English   /   Kannada   /   Nawayathi

اتراکھنڈ کا بحران بی جے پی کی توسیع پسندا نہ پالیسی کا نتیجہ

share with us

قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ ہریش راوت نے ہی اسمبلی اسپیکر سے باغی اراکین کی رکنیت منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی۔دریں اثنا ریاست اتراکھنڈ کی وزیر اندراہردییش نے اس خبر کو افواہ قرار دیا ہے۔ اس خبر کے آنے کے بعد بی جے پی نے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے موجود ہ کانگریس حکومت کیخلاف محاذ کھول دیا ہے اورپارٹی اعلیٰ کمان بھی ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی بات کرنے لگی ہے۔دوسری جانب کانگریس نے پارٹی میں انتشار کے لیے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے ٹویٹ کے ذریعے الزام لگایا ہے کہ بہار میں شکست کے بعد ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ منتخب حکومتوں کو خرید و فروخت کے ذریعے گرانا بی جے پی کا نیا ماڈل بن گیا ہے۔راہل گاندھی نے ٹویٹ کیا کہ یہ ہماری جمہوریت اور آئین پر حملہ ہے، پہلے اروناچل اور اب اتراکھنڈ، یہ مودی جی کی بی جے پی کا اصل چہرہ ہے۔یہ الزمات کانگریس کے ہیں اس میں کتنی صداقت ہے یہ توکانگریس پارٹی ،مقامی کابینہ اورپارٹی نائب صدر ہی بہتر بتاسکتے ہیں ۔مگرجب ہم واقعہ کے خدوخال کا باریکی سے جائزہ لیتے ہیں تو اس اندیشے کو تقویت ملتی ہے کہ بی جے پی اپنے توسیع پسندانہ نظریہ پر سختی عمل پیرا ہے اور ہراس ریاست میں سیاسی بحران پیدا کرناچا ہتی ہے ،جہاں اعدادی لحاذ سے سرکاریں کمزور ہیں۔حالاں کہ بی جے پی کی دو روزہ قومی مجلس عاملہ کے اجلاس میں ارون جیٹلی نے کہاکہ’اتراکھنڈ میں کانگریس میں گہرے اختلافات ہیں اور اس کا الزام بی جے پی پر نہیں ڈالا جانا چاہیے۔مگر پارٹی مرکزی سرگرمیاں ارون جیٹلی کے دعوے کوخود مسترد کررہی ہے۔
آئیے!ذراہم بحران زدہ ریاست اتراکھنڈسرکار کی اعدادی طاقت کا جائزہ لیتے ہیں۔ 71 سیٹوں والے اتراکھنڈ میں اکثریت کے لئے 36 نشستیں چاہئے ،جو کانگریسکے پاس پہلے سے موجود تھی،لیکن اراکین کی رکنیت منسوخ کئے جانے کے بعد یہ تعداد 31 ہوگئی ہے۔ ایسے میں ہریش راوت کو اکثریت ثابت کرنے میں مشکل درپیش ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ 71 رکنی اسمبلی میں ایک رکن نامزد ہوتا ہے جسے ایسے حالات میں ووٹ ڈالنے کا حق نہیں ہوتا ہے۔
اس درمیان پورے اتراکھنڈ میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور باغی ممبران اسمبلی کی رہائش گاہ پر ITBP کے جوان تعینات کئے گئے ہیں۔ وہیں کہاگیا ہے کہ پولیس فورس کی 10 کمپنیوں کوفوری طور پر تعینات کردیا گیاہے اور ضرورت پڑی تو مزید فورس بلائی جا سکتی ہے۔اس سے قبل وزیر اعلی ہریش راوت اسمبلی کے اسپیکر گووند سنگھ کنجوال کے گھر بھی پہنچے۔اس وقت ریاست کی صورت حال پر دہلی میں بھی گہماگہمی کا ماحول ہے۔بتایا جاتا ہے کہ بی جے پی کے اعلیٰ سطحی وفد نے صدر جمہوریہ سے مل کر ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی شفارش کرنے کافیصلہ کیا ہے۔اس موضوع پربی جے پی کابینہ کی ہنگامی میٹنگ طلب کی گئی، جس کا سلسلہ دیر گئے رات تک جاری رہا ۔بی جے پی کی یہ تمام سرگرمیاں چیخ چیخ کر پکاررہی ہیں کہ فرقہ پرست عناصر کی نیت میں کھوٹ ہے اوروہ اپنے توسیع پسندانہ نظریہ کوفروغ دینے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔چونکہ ریاست اتراکھنڈ میں کانگریس کے اراکین پارلیمنٹ کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہے۔اس لئے وہاں بھی اروناچل پردیش کی پالیسی پر عمل کیا جارہا ہے۔باغی اراکین کو لالچ دے کر حکومت کیخلاف اکسانے اور حکومت کو متزلزل کرنے کا حربہ بتا رہا ہے کہ اس کی جڑ میں کوئی آئین دشمن طاقت سرگرم ہے۔ادھر آج ہی اترا کھنڈ کی سیاسی صورت حال پر دکھ ظاہر کرتے ہوئے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بی جے پی پر جمہوریت اور آئین سے کھلواڑ کرنے اورمذاق اڑانے کا سنگین الزام لگایا ہے۔انہوں نے کہاہے کہ اگر بی جے پی کو یہی کرنا ہے تو ہندوستانی آئین سے10ویں شیڈول کو ہٹا دینا چاہیے۔چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی طرف سے پٹنہ میں منعقدہ ہولی ملن تقریب کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نتیش کمار نے اتراکھنڈ کے سیاسی بحران پر کہا کہ اگر بی جے پی کو یہی کرنا ہے توہندوستانی آئین سے 10ویں شیڈول پارٹی تبدیل کرنے کے قانون کو ہٹا دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی پر مبنی پارلیمانی جمہوریت کا اس سے بڑا کوئی مذاق نہیں ہو سکتا ہے۔اس طرح سے اگر پارٹی تبدیل کرنے کی حوصلہ افزائی کرنی ہے تو دل بدلو پر بنائے گئے قانون کو ہٹا دینا چاہیے۔دوروز قبل اسی قسم کی باتیں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروندکجریوال بھی کہہ چکے ہیں۔ان تمام حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے وزیر اعلی ہریش راوت نے اتوار کو پریس کانفرنس کرکے بی جے پی پر دھمکی دینے اور ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ہم عوام کے درمیان جائیں گے۔ اس سے واضح طور پراستعفیٰ اور اسمبلی تحلیل کرنے کے اشارے مل رہے ہیں۔ راوت نے میڈیا سے یہ بھی کہا کہ اس کا مطلب آپ نکال لیجئے۔ راوت نے الزام لگایا کہبی جے پی مسلسل دھمکی دے رہی ہے۔ ایک چھوٹی سی ریاست میں صدر رنافذ کرنے کی بات کہی جا رہی ہے۔میں اسے جمہوریت اور آئین کے قتل کے طور پر دیکھتا ہوں۔میں ریاست کے عوام سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ان سب باتوں کو دیکھیں۔اگر کوئی دھمکی دیتا ہے تو یہ دھمکی معنی خیزہو جاتی ہے۔آپ حکومت تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ آپ عوام نہیں پیسے پر یقین کر رہے ہیں۔ آپ طاقت اوردولتسے ریاست کی سیاست کو متاثر کرنے کی کوشش کرر ہے ہیں، اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔ریاست کے تمام انسٹی ٹیوشنز کو رن ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔جس مبینہ اسٹنگ آپریشن کوکریڈیبلیٹی بتایا جا رہا ہے، اس کی حقیقت بھی جلد ہی عوام کے سامنے آ جائے گی۔میں بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے مستقل 50 سال تک اتراکھنڈ کی خاک چھانی ہے۔24۔25 سال سے لیجی سلیچر میں عوام کی آواز اٹھاتا رہا ہوں۔ایک اسٹنگ سے میری تصویر وہ لوگ خراب کر رہے ہیں جن پر خود دھوکہ دہی کے بے شمار الزامات ہیں۔یہ وہ ظالم طبقہ ہے جو انسان تو انسان جانوروں پر بھی رحم کو درست نہیں مانتا۔یہ کس قماش کے لوگ ہیں، ان کا بھی ڈی این اے جانچنے کی ضرورت ہے۔اگر دل بدل قانون پر اس وقت عمل کرکے مرکز نے بغاوت پر آمادہ اراکین اسمبلی کو سبق نہیں سکھا یا تو یاد رکھئے کہ اس قسم کے حالات مستقبل میں آپ کے ساتھ بھی رونما ہوسکتے ہیں۔شیڈیول 10کے تحت اسپیکر کے ذریعہ اراکین کو معطل کرنے کا فیصلہ قطعی طور پرآئین کی حفاظت ہے۔ریاست کے گورنرکو بھی اس کی بھرپور تائید کرنی چاہئے۔البتہ بی جے پی قانون اور جمہوریت کا کتنااحترام کرتی ہے اس کیلئے دہلی اتراکھنڈ کے موضوع پر ایک ہفتہ سے جاری سازشوں کو دیکھ کر فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔اس سے صاف ظاہر ہے کہ بی جے پی کو صرف اقتدارچاہئے اوراس سے زیادہ کوئی چیز اس کیلئے قابل احترام نہیں ہے۔چاہے وہ ملک کا آئین اور جمہوری قانون کیوں نہیں ہو؟یہ جماعت اپنی توسیع پسندانہ پالیسی پر عمل کرنے کیلئے آئین کو بھی ٹھینگا دکھا سکتی ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا