English   /   Kannada   /   Nawayathi

خاک میں مل گئی تاج محل پر قبضہ کی کوشش

share with us

ممتاز کاانتقال ۱۴؍ویں بچے کی پیدائش کے دوران بہارن پور میں ہواتھاشاہ جہاں نے تاج محل بننے تک ممتاز کی لاش کو حفاظت سے رکھنے کے لئے یونان کے حکیموں کی مددلی تھی شاہی حکیموں نے اگلے ۶؍سال تک لاش کو خراب ہونے نہیں دیالاش کو ممی کی طرح لیپ لگاکر کپڑے کی پٹیو ں سے لپیٹ دیاگیاتھاتاہم مورخ یہ نہیں مانتے ہیں کہ ممتاز کی لاش کو ممی کی شکل میں دفنایاگیاتھاتاج محل کے لئے پور ی ایشیاکے مختلف مقامات سے۲۸؍طرح کے پتھر لائے گئے تھے نیز اس کام کو ایک ہزار سے زیادہ ہاتھیو ں نے انجام دیاتھاتہ خانہ میں ممتاز محل کی قبرپراللہ کے۹۹؍نام نقش ہیں شاہ جہا ں کی قبر پر اللہ لکھا ہے انہوں نے ۱۰۷۶ ؁میں رجب کے مہینہ کی چھبیسویں تاریخ کو اس دنیا کو الوداع کہاہندوستان میں انگریزوں کے آنے کازبردست اثر ہوا۱۸۵۷ ؁کے آس پاس برطانوی سپاہی اور افسران تاج محل کے قیمتی پتھروجواہرات کھودکر لے گئے۱۹ ؍صدی کے آخرمیں تاج محل کی حفاظت کی اسکیم بنائی گئی اوراسے درست کیاگیاتاج محل سے متعلق نوادرات کا یہ ذکر برسبیل تذکرہ آگیاتھااب ہم اصل موضوع کی طرف پلٹتے ہیں حالیہ دنوں میں بی جے پی اورہندوانتہاپسند تنظیم آرایس ایس کی جانب سے تاج محل کوہتھیانے کی کوشش ناکام ہوگئی واضح رہے کہ گزشتہ دنوں آگرہ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی پٹیشن میں محبت کی یادگار اور مغلیہ تعمیراتی شاہکار تاج محل کو’’ شیو مندر‘‘قراردیکر اسے ہندؤوں کے حوالے کرنے کامطالبہ کیاگیاتھاتاہم عدالتی حکم پر یوپی اور مرکزی حکومت نے ماہرین سے تحقیق کرانے کے بعد ہندو انتہاپسند وں کے دعوے کو جھوٹا قرار دے دیاہے حکومت کی جانب سے آگرہ سٹی سول کورٹ میں پرا سیکیورٹ کی جانب سے جمع کرائے جانے والے تحریری موقف میں کہاگیا ہے کی تاج محل کی جگہ پر نہ تو کوئی مندر تھا اور نہ ہے ڈیلی بھاسکر کے مطابق اتر پردیش حکومت کی جانب سے آرکیا لوجیکل سروے آف انڈیا کے ماہرین اور چنیدہ مورخین کی مدد سے کی جانے والی تحقیق میں یہ حقیقت سامنے آگئی ہے کہ تاج محل کی جگہ پر کو ئی مندر نہیں تھا اس حوالے سے بھارتی اخبار ، نیوانڈین ایکسپریس نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ عدالت میں مہاراشٹرحکومت کے موقوف سے بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کو شدید صدمہ ہواہے جس کا اظہار سوشل میڈیا سائٹس پر بھر پور انداز میں کیا گیاہے بی جے پی آگرہ یونٹ کاکہنا ہے رواں سال مارچ میں بی جے پی اور آرایس ایس کی چھ رکنی مشترکہ قانونی ٹیم کے سر براہ بیرسٹر ہری شنکر جین کی جانب سے آگرہ سول کورٹ میں دائر کی گئی پیٹشن میں دعوی کیا گیا تھا کہ چونکہ سترہویں صدی میں یہ تاریخی عمارت ایک مندر تھا ،اس لئے عدالت سے استدعا ہے کہ عالمی شہرت یافتہ تاج محل کو قدیم شیو مندر قرار دیا جائے اور اس عمارت کو آرکیا لو جیکل سروے آف انڈیا سے لیکر آر ایس ایس کے حوالے کیا جائے تاکہ یہاں مسلمانوں کو داخلہ بند کرکے اس پر تاریخی شیو مندر کا بورڈ لگایا جائے اور اس مندر میں مقامی و عالمی سیاحوں کا داخلہ بند کرکے ہندوؤں کو پوجا پاٹھ کی اجازت دی جائے دراصل عدالتی حکم کے تحت حکومت ہند سے سرکار ی موقف مانگا گیاتھا جس پر حکومت نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیااور محققین کی ایک ٹیم کو ہندوؤں کے دعوے کی تحقیق کاکام سونپاتھا ا س ٹیم نے مسلسل چھ ماہ کی تحقیق کے بعد تحریر ی طور بی جے پی اور آرایس ایس کے اس دعوے کو لغو قررار دیکر مسترد کردیاکل ملاکر مجموعی اعتبارسے بھارتی حکومت کی تحقیق میں تاج محل کی جگہ کسی مندر یا ہندو مذہبی مقام کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے ہیں اس لئے مرکزی حکومت کے بیان وموقف کے بعد یقین ہے کہ عدالت اس کیس کو خارج کردے گی جس میں تاج محل کو شیو جی کا مندر قرار دینے کی استدعاء کی گئی تھی ادھر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیاکا کہنا ہے کہ عدالت میں تاج محل کو ہندو مندر قرار دینے کے بعد بھی سیاحوں کی آمد کا سلسلہ بند نہیں ہوگامعزز جج نے اس کیس کو سماعت کے لئے منظور کرلیاتھا اور فریقین سمیت یوپی و مرکزی حکومت کو جواب جمع کرانے کے لئے وقت دیاتھا لیکن اب اس کیس میں دونوں حکومتوں کے موقف کے بعد کوئی جان باقی نہیں رہی ہے تاج محل؍مندر کیس میں ایک دل چسپ امر یہ بھی ہے کہ بی جے پی اور آرایس ایس کی چھ رکنی وکلاء ٹیم کی جانب سے اس کیس کامدعی ہندوؤں کے دیو مالائی بھگوان ،اگر یشور مہادیو کو بنایاگیاہے جن کاا س دنیا میں دجود تک نہیں ہے کیونکہ خود ہندوؤں موئرخین کے مطابق یہ ایک دیو مالائی کردارہے ،لیکن اس کے باوجو د سٹی سول کوٹ کے معززجج نے اس کیس کو سماعت کے لئے قبول کرلیاتھااس پر مسلمانوں میں تشویش پائی جارہی تھی کہ کہیں اس کیس میں بھی مسلمانوں کے خلاف فیصلہ نہ آجائے شکر ہے کہ حکومت کی جانب سے جمع کرائے جانے والے سرکاری موقف سے بی جے پی اور آرایس آرایس کی صفوں میں مایوسی پھیلی ہوئی ہے دوسر ی جانب یوپی کے معروف مسلم رہنما ء اور سینئر وزیر ،اعظم خان نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کی جب یہ بات پایہ ثبوت کو پہونچ چکی ہے کہ تاج محل ہندوؤں کامندر نہیں ہے تو اب آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی جانب سے تاج محل کو کمائی کا ذریعہ بنانے کے بجائے اس کو مسلمانوں کے زیر انتظام وقف بورڈ کے حوالے کیاجائے واضح رہے کہ آرایس ایس او ر بی جے پی کے وکلاء نے ہندو مؤرخین کی لکھی کتابوں سے مبینہ تاریخی حوالوں کو بطور ثبوت پیش کرتے ہوئے کہاتھاکہ تاریخی تاج محل جس زمین پر تعمیر کیاگیاتھاوہ جگہ اس وقت کے مقامی ہندو راجہ جے سنگھ کی ملکیت تھی اور اس پر بھگوان شیو کا ایک مندر ’’تاجیو مہالامندر ‘‘قائم تھا لیکن بعدازاں مہاراجہ کی یہ زمیں شہنشاہ شاہ جہاں نے خریدلی اور شیو مندر کو مسمار کرکے اس پرتاج محل تعمیر کرایاتھابات دراصل یہ ہے کہ حکومت کو ہر سال تاج محل سے ۵۰؍کروڑتک کی آمدنی ہوتی ہے جس پرہندوتنظیمو ں کہ نظریں گڑی ہوئی ہیں اس لئے ان کی یہ کوشش ہے کہ کسیی ہ کسی طر ح تاج محل پر قابض ہوجائیں اس طرح سیاحوں کی آمدنی کے ساتھ ساتھ یہاں آنے والے دولت مند ہندو ،ہندوعقیدت مند ’’دان پن ‘‘کے لئے اربوں روپے فراہم کریں گے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا