English   /   Kannada   /   Nawayathi

صفائی کو ملا کرکٹ کا ساتھ

share with us

صفائی کیلئے مزاج اورماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔ یونیسیف نے آئی سی سی، بی سی سی آئی کے اشتراک سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے میزبان شہروں میں ٹیم سوچھ کلینکوں کو لانچ کیا۔ اس پروگرام کی ابتداء یونیسیف کے خیر سگالی سفیر اور کرکٹ سمراٹ سچن تندولکرکے ہاتھوں دہلی میں ہی ہوئی تھی۔ اس موقع پر آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیوڈیوڈ رچرڈسن، بی سی سی آئی کے اعزازی سکریٹری انوراگ ٹھاکر اور یونیسیف جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر کرین ہولشوف موجود تھے۔ ایک سوال کے جواب میں یونیسیف انڈیا کی چیف کمیونی کیشن کرولین ڈین ڈلک نے اس کا مقصد عوام کوصفائی کی طرف متوجہ کرنا بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم سوچھ پہل کھیل کے ذریعہ ہائجین،سینی ٹیشن(صاف صفائی) کو بڑھاوا دینے کی منفردکوشش ہے۔ اس کے ذریعہ کھیل کے جنون کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کھلے میں رفع حاجت کوروکنے، بیت الخلاکے استعمال کوعام کرنے، کھانے سے پہلے اور رفع حاجت کے بعد صابن سے ہاتھ دھونے کو بڑھاوا دینا ہے تاکہ بچوں کی زندگی کو بچایا جاسکے۔دنیاکی32فیصدآبادی یعنی2.4بلین لوگوں کے پاس سینی ٹیشن کی سہولت موجودنہیں ہے۔ ان میں سے بھارت کے60کروڑ لوگ اب بھی کھلے میں رفع حاجت کرتے ہیں۔ پانچ برس سے کم عمرکے زیادہ تر بچوں کی موت نمونیا یا ڈائریا کی وجہ سے ہوتی ہے۔ کھلے میں رفع حاجت ڈائریا کا بڑا سبب ہے۔
ٹیم سوچھ کلینک لانچ پروگرام میں تین شہروں کو دیکھنے، اسکولی بچوں سے بات کرنے اور رضاکارتنظیموں کے ذمہ داروں سے ملنے کاموقع ملا۔ اس دوران جوتجربات ہوئے وہ یہاں شیئرکرنا ضروری محسو س ہوتا ہے۔پہلاشہر ہے بھارت کا دل دہلی۔ یہاں فیروز شاہ کوٹلہ کرکٹ اسٹیڈیم میں ہردل عزیزکھلاڑی یوراج سنگھ اور پون نیگی نے اسکولی بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلی۔ انہیں صاف صفائی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ جس طرح بلے سے مارکر گیندکو دور کرتے ہیں، اسی طرح صفائی کے ذریعہ اپنی زندگی سے بیماری کے جراثیم کو دور بھگانا ہے۔ یہاں بچوں کو ہاتھ دھونے کے طریقہ سے بھی واقف کرایاگیا۔ اس پروگرام میں جی بی پنت سرودیہ ودیالیہ گوندپوری اور کملا نہرو سرودیہ ودیالیہ نظام الدین کے بچے اور بچیوں نے شرکت کی تھی۔ جی بی پنت اسکول کے موہت نے بتایاکہ انکے اسکول میں بیت الخلا کم ہیں اور جو ہیں ان کی پوری طرح صاف صفائی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے بچے انہیں استعمال نہیں کرتے۔ موہت کے مطابق اسکول کے بیت الخلامیں پانی کا انتظام بھی نہیں ہے۔وہیں کملا نہرو اسکول کی طالبات روشنی، تانیہ، مریم، ترنم اور مہ جبیں نے اسکول میں پینے کے پانی کے نہ ہونے کی شکایت کی۔انہوں نے بتایاکہ اسکول میں جو پانی آتا ہے وہ پینے کے لائق نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اسکول کے باتھ روم کوبہت مجبوری میں استعمال کرتے ہیں کیوں کہ وہ بہت گندے رہتے ہیں۔ ان کی روزانہ صفائی نہیں ہوتی۔ ہمیں ڈر لگتا ہے کہ گندگی کی وجہ سے بیمار نہ ہوجائیں۔ لڑکیوں کے بیچ میں پڑھائی چھوڑنے کی ایک وجہ اسکول میں بیت الخلا نہ ہونا یاباتھ روم کاصاف ستھرانہ ہونے کوبھی ماناجاتاہے۔
اکثرلڑکیوں نے کہاکہ وہ کھیلوں میں دلچسپی رکھتی ہیں لیکن ان کے اسکول میں کھیل کا معقول انتظام نہیں ہے۔ یہ پوچھے جانے پرکہ وہ پڑھ کرکیا بننا چاہتی ہیں تو مریم وکیل، روشنی ڈاکٹر، تانیہ نے ٹیچربن کر بچوں کو پڑھانے کی خواہش ظاہر کی جبکہ مہ جبیں نے کہاکہ ابھی اس نے اس بارے میں کچھ سوچا نہیں ہے۔یونیسیف کمیونی کیشن اسپیشلسٹ سونیا سرکار نے ٹیم سوچھ کلینکوں کی لانچ کو صفائی مہم کا پہلا مرحلہ بتایا۔انہوں نے کہاکہ ٹی ٹوئنٹی کھیلوں کے بعد بیت الخلا کے استعمال کوبڑھاوا دینے وصفائی کے فروغ میں سماج کے ہرطبقہ کی مددکی جائے گی۔ خاص طورپر اسکولی بچوں، ان کے والدین،اساتذہ،اسکول انتظامیہ، محلہ کمیٹیوں، رضاکار تنظیموں اور سماج کے ذمہ دار لوگوں کواس مہم کا حصہ بنایا جائے گا۔ ہائجین وسینی ٹیشن کیلئے ان کی ہمت افزائی بھی کی جائے گی۔ اس کمپین کو کامیاب بنانے کیلئے میڈیا کی بھاگیداری کو یقینی بنایاجائے گا۔
ٹور واش کلینک اور ٹیم سوچھ کا کلکتہ کے ایڈن گارڈن میں شاندار استقبال ہوا۔ یہاں بھارتیہ کرکٹ ٹیم کے منوج تیواری اور وومین کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی شبھ لکشمی شرما نے کرکٹ شائقین سے باتیں کیں۔ انہوں نے بچوں کے ساتھ کرکٹ کھیلی اور اپنے کرکٹ کے تجربات کو ساجھا کیا۔ کھلاڑیوں نے اسکولی بچوں کو پانی،سینی ٹیشن اورہائجین کی اہمیت کے بارے میں بتایا۔ یہاں نارائن تلارام کرشن مندرودیالیہ سندربن اور بنودنی گرلس ہائی اسکول کے طلبہ وطالبات نے ہاتھ دھونے کے پانچ اسٹیپ کرکے دکھائے۔بچوں نے کھلاڑیوں وصحافیوں سے کھل کر باتیں کیں۔ نارائن تلا اسکول کے مہدی حسین نے بتایاکہ ان کے اسکول میں پندرہ ٹوائلیٹ ہیں۔ اسکول کی جانب سے ان کی صاف صفائی پر بہت دھیان دیاجاتاہے۔ ان کے اسکول میں بجلی کیلئے سولر سسٹم لگا ہوا ہے۔سندربن علاقے میں پانی کی عام پریشانی ہے لیکن اسکول میں پینے کے پانی کامعقول انتظام ہے۔ مہدی بڑے ہوکر ٹیچر بن کر بچوں کوپڑھانا چاہتا ہے جبکہ اس اسکول کا مونیش انجینئر، نورعالم کھلاڑی اور سوبندو ہلدر وکیل۔ بچوں نے بتایاکہ ان کے اسکول میں بیڈ منٹن، کرکٹ، فٹ بال، بالی وال، کراٹے وغیرہ کھیلوں کا انتظام ہے۔ بنودنی گرلس اسکول کی لڑکیوں سے بات کرکے معلوم ہواکہ ان کے اسکول میں صبح کی اسمبلی میں صاف صفائی کے بارے میں بتایاجاتا ہے۔کبھی کبھی اس میں WHOاور یونیسیف کی جانب سے بھی کوئی نہ کوئی آتا رہتا ہے۔ اندرانی سرکار دسویں کی طالبہ نے بتایاکہ کھیلوں کے ساتھ اسکول میں ہمیں باغبانی بھی سکھائی جاتی ہے تاکہ پیڑلگاکرماحول کوصاف رکھا جاسکے۔ سونیا رجک، سومی بھٹا چاریہ، سورانش دتہ بسواس،سریانش تیواری نے سوشل ورک، قانون، انجینئرنگ اور ایم بی اے کی پڑھائی کرنے کی خواہش ظاہرکی۔
یونیسیف مغربی بنگال چیف اسعدالرحمن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ صفائی کی اس مہم میں بنگال کے 82ہزار اسکولوں کو شامل کیاگیاہے۔ اس کے تحت صاف صفائی والے شہروں کی عزت افزائی کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاتھ دھونے کی عادت اور کھلے میں رفع حاجت نہ کرنے سے ڈائریا کو روکاجاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ78فیصدگھروں میں بیت الخلاہیں لیکن انہوں استعمال نہیں کیاجاتااورنہ ہی صاف صفائی کاخیال رکھاجاتاہے۔اب سرکار نے ایک ڈپارٹمنٹ بنایا ہے جواسکومونیٹر کرے گا۔انہوں نے کہاکہ بھارت شمالی ایشیاکا ایک واحد ایساملک ہے جہاں بنابہتر سینی ٹیشن کی سہولت والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہواہے۔ یہ آنکڑا1990 میں 723ملین تھا جو2015میں بڑھ کر774ملین ہوگیا ہے۔
ممبئی کے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں ٹیم سوچھ کلینک لانچ کے پہلے مرحلے کی آخری تقریب ہوئی۔اس میں اسکولی بچوں نے ہاتھ دھونے کے اسٹیپ پر
مشتمل یہ نظم پڑھ کرسنائی۔
سب سے پہلے ہوتاہے ہاتھ گیلا
پھرہاتھ پہ ناچے صابن رنگیلا
ہاتھ سے ہوتا پھر ہاتھ کا ساتھ
پھر گھوم کے آگے پیچھے کھیلیں ہاتھ
کھیلو تب انگلیوں میں گھس کر
پھرچلاؤ ناخونوں کا چکر
ہاتھ کرے پھر پانی میں چھم چھم
کیوں کہ صاف ہاتھ میں،ہی ہے دم
یہاں تین رضاکارتنظیمیں بچوں کو ساتھ لے کرآئی تھیں۔ یہ تنظیمیںیوا سنگٹھن، پرتھم اور سی سی ڈی ٹی ساتھ ملکریونیسیف کی مددسے بچوں کے حق اور ان کی حفاظت کیلئے ممبئی میں کام کررہی ہیں۔انہوں نے اسکولی بچوں کے ساتھ والدین کو بھی اس کام میں اپنے ساتھ شامل کیاہے۔سی سی ڈی ٹی کے پروین کمار نے بتایاکہ ممبئی کو چار حصوں میں تقسیم کیاگیا ہے، ایک حصہ کی ذمہ داری ایک تنظیم نے لے لی ہے۔ریلوے اسٹیشن یاریلوے لائن کے آس پاس کے بچوں کی حفاظت کاکام چائلڈلائن والے کرتے ہیں ہمیں بھی کوئی بچہ اگر اس علاقہ میں ملتاہے تو ہم ان کے حوالے کردیتے ہیں۔ پروین کے مطابق یہ تنظیمیں بچوں کی ہر لحاظ سے حفاظت کاخیال رکھتی ہیں مثلاً ان کی بیماریوں سے حفاظت، گندگی سے بچانا، ہیومن ٹریفیکنگ سے محفوظ رکھنا۔ صاف پانی کی فراہمی، کھیل کو د کا انتظام،کمپیوٹر ٹریننگ وغیرہ۔انہوں نے بچوں کیلئے سینٹربنائے ہوئے ہیں جہاں وہ بچوں ووالدین کی میٹنگ لیتے ہیں۔ یہاں ہم نے کئی بچوں سے بات کی ان میں سے سینٹ فرانسس اسکول میں آٹھویں کے طالب علم یش نے بتایاکہ شیواجی نگر بوری والی ویسٹ میں رہتا ہوں۔ ہمارے علاقے کے ٹوائلیٹ میں پانی نہیں آتا تھا۔ ان میں لائٹ، دروازے نہیں تھے۔صفائی کا بھی معقول انتظام نہیں تھا۔ ڈی ڈی بھیا(این جی او والے) نے اس کیلئے ہمارے یہاں ریلی نکالی تومیں ان کے پاس گیا۔انہوں نے بتایاکہ صفائی کے کیا فائدے ہیں۔ باہر سے جو لوگ آتے ہیں وہ ہمارے ملک کی گندگی دیکھ کر واپس چلے جاتے ہیں اس سے ہمارانام بدنام ہوتا ہے۔ جب تک ہم نہیں بدلیں گے دیش نہیں بدلے گا۔
نشانت، سندھیا جوسرکاری اسکول میں پڑھتے ہیں نے بتایاکہ ہمارے یہاں ٹوئلیٹ خراب ہوچکے تھے ان میں صفائی بھی نہیں ہوتی تھی۔ ہم نے بی ایم سی کو اس کیلئے چٹھی لکھی۔ اشونی جوتلک نگر منسی پالٹی کے اسکول میں پڑھتا ہے نے بتایاکہ میں گوونڈی میں رہتا ہوں۔ جہاں بی ایم سی نے ہمارے علاقے کو کوڑا گھر بنادیا ہے۔ اس سے بہت سے لوگ بیمار پڑرہے ہیں۔ میں اسکول میں ٹیچر سے جب ٹوائلیٹ صاف نہ ہونے کی شکایت کرتاتو وہ ہمیں ڈانٹ کر بھگادیتی تھیں۔ ہمارے رہائشی علاقے گوونڈی میں پڑے کوڑے کے ڈھیروں میں دوہفتہ تک آگ لگتی رہی جس کے دھویں اور دھول سے بہت سے لوگ بیمار پڑگئے۔ہم بچوں نے ڈی ڈی بھیاکے ساتھ مل کر ریلی نکالی، ہم اس لڑائی کو آگے بھی جاری رکھیں گے۔
ان چیدہ چیدہ تجربات سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ ملک صفائی کے معاملے میں کہاں کھڑا ہے۔ اس مہم کو کھیل کا ساتھ ملا ہے جس سے امید جاگی ہے کہ عوام میں سینی ٹیشن، ہائجین اور واش کو لے کر بیداری آئے گی۔ اسلام میں طہارت کو نصف ایمان بتایا گیا ہے کیوں کہ صفائی اچھی صحت کی
ضمانت ہے اور صحت مند انسان ہی اچھے خیالات کو جنم دیتا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا