فیصد جوا کھیلاگیا ۔نوبت بایں جارسیدکہ اب کرکٹ نے سیاست ،سفارت اور کاروبار کا روپ دھارڑ کرلیاہے۔ نہیں رہاتو بس کھیل نہیں رہاکھیل تو برداشت اور تحمل پید اکرنے کا ذریعہ ہوتا ہے ۔لیکن یہ عدم برداشت اور پاگل پن کاذریعہ بنتا جارہاہے۔اس کھیل کی خاص بات یہ ہے کہ ایک دو گھنٹے کا کھیل نہیں ،اس کے میچ کا مختصر دورانیہ بھی کم ازکم ایک دن کاہوتا ہے ،یہ سب سے زیادہ وقت ضائع کر دینے والا کھیل ہے ،یہی وجہ ہے کہ جو قومیں وقت کے ایک ایک لمحے کی قدر کرتی ہیں ،ان کے ہاں کرکٹ کو مقبولیت حاصل نہیں ،جوممالک غلام تھے صرف وہاں کرکٹ رائج ہے ترقیاتی ممالک میں کرکٹ کھیلاہی نہیں جاتا۔ جو ادارے اور کمپنیاں ا س میں دلچسپی پیدا کرنے کے لئے اپنے سارے وسائل جھونک رہی ہیں ،ان کے اہداف و مقاصد پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ ہمارے پالیسی ساز اداروں کو پوری دردمندی کے ساتھ سوچناچاہئے کہ اس کھیل کے تماشے میں مشغول کرکے پوری قوم کے قیمتی وقت کو کس طرح برباد کیا جارہا ہے؟ اور قومی سطح پر اس کا کس قدر نقصان ہو رہا ہے ہمارے معاشرے میں کرکٹ کے کھلاڑیوں کی جس طرح پذیرائی ہوتی ہے ،گیند ،بلے کے ماہرین کو جس طرح قومی ہیروں کا درجہ دیاجاتاہے،کھلاڑیوں کے ایک ایک ایکشن پر لاکھوں روپئے لٹائے جاتے ہیں ،انہیں انعامات عطا کرنے کے لئے حکومت اپنے خزانے کے دروازے جس فیاضی کے ساتھ کھول دیتی ہے ،کسی قوم کی روش ،فکر ودانش اور عقل و شعو ر کے زوال کی آخری علامت ہو تی ہے.خدارا سوچئے ،یہ غیر معمولی پذیرائی ،کروڑوں ہندوستانی بچوں کے دلوں کو تعلیم جیسے خشک چیز کا ذوق عطا کریگی ،یا گیند بلے اور وکٹ نامی تین لکڑیوں میں دلچسپی بڑھا ئے گی ؟کیا اس صورت حال کو دیکھ کر بچے کے ذہن میں لا شعوری طور پر یہ سوال نہیں جمے گا ؟کہ گیند بلا اور کھیل جب شہرت ،عزت اور دولت کا مؤثرذریعہ ہے، تو تعلیم و کتاب میں مغزماری کی کیا ضرورت ہے ؟پھر ان سب خرابیوں اور قباحتو ں کے ساتھ ساتھ ہندوپاک کرکٹ میچ ہندکے مسلمانوں کے لئے تازیانہ غم ہوتا ہے ،فتح و شکست دونوں صورتوں میں مسلمانوں کے گھر جلا دئے جا تے ہیں۔ الزام یہ ہوتا ہے کہ ان کے دل کی دھڑکنیں پاکستانیوں کے ساتھ ہیں ،وہ پاکستان کی فتح پرخوش اور شکست پر غمگین ہوتے ہیں۔بہر حا ل سلیم الطبع حضرا ت کے نزدیک کرکٹ ضیاع وقت اور زرکثیر کے زیاں کے علاوہ کچھ نہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا