English   /   Kannada   /   Nawayathi

جلد انصاف کیلئے لوک عدالتوں کو فعال بنایا جائے

share with us

جبکہ نچلی عدالتوں مین پینڈنگ پڑے ۶ء۲ کروڑ معاملے میں سب سے زیادہ چھپن لاکھ سے زیادہ کیس اتر پردیش کی ماتحت عدلیہ میں ہیں۔ پینڈنگ معاملات کی ایک اہم وجہ عدالتوں کے مقابلے میں ججوں کی کمی ہے۔ حال ہی میں اس بات کا خود حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ ہائی کورٹوں میں ججوں کے عہدے خالی ہیں۔ ملک میں کل چوبیس ہائی کورٹ ہیں جن میں ججوں کے کل نو سو چوراسی عہدے منظور ہیں لیکن کام صرف چھ سو پینتیس جج ہی کر رہے ہیں۔ یعنی تین سو انچالیس پوسٹیں خالی ہیں۔ ضلع عدالتوں پر اگر نگاہ ڈالی جائے تو وہاں بھی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ ان عدالتوں میں ججوں کی کل انیس ہزار پانچ سو اٹھارہ پوسٹیں منظور ہیں لیکن کام صرف پندرہ ہزار ایک سو پندرہ ہی کر رہے ہیںَ لوک عدالت کے اہتمام کا اہم مقصد پینڈنگ پڑے مقدموں کی تعداد کم کرنا اور متعلقہ فریقین کو فوراً انصاف دلانا اور لوگوں کو تاریخوں کے چکر میں الجھے رہنے سے نجات دلانا ہے۔ لوک عدالت تنازعوں کو نپٹانے کا بہترین راستہ ہے۔ اس میں مقدمہ لڑنے والے دونوں فریق باہمی رضامندی کے ذریعہ حل پر پہونچتے ہیں اور انہیں عدالت میں اپنے مقدمات کے فیصلے کے لئے برسوں انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ لوک عدالتوں کے ذریعہ جہاں تنازعوں کے تصفیے میں خرچ کم ہوتا ہے وہیں فریادی کو آسانی سے انصاف بھی مل جاتا ہے۔ سچ بات تو یہ ہے کہ بہت سے معاملات میں فریق کو معاملے کے حل کے لئے کوئی فیس بھی نہیں دینا پڑتی۔ یعنی مقدمہ کرنے والے غریب لوگ جو مقدمے کا خرچ نہیں اٹھا سکتے، وہ بھی لوک عدالتوں میں راحت حاصل کرسکتے ہیں۔ عدالتوں میں چلنے والے بہت سے ایسے معاملے ہوتے ہیں جن میں فریق کو محض ثالثی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن صحیح معلومات نہیں ہونے کی صورت میں وہ بلا وجہ برسوں مقدموں میں الجھے رہتے ہیں۔ لوک عدالت میں زیادہ تر کیس ثالثی کے ذریعہ ہی سلجھائے جاتے ہیںَ ایک لحاظ سے دیکھیں تو لوک عدالت یا ثالثی جلد انصاف دینے کا ایک سب سے مؤثر اوزار ہے جو ہمارے آئین کے دیباچے کے مقصد کی تصدیق کرتا ہے۔ ان عدالتوں میں تمام طرح کے سول اور مجرمانہ معاملات کو باہمی مفاہمت اور رضامندی سے حل کیا جاتا ہے۔ لوک عدالت کے جہاں یہ روشن پہلو ہیں وہیں اس کی کچھ حدود بھی ہے۔ مگر یہ حدیں ایسی ہیں جو اس کی کمزوری قطعی نہیں۔ مثلاً غیر سمجھوتہ والے معاملات کو لوک عدالت میں منتقل نہیں کیا جاسکتا۔ دوسرے لوک عدالت کے ذریعہ دیا گیا فیصلہ تمام فریقوں کے لئے حتمی ہوتا ہے اور اس کے خلاف کسی عدالت میں اپیل یا نظر ثانی کی عرضی دائر نہیں کی جاسکتی۔ لہٰذا ان معاملات کی سماعت کر رہے ممبران کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ معاملے کی سماعت کرتے وقت سب سے پہلے یہ طے کریں کہ تمام فریق کو تصفیے کی تمام شرائط اچھی طرح سمجھ میں آرہی ہیں یا نہیں۔ یہی نہیں عدالت کسی کی سماعت کرتے وقت اس بات پر بھی نظر رکھے کہ ان کے فیصلوں سے رضامندی کے لئے فریق دھمکائے یا گمراہ نہ کئے جائیں۔ 
ملک میں لاکھوں لوگوں کے ساتھ ناانصافی کی وجہ ناخواندگی، بیداری کا فقدان، عدالتی کارروائی میں بلا ضرورت تاخیر، مقدمے کا خرچ اور پیچیدہ قانونی عمل ہے۔ انصاف کو عام آدمی کی پہنچ میں لانے کی کوشش کی جانے کے باوجود یہ اب بھی اُس کے لئے مشکل بنا ہوا ہے۔ سماج کے حاشیہ پر رہنے والے طبقوں کے معاملات کے تصفیے کے لئے جب تک عدالتیں انسانی نظریہ نہیں اپناتیں تب تک انصاف ان سے دور ہی رہے گا۔ لوک عدالتیں نتائج کے لحاظ سے اِس ضمن میں کافی مفید ثابت ہورہی ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا