English   /   Kannada   /   Nawayathi

جاٹ ’’آندولن‘‘ کا مقصد برتری ثابت کرنا تو نہیں

share with us

آپ منی پور،میگھالیہ اورآسام میں اسی قسم کے مناظر کھلے عام دیکھ سکتے ہیں۔اس کیلئے ووٹوں کے سوداگروں اوربر سر اقتدار حکومتوں کی جانب سے اپنے اپنے طور پر حیلے حوالے بیان کئے جاتے ہیں۔جاٹ لیڈروں کا دعویٰ ہے کہ اسمظاہرہ کا مقصد صرف ریزرویشن کا مطالبہ ہے اور اسے حاصل کرنے تک ان کا مظاہرہ جاری رہے گا۔حالاں کہ جو حالات دنیاکے سامنے ہیں اس سے صاف صاف پتہ چلتا ہے کہ ریا ست میں احتجاج کے نام پر جاٹوں کو دہشت گردی کرنے ،عوم کے املاک کو لوٹنے اور دکانوں کو آگ لگانے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔حدتو یہ ہے کہ اس پرتشدد تحریک کا سلسلہ اب دہلی سمیت اتر پردیش تک دراز ہو چکا ہے ۔ آخر اپنے مطالبات کیلئے تشدد کی راہ اختیار کرنے اورعوام ہی کونقصان پہنچانے ،دکانیں لوٹنے اور ڈاکہ زنی کرنے کو جائز بھی کیسے کہا جاسکتا ہے۔ 
ریاست ہریانہ میں جاٹ برادری کی ریزرویشن تحریک سے شروع ہونے والے تشدد کے بعد کئی متاثرہ علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ریاست میں پولیس کے سربراہ وائی پی سنگھل کا کہنا ہے کہ امن و قانون قائم رکھنا پولیس کی اولینترجیح ہے۔مگر اس بیان میں سچائی کی کوئی رمق کہیں بھی نظر نہیں آتی۔انھوں نے کہا ہے کہ جمعہ کے مقابلے ہفتے کو صورت حال بہتر ہے اور امید ظاہر کی تھی کہ عوام کے تعاون سے صورتحال پر قابو پا لیا جائیگا۔حالاں کہ جمعہ کے روز ہی ریاست کے متاثرہ شہروں میں کرفیو کا اعلان کردیا گیاتھا ۔جبکہ عوام کا کہنا ہے اس کرفیو کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ کسی طرح دکاندار اپنی دکانوں تک نہ پہنچ سکیں اور مظاہرہ کی آڑ میں غنڈہ گردی کرنے والے جاٹ غنڈوں کو دکانیں لوٹنے کی کھلی چھوٹ مل جائے اس کرفیو کے پیچھے یہی ہدف نظرآ رہاہے۔اس وقت ہریانہ کے متاثرہ علاقوں میں کرفیوں کی حقیقت اس سے زیا دہ کچھ بھی نہیں ہے۔قابل ذکر ہے کہ جمعرات کو جاٹ برادری کی جانب سے ملازمت اور تعلیم کے شعبوں میں ریزرویشن کے مطالبات کے لیے ریلی نکالی گئی تھی ،جس کے بعد صورت حال پر تشدد ہوگئی تھی۔اس مظاہرہ نے چند گھنٹہ کے اندر ہی تشدد کی راہ اختیار کرلی ،جبکہ ریاست کی کھٹر سرکار نے ابتدا میں اس واقعہ کو مذاق سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں دی۔جمعہ کی شب اس واقعے میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا،جبکہ پولیس سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے ۔تشدد کی روک تھا کی تمام کوششیں ناکارہ ثابت ہوتی رہیں اورنتیجہ کار آج تک اس واقعہ میں10لوگوں کی جانیں جاچکی ہیں۔
پر تشدد مظاہرین نے اہم شاہراہیں بند کر دی ہیں اور دیگر نسلی گروہوں کے ساتھ تصادم کے بعد ریلوے کا نظام بھی متاثر ہوچکا ہے۔اس وقت ہریانہ سے گزرنے والی تمام ریل گاڑیاں معطل کی جاچکی ہیں۔سڑک نظام کی حالت اس سے بھی زیادہ تشویشناک ہے۔غور طلب ہے کہ جاٹ برادری سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ دیگر نسلی گروہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ریاست کے کم ازکم آٹھ شہروں میں جن لوگوں کی دکانیں جلائی گئی ہیں،ان میں سے سکھ برادری کی تنظیموں کا الزام ہے کہ یہ آندولن ہمارے خلاف ایک منظم سازش ہے اوراس کے بہانے ہریانہ سے پنجابیوں کو واپس پنجاب بھیجنے کی تیاری ہورہی ہے۔پولیس نے موبائل انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کر دی ہیں اور چار سے زائد افراد کے اکٹھا ہونے پر پابندی عائد ہے۔مگر یہ قانون جاٹ مظاہرین پر لاگو نہیں ہوتا۔
ریاست کے پولیس سربراہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اس تحریک میں حصہ لینے کے لیے نہ بھیجیں۔ انھوں نے کھاپ پنچایتوں سے بھی فی الحال میٹنگ سے باز رہنے کی اپیل کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تشدد میں ملوث افراد کی شناخت کے بعد ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ادھر مرکزی وزیر سنجیو کمار بالیان نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی حکومت اس معاملے کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔متاثرہ علاقوں میں فوج کا فلیگ مارچ جاری ہے۔مگران تمام اقدامات کا جاٹ غنڈہ گردی پر کوئی خاص اثر نظر نہیں آرہا ہے۔
ریزرویشن تحریک سے شروع ہونے والے تشدد میں ہلاکتوں کی تعداد نو ہو گئی ہے جبکہ آٹھ شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ہریانہ کے ریاستی دارالحکومت چنڈی گڑھ میں موجود مقامی صحافی سنجے شرما نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری پی کے داس کے حوالے سے بتایا ہے کہ جھجّر میں فوج اور مظاہرین کے درمیان ہونے والے تصادم میں سات افراد مارے گئے ہیں جبکہ کیتھل ضلعے میں دو گروہوں کے درمیان ہونے والے جھگڑے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔اس سے قبل ایک شخص جمعے کو روہتک میں پولیس فائرنگ میں ہلاک ہو گیا تھا۔ہریانہ میں پرتشدد مظاہرہ کررہے جاٹوں نے ساری ریاست کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور ریاست کو دوسرے ملک سے ملانے والی شاہراہوں اور ریلوے لائنوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
ایک ہفتے سے جاری احتجاج کے دوران تشدد کے واقعات میں گذشتہ دو روز میں کم از کم نو افراد ہلاک اور 60 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔تشدد سے متاثرہ علاقوں میں سنیچر کو کرفیو کے باوجود مظاہرین سڑکوں پر آ گئے جبکہ روہتک اور جند میں مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں، سرکاری، نجی املاک اور بسوں کو نذرِآتش کر دیا۔سرکاری خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جھجھر میں جاٹ برادری کے مظاہروں کے دوران فائرنگ اور املاک کو آگ لگانے کی کوشش کو روکنے کے لیے مسلح افواج کی فائرنگ سے پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔یہ سای صورت حال کیا اس جانب اشارہ نہیں کررہی ہے کہ ریاست ہریانہ میں ریزرویشن کے نام پر جاٹوں نے اپنی برتری کی جنگ چھیڑ دی ہے۔مگر سیاسی جماعتیں اس موضوع پر زبان کھولنے کی جرأ ت نہیں کررہی ہیں،اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں عوامی اورعلاقائی مسائل سے زیادہ لوگوں کے ووٹ زیادہ عزیز ہیں۔آخر جاٹوں کو یہ اجازت کس نے دے رکھی ہے کہ وہ مظاہرہ کے نام پر اپنے پڑوس میں رہنے بسنے والے دیگر ذات کے پڑوسیوں کی املاک کو نقصان پہنچائیں ،ان کی دکانیں لوٹ لیں اورانہیں ان کے گھروں میں قید ہوجانے پر مجبور کردیں ۔جمعہ کے روز ہسار میں جاٹ غنڈوں نے دوسری برادری کے وکلاء کے ساتھ کورٹ کے سامنے جو غنڈہ گردی کی ،درجنوں وکیلوں کو زدوکوب کیا اسے دیکھ کر یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ کہ جاٹ لیڈروں نے اپنی برادری کے کے لوگوں کو کچھ جائز مطالبے کیلئے سڑکوں پر تارا ہے۔یہاں تو یہی دیکھنے کو مل رہا ہے کہ انہیں تشدد اختیار کرنے ،دوسری برادری کے لوگوں کو نشانہ بنانے اور بازاروں کولوٹ کر اپنی تجوریاں بھرنے کی غرض سے سڑک پر اترنے کیلئے اکسایا گیا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا