English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہندوستان کا عظیم مفکر: مولانا ابوالکلام آزاد

share with us

مولانا آزاد کا بچپن مکہ میں ہی گزرا، عربی ان کی مادری زبان تھی، ابتدائی تعلیم اسی مقدس شہر میں انجام پائی، اس کے بعد مولانا نے ہندوستان آکر کلکتہ میں تعلیم کا سلسلہ جاری کیا ۔ابتدائی عربی و فارسی نصاب اور درس نظامی کی تکمیل مختلف علماء سے کی، مولانا نے انگریزی اور فرانسیسی اپنی کوششوں سے سیکھی تھی اور اتنا کمال حاصل کر لیا تھا کہ ان دونوں زبانوں کی بڑی بڑی کتابوں کا مطالعہ کر سکتے تھے۔ مولانا کا دماغ کیا تھا ایک چلتا پھر تا کتب خانہ تھا غضب کی قوتِ حافظہ پائی تھی۔ مولانا آزاد کی ذہنی صلاحیت ہی کی دلیل ہے کہ آپ لڑکپن میں ہی اشعارکہنے لگے تھے ۔
مو لانا ابوالکلام آزا د اور ان کے سیاسی فلسفہ اور قیادت کو جاننے کے لئے ضروری ہے کہ ان کے دور کا پس منظر نظر میں ہو ، 1857ء میں اہل ہند کی پہلی جنگ آزادی کی ناکامی کے بعد ملک پر برطا نوی تسلط مکمل ہو چکا تھا ۔ چنا نچہ جب مولانا آزا د نے آنکھیں کھولیں تو انہیں را ت دن قو م کا غم دامن گیر تھا ۔ ایک عظیم مفکر کی حیثیت سے مو لان آزا د نے قومی بیدا ری کے لئے صحا فت کی راہ اپنا ئی ، ان کے مزا ج کی سا ری انقلاب پسندی تحریروں میں ڈھل گئی ، پندرہ سا ل کی ہی عمر میں ''لسان الصدق ''نا می پر چہ جا ری کیا ۔ ما ہ نامہ ''المصباح ''بھی نکا لنے لگے ، مو لانا نے جو لائی 1912میں ہفت روزہ ''الہلال ''اور نومبر 1915ء کو ''البلاغ ''کے ذریعے پو رے ہندوستان میں آزادی کی روح پھونک دی ، پھر آپ کا ایک پرچہ 1921میں ''پیغام ''منظر عام پر آیا جو بہت جلد تین ماہ کے اندر ہی بند ہو گیا ، الہلال کی اشاعت سے اردو میں ایک نیا دور شروع ہو ا تھا جسے قلیل مد ت کے اند ر بے نظیر ہر دلعزیزی حا صل ہو ئی ،کیونکہ اس میں مذہب،سیاسیات،معاشیات،،نفسیات،جغرافیہ،تا ریخ ، ادب اورحا لات حا ضرہ پر معیاری مضامین چھپتے تھے ، اردو زبان کا یہ پہلا پر چہ تھا جو اپنی اعلیٰ تز ئین و ترتیب اور ٹھوس مقالوں کے لحا ظ سے صحافتی تکنیک میں انقلاب آفریں تبدیلیاں لائے ، اللہ نے مو لانا آزا د کو بہت سی خو بیوں سے نوازا تھا ، مو لانا آزا د بیک وقت عمدہ انشا ء پرداز ، بے باک صحا فی ، راست باز خطیب اور بہترین مفسر قرآن تھے۔ مو لانا آزا د نے قرآن مجید کی عظیم تفسیر''ترجما ن القرآن ''لکھ کر لو گوں کے سامنے اپنی اعلیٰ ترین صلاحیت و لیاقت، غیر معمولی ذہانت و فطا نت اور اپنی دینی و علمی حمیت کا بہترین نمونہ پیش کیا ہے ۔ مو لانا نے اپنی اس تفسیر کانام مشہو ر صحا بی و مفسر قرآن عبد اللہ ابن عباسؓ کے لقب ترجما ن القرآن سے منتخب کیا تھا آ پ نے اسے بڑی جانفشانی اور عرق ریزی سے لکھا ہے جو اپنی مثا ل آپ ہے۔ جسے دنیا ہر گز فرامو ش نہیں کر سکتی ہے ۔ 
مو لانا آزاد کی انشا پر دازی اور اسلوب تحریر سے متا ثر ہو کر ان کی تفسیر '' ترجمان القرآن ''کی خا صیت پر تبصرہ کرتے ہو ئے سید سلیمان ندوی ؒ نے لکھا ہے ''اس میں کو ئی شک نہیں ہے کہ مسلم نو جوان میں قرآن کا ذوق مو لانا کے الہلال اور البلاغ نے پیدا کیا اور جس اسلوب بلا غت ، کمال انشا پر دازی اور زور تحریر کے سا تھ انہوں نے انگریزی خواہ نو جوانوں کے سامنے قرآ ن پاک کی ہر آیت کو پیش کیا ۔ اس نے ان کے لئے ایمان و یقین کے نئے نئے دروازے کھول دئے اور ان کے اذہان وقلوب نے قرآن کریم کے معانی و مطا لب کی بلندی اور وسعت کو پو ری طرح و ا ضح کر دیا ۔مؤ لف ترجما ن القرآن کی یہ دیدہ وری دا د کے قابل ہے کہ انہوں نے وقت کی روح کو پہچانا اور اس فتنۂ فرنگ کے عہد میں اس طرز وروش کی پیروی کی جسے علامہ ابن تیمیہ ؒ اور علامہ ابن قیم ؒ نے فتنۂ تاتا ری میں پسند کیا تھا ۔
''غبا رخاطر''یہ مو لانا آزاد کے خطوط کا مجموعہ ہے''تذکرہ''کے علا وہ آپ کی خطبوں کا مجموعہ ''خطبات آزاد''قابل ذکر اور اہم تصانیف میں شما رہو تے ہیں ۔
مو لانا آزا د صرف قلم کے نہیں کردا ر کے بھی غا زی تھے ،قول وعمل میں صادق تھے ، اپنے مسلک کی خاطر انہوں نے عظیم قر بانیاں دیں ، ہمیشہ ملک و ملت کی پستی اور زوال پر بے حد فکر مند رہتے تھے ، اس عظیم مفکر نے قید و بند کی طویل زندگی گزاری ۔ مجموعی طور پر مو لانا نے دس برس سا ت ماہ قید میں گزارے ۔ تحریک خلافت ہو یا انڈین نیشنل کا نگریس کی قیادت میں لڑی جا نے والی جنگ آزادی وہ ہر جگہ صف اول میں نظر آتے ہیں مو لانا آزاد ہندوستان کے سب سے پہلے وزیرتعلیم رہے ہیں، انہوں نے افکار میں مذ ہبی رواداری ، بھا ئی چارہ اور وطن پرستی پرزوردیاہے،مولاناآزاد اپنے نصب العین میں بری حد تک کامیاب رہے ہیں ، ہر بڑے مفکر کی طرح وہ بھی زمانے کی نا قدری کا شکار رہے ، ہر بڑے آدمی کو کسی نہ کسی حد تک اس صورت حا ل کا سامنا کر نا ہو تا ہے ۔ 22فروری 1958ء کو مو لانا آزاد کی وفات پر نہ صرف ملک بھر میں بلکہ عالم اسلام میں اس عظیم مفکر کو جو خراج عقیدت پیش کیا گیا اس سے ثابت ہو تا ہے کہ مو لانا کے افکار کے تعارف کا دائرہ کتنا وسیع تھا ۔ کئی دماغو ں کا ایک انسان میں سوچتا ہوں کہاں گیا ہے
قلم کی عظمت اجڑ گئی ہے زباں سے زور و بیاں گیا ہے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا