English   /   Kannada   /   Nawayathi

جمہوری اقدارکی گرتی دیواریں!

share with us

جب تک امت مسلمہ اس مسئلہ کا حل نہ ڈھونڈ لے دن بدن آلام کی کیفیتیں رنج آور ہی ہوں گی کہیں فسادات ہیں، کہیں بیجا گرفتاریاں ہیں تو کہیں استحصال ہے ابھی مظفر نگر کا سانحۂ کربناک تازہ ہی ہے، جمہوریت کی مردہ لاش کو اپنے کندھوں سے جنازہ دے ہی دیا ہے، آئے دن بھگوائیوں کی زہر افشانی سماعتوں سے ٹکرا بھی رہی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہم خود اس جمہوری فضا میں غیر مرئی قید و بند میں جکڑے ہوئے محسوس کرتے ہیں آخر یہ کس جمہوریت کا تلازمہ ہے؟ کس جمہوری آئین کے یقینی اثرات ہیں؟ سوالات تو یقیناً دماغ میں ڈھیروں کلبلا رہے ہیں تاہم ابد تک ہمارے ان سوالات کے جوابات نہیں مل سکتے؛ کیوں کہ ہم خود اس ملک میں رہتے ہوئے اپنی خودی، حمیت اور جذبۂ دینی سے یکلخت محروم ہوگئے اور یہ یقینی تصور کریں کہ حرماں نصیبی "ولا تفرقوا " کے حکم سے روگردانی کے رہین منت ہے!
وقت بدلا نظریے بھی بدل گئے، فکر اور سوچ میں مکروہ "انقلاب " نے اپنی آمد کا اعلان کردیا بابری مسجد کی شہادت اور اس شہادت سے قبل 'رتھ یاترا ' کی افتاد کرشمہ سازی، آر ایس ایس اور دیگر بھگوا نواز تنظیم جنھیں خدا نے عقل سلیم اور فکرِجمہوری سے محروم کر رکھا ہے، کی افواہ سازی اور پروپیگنڈے کے لازمی اور بدیہی اثرات حتیٰ کہ 2014 کے لوک سبھا الیکشن نتائج تک کے واقعات و حادثات بشمول گجرات نسل کشی ، سانحہ مظفر نگر ایسے جاں گداز اور روح فرسا امور ہیں جن سے نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ اس جمہوری ملک میں کیا ہو رہا ہے اور مزید کیا ہوگا؟ ملک میں وہ افراد جو اکثریت کے حامل ھیں اور جنھیں مسلمانوں کی بداعمالیوں کی وجہ سے سے اقتدار پر غلبہ ہوا ہے وہ لوگ اس نشہ میں اس قدر مغلوب اور یوں از خود رفتہ ہوچکے ہیں کہ اس سوا کروڑ افراد کی جمعیت کو بلبلہ سمجھ بیٹھے ہیں اور ستم تو یہ ہے کہ حقیقت حال بھی کچھ ایسی ہی ہے کہ مسلمان آج کہیں کے بھی نہیں ہے، اعداد و شمار اور تجزیے جو کچھ بھی واضح کر رہے ہیں ان سے یہی پتہ چلتا ہے کہ واقعۃً مسلمان بھی خود کو ضائع کرنے میں پیش پیش رہے ہیں، تاہم اس ذیل میں جمہوری اقدار کی منہدم ہوتی قدریں اور دیگر مکروہ اسباب بھی کار فرما رہے ہیں تعلیم و تعلم اور صحت عامہ وغیرہ میں رواداری تو بہت دور کی کوڑی ہے صورتحال تو کچھ یوں بگڑ چکی ہے کہ اکثریت اقلیت پر چڑھ دوڑتا ہوا نظر آ رہا ہے اس ذیلی یورش، نفرت، عدم مساوات وغیرہ کی آفرینش و موجودگی کے اسباب و محرکات وہی ہیں جن کو بھگوائی اپنے معمولات زندگی کا ایک حصہ سمجھ رہے ہیں کہ ملک میں ہندوراشٹر کے قیام کی راہیں ہموار کی جائیں اور جمہوریت کا خاتمہ ہو سوشل میڈیا جسے عوامی تأثرات و رجحانات کا آئینہ کہا گیا ہے، اس پر سب سے زیادہ اگر کسی کو مطعون کیا جاتا ہے تو وہ جمہوریت ہی ہے! جیسا کہ سبھوں نے گذشتہ ماہ عامر خان کیساتھ بھگوائیوں کی حماقت دیکھی کہ ایک ایسا سائٹ تیار کیا کہ جس پر ایک مرتبہ کلک کرنے سے عامر خان کی تصویر پر تھپڑ کا نشان بن جاتا تھا گویا انھوں نے آن لائن تھپڑ مہم چلائی آخر جمہوریت سے اس قدر عناد اور بغض کیوں؟ جب کہ اس ملک کی شناخت ہی جمہوریت سے ہے اور اقوام عالم نیز عالمی برادری میں اس ملک کو عظیم جمہوری ملک کہا گیا ہے، تاہم کچھ ایسے شر پسند لیڈر کے عوامی طور پر ایسے ہمنوا ہیں جو جمہوریت سے نالاں ہیں یہ خفگی بایں معنی بھی سمجھی جا سکتی ہے کہ جمہوری آئین و ضوابط اور اس کے مراعات میں کسی طور مسلمان بھی آجاتے ہیں جب گیتا کے اشلوک پڑھ کر انسان جلائے جاتے ہوں جہاں قرآن کی کھل کر تضحیک کی جاتی ہو تو ایسی صورت میں سالمیت، امن، آشتی اور مساوات قصہ پارینہ ہی ہوگی! امن جس کا متلاشی ہر ایک ذی شعور ہے اسی وقت ممکن ہے جب انسانیت کا احترام بھی کیا جائے یرقانی مریض جو خود کو امن کا علمبردار گمان کرتے ہیں وہ اولاً انسانیت کے احترام، جمہوریت کی پاسداری اور بقائے باہمی کو یقینی بنائے تاکہ ھندوستان کا وقار بلند ہو لیکن آہ! یہ ممکن نہیں؛ کیوں کہ یرقانی نشہ عالم مدہوشی تک جا پہنچا ہے 
دھرم سینا کی تشکیل ایک ایسے جمہوری ملک میں ہو رہی ہے کہ جہاں اب تک جمہوری آئین کی بالا دستی ہے مگر قابل غور امر یہ ہے کہ آَخر کسی سماجی تنظیم یا مذہبی تنظیم جو حقوق انسانی یا مذہبی حقوق کے تحفظ اور بیداری پروگرام کو اپنا ہدف سمجھتی ہے اگر یہ تنظیم اپنی فوج خود تیار کرنے لگے اور اپنے اغراض سے انحراف کی صورت میں گرفت و نکیر بھی کرے تو بھلا پولس اور انتظامیہ کس دن کیلئے ہے؟ بڑی بڑی ایجینسیوں اور ان کے معاونین جو معقول تنخواہ پاتے ہیں ان کی کیا ذمہ داری رہ جائے گی؟ اگر بنظرِانصاف دیکھا جائے تو یہ کھلم کھلا آئین سے مذاق ہے اور آئین کی حقیقت سے انکار بھی ہے یوپی کی سرزمین کو ہمیشہ ام بھگوائیوں نے اپنی تجربہ گاہ سمجھا ہے اور کشت و خون، غارت گری اور لوٹ مار کی جو طرحِ نو رکھی گئی ہے وہ الگ داستان ہے، ہاشم پورہ، میرٹھ، سہارنپور مرادآباد اور مظفر نگر کے فرقہ وارانہ فسادات کا ایک ہی نتیجہ سامنے آیا ہے کہ مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پریشان کن ہے؛ لہذا سدِباب کیلئے یہ تمام تر کاوشیں ہیں 
دھرم سینا کے دہشت گرد جو اعلانیہ قانون شکنی کر رہے ہیں ان کی گرفتاری ایک چیستاں بن گئی، لیکن ایجینسیوں کا یہ دوہرا معیار کہ بے قصور افراد کی گرفتاری داعش کے نام پر آئے دن زور پکڑ رہی ہے یہ بھی بھگوا سرکار کا یہ طرزِعمل ہے۔ اگر یہی طرزعمل ہے تو موجودہ وزیر اعظم کو اس سلسلے میں مزید غور کر لینا چاہیے کہ آیا یہ جمہوری آئین کاطرزِعمل ہے یاپھربھگواسرکارکاتاہم اس جمہوریت کی بقا سیاسی نعرے بازے میں نہیں؛ بلکہ زمینی حقائق پر مبنی امور پر منحصر ہے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا