English   /   Kannada   /   Nawayathi

بساہڑہ کسی بڑے طوفان کی آمد تو نہیں؟؟

share with us

مقامی بی.جے.پی لیڈر کے لڑکے اور اس کے چند قریبی نوجوان دوست اس اندوہناک واقعہ کے ملزم ٹھہرے،فارنسک رپورٹ میں میں وہ گوشت بیف نہیں بکرے کا ثابت ہوا،مندر کے پجاری سمیت ۱۵ لوگوں کو پولیس نے اس وحشیانہ واقعہ کاملزم بنایا، لیکن سماجوادی سرکارچونکہ استھان سے فیض آباد تک بریلی سے مظفرنگر تک بی.جے.پی اور سنگھ پریوار کے دہشت گردوں کو بچاکر اپنی سنگھ دوستی کاثبوت دے رہی ہے،اسی روش پر چلتے ہوئے دو دن پہلے کلیدی ملزم سونو سسودیا کویو.پی پولیس نے کلین چٹ دے دیا،عینی شاھدین کے مطابق سونو بھی اسی بھیڑ کاحصہ تھا جس نے منظم طریقہ سے اخلاق کے گھر پرحملہ کیاتھا،لیکن پولیس کے مطابق سونو اس وقت گاؤں میں تھاہی نہیں بلکہ وہ شاپنگ مال گیاہواتھا،ہمیں تو پہلے ہی معلوم تھا کہ اس واقعہ کے ملوث مجرمین کو ملائم سرکارکلین چٹ دےکرلوک سبھا۲۰۱۹ کی تیاری کرینگے،لیکن اس درجہ ضمیر فروشی اور دھوکہ دھڑی سے ملائم جی کام لینگے؟اس کایقین شاید کرپانا اب بھی ان کے مداحوں کے لئے مشکل ہے،مظفرنگر کی طرح یہاں بھی سی.بی.آئی سے تحقیق ناکروانا اسی سنگھ دوستی کا پیش خیمہ تھا،
اب جبکہ سونو بری ہوچکے ہیں اور بہت جلد رہا بھی ہوجائینگے،بقیہ چودہ ملزمین بھی یکے بعد دیگرےFORMALITYپوری کرکےآزاد ہوجائینگے،اور اخلاق کی روح انصاف کے لئے بھٹکتی رہے گی، اخلاق کی بیوی دربدر بھٹک رہی ہے،اس کی جوان لڑکی کی آہیں آج بھی انصاف پسندوں کے لئے زہرہلاہل کاکام کرتی ہیں،اس کا جوان لڑکا یہاں وہاں کےچکر کاٹ کر اپنے باپ کو انصاف دلانے کی تگ ودو کررہاہے،تودوسری طرف 60 چوراسی اور60 سسودیا راجپوتوں اور سنگھیوں کی سازش کاپھرسےشکار ہونے کو تیار ہیں،دو دن پہلے ہوئی میٹنگ کے مطابق اب ساٹھ چوراسی میں ایک مہاپنچایت منعقد ہوگی جس کے ذریعہ ملزمین کی رہائی کے لئے دباؤ بنایا
جائےگا،لیکن یہ مہاپنچایت کہیں پھر سے مظفرنگرکونادہرادے؟کہیں مہاپنچایت کے نام پر سنگھی غنڈوں کی فوج تو نہیں تیار کی جارہی ہے؟ابھی اخلاق کالہو خشک بھی نہیں ہوپایا ہے،کہیں ہزاروں اخلاق کے لئے یہ مہاپنچایت موت کاپیغام ناثابت ہوجائے؟
رپورٹ کے مطابق 400غنڈے مسلمانوں کو پریشان و زدوکوب کرنے کے لئے سنگھی طاقتوں نے میدان میں اتاربھی دیاہے،اب دیکھئے کیاہوتاہے،بیف کے نام پر گزشتہ ایک سال سے تو خوب سیاست ہوئی،
سیاسی نیتاؤوں سے میڈیا کے کارندوں تک،مذھبی رہنماؤوں سےفرقہ پرست لیڈروں تک نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کی کوشش کی،اپنی سیاست چمکانے کے لئے کسی نے اخلاق کےخاندان کو جھوٹا سہارادیا توکسی نےاکثریتی طبقہ کا ووٹ پانے کے لئے اخلاق کے قتل کو ہندوتوکے تحفظ کے لئے قدم بتاکر ستائش کی،مودی جی سے ملائم تک اس واقعہ پر چپی سادھے رہے،ملی قائدین تو خاموشی کا لبادہ اوڑھےرہے،
ملائم کے قریبی مسلم لیڈران پربھی مجرمانہ طور پر مہر سکوت چھایاہواہے،بات بات پرچکاجام کرنے والے،جنتر منتر پر دھرنادینے والے،حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجادینے کی دھمکیاں دینے والے اخلاق کے خون کو ایک عام واقعہ سمجھ کراپنے اپنے کاموں میں لگے ہوئے ہیں،جس سماجوادی سرکارکو مسیحائی اور ملاگیری کے لئے جاناجاتاہے،
بابری مسجد کو ایشو بناکرجس شخص نے ۲۵ سالوں تک مسلمانوں کو دھوکہ دیاہے،
مسلم نوازی کاڈھونگ رچاہے،آج وہی ملائم ہزاروں مظلوموں کے خون سے رنگے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر چلتےہیں،مظفرنگر میں ان قاتلوں کو کلین چٹ دلوانے کے بعد اب دادری میں بھی اسی کو دہرانا اور بی.جے.پی سے اتنی قربت اس بات کا غماز ھیکہ نیتاجی سیاست میں کسی حد تک جاسکتے ہیں،اطلاعات کے مطابق ۲۰۱۷ میں نیتاجی امت شاہ کے کاندھے سے کاندھا ملا
کرالیکشن بھی لڑینگے،ایسا واقعی ہوگا یانہیں،پاجامے کے نیچے آر.ایس.ایس کی چڈھی پہننے والے ملائم سنگھ جی کی اصلی تصویر کھل کرطشت ازبام ہوگی یانہیں؟ یہ تو وقت ہی بتائےگا،لیکن ان کی ہر سیاہ کو سفید،ہرتخریب کوتعمیر اور ہر وناش کووکاس بناکر عوام کے سامنے پیش کرنے والے کیاخود کو معاف کرپائینگے؟؟کیاضیاء الحق،اخلاق ونعمان کےسامنے وہ منھ دکھاپائینگے؟؟یہ اہم ترین سوال ہے،
ایسے وقت میں جبکہ اخلاق کے قاتلوں کو سزائے موت ملنے کےبجائے رہائی کےپروانہ مل رہےہیں،اخلاق کی بیوی بچوں پر دباؤ بنایاجارہاہے،مہاپنچایت کرکے بھگواگیری اور تشددومنافرت کوہوادینے کی کوشش کی جارہی ہے،کیاالیکٹرانک میڈیا کی طرح پرنٹ میڈیاوالےبھی خاموش رہینگے؟؟ہندی و انگریزی اخبار اگرچہ حکومتی پالیسی کے غلام ہیں،پر کیااردومیڈیابھی اسی روش کواپنائےگی؟؟سوشل میڈیاکے ذریعہ وفاداری و غداری کا پروانہ دینے والےکیااس تشدد و عدم رواداری کے خلاف آوازنہیں اٹھائینگے؟؟
ٹویٹ کے ذریعہ اپنے اٹھنے سے لےکر سونے تک کی معلومات فراہم کرنے والے مودی و اکھلیش کیادو لفظ مقتول اخلاق کے انصاف کے لئے بھی بولینگے،
کشمیری پنڈتوں کارونارونے والےانوپم کھیرکیا اخلاق کےبہیمانہ قتل پربھی انصاف ناملنے پر اپنے آقاؤوں سے بغاوت کرکے مجرمین کو سزادلوانے کے لئے انٹرویو دینگے؟؟بات بات پر ڈیبیٹ کرنے والے سیاسی لیڈران کیا ایک ڈیبیٹ اخلاق کو انصاف دلوانےکے لئے بھی کرینگے؟؟یا ذکیہ جعفری کی طرح اخلاق کی بیوی کے مقدر میں بھی دربدر بھٹکناہی ان نیتاؤوں نے لکھ دیاہے؟؟ 
یہ وہ سوالات ہیں جواخلاق کےاہل خانہ زبان حال سے"ملاملائم"و پردھان سیوک "مودی جی" سے کرناچاہتے ہیں،اور اخلاق کی سسکتی ہوئی روح بھی ان کے جوابات پانے کے لئے بیتاب ہے،کاش اس آوازکو مظلوموں کی آواز و ترجمان کہی جانے والی جمہوریت کی چوتھی ستون میڈیا ارباب اقتدار اور عوام الناس تک پہونچادے تاکہ بساہڑہ میں ایک مرتبہ پھر گجرات و مظفرنگر کی طرح خون کی ہولی ناکھیلی جاسکے،اور اخلاق کے اہل خانہ کو انصاف مل سکے.
آخری بات یہ ھیکہ ڈی.جی.پی اترپردیش جاوید احمد صاحب ہمیں آپ سے بڑی امیدیں ھیں خدارا اپنے عہدہ کااستعمال کرکےاخلاق کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہونچایئے،یہ ان مظلوموں کے لئے آپ کی جانب سے سچی خراج عقیدت ہوگی،ورنہ ایسے عہدہ سے آپ کو دستبردار ہوجاناچاہئے جس سے حق وانصاف کی بالادستی ناقائم رکھی جاسکے،

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا