English   /   Kannada   /   Nawayathi

ملک بھر میں ہنگامہ۔۔۔مودی کے لئے تازیانہ

share with us

اور یہ احتجاج آج بھی جاری ہے مگر بہت کم لوگ شاید یہ جانتے ہوں گے کہ جواہر لال یونیورسٹی کا قضیہ منظم سازش کا نتیجہ تھا تاکہ پورا ملک حیدرآباد یونیورسٹی میں ہوئے روہت ویمولا کی خودکشی کو بھول جائیں۔ اور یہی ہوا بھی۔ روہت ویمولا کی موت پر پورے ملک میں ہورہے مظاہرے بند ہوگئے اور آج پورا ملک جے این یو میں ہوئے ہنگامے میں شامل ہوگیا۔ 
اس پورے قضیے میں افسوسناک بات یہ ہے کہ جس الزام کے تحت کنہیا کمار کو گرفتار کیا گیا ہے اس کی تقریرکی ویڈیو کلپ میں کہیں کوئی ایسی بات نہیں ہے مگر دہلی کے پولس کمشنر جو مبینہ طور سے بی جے پی سرکار بالخصوص وزیر اعظم نریندر مودی کے ریموٹ کنٹرول میں ہیں ان کا دعویٰ ہے کہ کنہیا کمار کے خلاف پولس کے پاس کافی ثبوت موجود ہیں یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کیوں کہ پولس کو ثبوت بنانے میں کتنا وقت لگتا ہے پورے ملک میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں اسی بنے بنائے ثبوتوں کی بنیاد پر ہورہی ہے جس کی قلعی عدالت میں کھلتی ہے۔ 
خیر کنہیا کمار کی گرفتاری پر پورے ملک میں جس طرح کا ہنگامہ ہورہا ہے اور روز بروز اس میں شدت آتی جارہی ہے یہ وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے تازیانہ ہے۔ جس پر جھوٹ کا ملمع نہیں چڑھایاجاسکتا ، ایک نہ ایک دن ان کے ظالمانہ وجابرانہ حرکات پر سے پردہ اُٹھ جائے گا اور یہ واضح ہوجائے گا کہ کنہیا کمار کی حمایت میں مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف جو لوگ میدان میں اترے ہیں ان کے سروں پر کس کا ہاتھ ہے؟ آج عدالت سے لے کر سڑک تک باقاعدہ کچھ نام نہاد لوگ وطن پرستی کا نعرہ لگاتے ہوئے کنہیا کمار کو ملک دشمن قرار دے رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں جب کنہیا کمار کو دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیاگیا تو عدالت کے احاطے میں یہی نام نہاد لوگوں نے پولس کی موجودگی میں اس پر حملہ کیا، اسی طرح وکلاء کی جو ٹیم کنہیا کمار کی پیروی کے لئے کھڑی ہوئی ان وکلاء پر بھگوا ذہنیت رکھنے والوں نے حملہ کردیا یہ سبھی واقعات واضح کرتے ہیں کہ ایک منظم سازش کے تحت جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہنگامہ کیاگیا او را ے بی وی پی کے کارکنان نے قانون کو روندتے ہوئے وہ سب کچھ کردکھایا جو غنڈہ گردی کی انتہاء ہوتی ہے نہ وکیلوں کو چھوڑا او نہ ہی صحافیوں کو بخشا، سب کی پٹائی کردی۔ 
پہلے حیدرآباد یونیورسٹی اور اب جواہر لال یونیورسٹی کو فرقہ پرستوں کے ذریعہ نشانہ بنائے جانے کا واضح مطلب یہی ہے کہ فرقہ پرستوں کو سیکولرزم کی تبلیغ وتعلیم ایک نظر نہیں بھارہی ہے، اس لیے وہ منصوبہ بند ی کے ساتھ ہنگامہ کروارہے ہیں، حالانکہ اس سے قبل وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ کو نشانہ بناچکے ہیں، اس کے اقلیتی کردار پر ضرب کاری کی جاچکی ہے اس کے پیچھے ان کا منشاء تھا کہ اس سے مسلم طلباء مشتعل ہوں گے اور زبردست ہنگامہ ہوگا اس کے بعد مسلم طلباء کی بے تحاشہ پٹائی وگرفتاریاں ہوں گی مگر مسلم طلباء نے اس معاملے میں صبروضبط سے کام لیا، ان دونوں یونیورسٹیوں میں جب فرقہ پرستوں کی دال نہیں گلی توحیدرآباد او رجواہر لال یونیورسٹی کو نشانہ بنایا جس میں وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ وہ کامیاب رہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ وہ دونوں جگہ بری طرح ناکام ہوئے ہیں جواہر لال یونیورسٹی معاملہ تو مودی سرکار کے گلے کی ہڈی بن گیا اس لیے کہ اس تحریک میں دنیا کی چار سو یونیورسٹیاں شامل ہوگئی ہیں، حالانکہ اس پورے معاملے کو بڑی حکمت عملی سے سلجھایا جاسکتا تھا مگر مودی سرکار مبینہ طور سے معاملے کو سلجھانے کے بجائے خوب خوب الجھنا چاہتی ہے تاکہ پورا ملک اسی میں الجھا رہے جبکہ یہ حالات مودی کے لئے تازیانہ ہیں اور یوں سمجھئے کہ ان کی مقبولیت کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے، یہ بھی ایک حیرت انگیز بات ہے کہ جس تیزی کے ساتھ مودی اقتدار میں آئے تھے اتنی ہی تیزی سے ان کی مقبولیت کا گراف بھی گرتا جارہا ہے، حالانکہ سیاسی پنڈتوں کی یہ رائے تھی کہ یہ سرکار دس سال تک چل سکتی ہے مگر صرف پونے دوسال میں ہی اس کا تانہ بانہ بکھرنے لگے گا یہ سوچا نہیں تھا۔ 
خیر جواہر لال یونیورسٹی کا معاملہ اب آسان نہیں رہا، خواہ وائس چانسلر، وپولس کمشنر کتنی ہی سختی کیو ں نہ کریں، مظاہرین سڑک پر اتر چکے ہیں تو بغیر کسی نتیجے کے وہ خاموش نہیں رہیں گے اس لیے کہ سیاسی، سماجی، وصحافتی میدان سے وابستہ قدآور لوگوں کی بھی حمایت ملتی جارہی ہے اور وہ سرکار وپولس کارروائی کی مذمت کررہے ہیں، یہ بھی مودی سرکار کے لئے زبردست تازیانہ ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا