English   /   Kannada   /   Nawayathi

جمہوریت کے چوتھے ستون "میڈیا" کی حققیت اور ذمہ داری

share with us

کسی بھی واقعہ یا حادثہ کی فوری اشاعت سے کسی بھی شخصیت کے انٹرویو تک،debateسے Dilogتک، تجزیہ سے تبصرہ تک، کسی بھی سیاسی لیڈر کو ہیرو بنانے سے کسی بھی شخصیت کو ولن بنانے تک کا کام electronic media بڑی مہارت سے انجام دیتا ہے. T.R.P بڑھانے کے لئے سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کوسچ بنانے کافن الیکٹرانک میڈیا کوبخوبی آتا ہے.

قرض میں گھرے ہوئے
"امریکہ" کو سپرپاور بنانے سے خوشحال ہندوستانی "مسلمانوں" کو دلتوں سے بدتر قرار دیکر ہندی مسلمانوں کو ہمیشہ احساس کمتری میں مبتلا کرکے رکھنا،۳ہزار کروڑ روپئے زکوۃ نکالنے والے،۱۰ہزار مدارس و مکاتب چلانے والے،ہزاروں کی تعداد میں امدادی و رفاہی تنظیموں کو فنڈنگ کرنے والے ترقی یافتہ مسلمانوں کو خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والابتلاکر
،انہیں غریب و جاہل باور کر انکا ذہنی استحصال کرنا،
نریندر مودی کو وزارت عظمی پر بٹھانے سے لے کر کیجریوال کو ہیرو بنانااسی میڈیا کاکمال ہے.مشکوک کو متیقن،ملزم کو مجرم اورپاک صاف کوداغدار بنادینا میڈیا کا طرہ امتیاز ہے.اسی لئے میڈیا کوجمہوریت کا چوتھا ستون گرداناگیا ہے.

اب سوال یہ پیدا ہوتا ھیکہ 
میڈیا کے اتنے اثراندازوطاقتور ہونے کے باوجود ملکی و عالمی حالات میں منفی تنزلی ہی آرہی ہے تعمیری ترقی کیوں نہیں؟؟؟
تو اس کی بنیادی وجہ یہ ھیکہ عالمی میڈیا برادری کا "۹۶چھیانوے فیصد" صیہونی طاقتوں کے غلام ہیں.انہیں کے اشاروں پر چلتے ہیں.انہیں کی پالیسی کی تشہیر کرتے ہیں.انہیں کے بنائے ہوئے اصولوں کو گلے میں لپیٹ کر پوری دنیا میں تخریبی کارروائی انجام دیتے ہیں.ہمارےپیارے ملک ہندوستان میں میڈیاکا ایک بڑا طبقہ انہیں صیہونیوں کی پالیسیوں کے ترجمان آر.ایس.ایس و دیگر فرقہ پرست جماعتوں وشخصیات کی منافرت آمیزمتشدد نظریات کی ترجمانی کرتا ہے.اقلیتوں میں ایک دہشت و ہراس کی فضا بنائے رکھتا ہے.چند ٹکڑوں کے لئے یہاں کی سنسکرتی کی "پوتر گنگا" کو ناپاک کرتا ہے.مسلمانوں کو کمزور، دلتوں کو اچھوت،شک میں گرفتار شدگان کو دہشت گرد و مجرم بناکر show کرنا ہماری indian media کا وطیرہ ہے.جس ملک میں ۷۰ہزار سے زائد اخبارات کی دس ۱۰ کروڑ کاپیاں روزانہ شائع ہوتی ہوں.
690قومی چینل ہوں جن میں سے ۸۰ نیوز چینیل ہیں.اسی ملک میں حق رائے کی آزادی کے نام پر حق رائے کی بربادی و بیجا استعمال کی وجہ سے ہماری میڈیا بہتیرے لوگوں کی تکلیف کا سبب ہے.اور ان سب میں رہی سہی کمی پرنٹ میڈیا پورا کردیتی ہے.نفرت انگیز تحریروں،.پوسٹس و تبصرے شائع کرکے نفرت و دہشت پہیلانے کاکام پرنٹ میڈیا قاعدے سے انجام دیتی ہے.اور ان سب کے لئے تابوت کا آخری کیل سوشل میڈیا ثابت ہوتی ہے.
اس لئے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ حکومت عدلیہ کے ذریعہ میڈیا کے لئے کچھ حدود مقرر کرے.حق رائے کی آزادی کی وضاحت کرے.
سیاسی شخصیات پر اپنے مفاد کے لئے میڈیا کا استعمال کرنے پر قدغن لگائے.تاکہ بڑی بڑی اسامیاں و کارپوریٹ گھرانوں کے لوگ اپنے اپنے مفاد کے لئے میڈیا کا غلط استعمال نا کرسکیں.
بلکہ ارباب میڈیا کی ذمہ داری ھیکہ کہ وہ واقعات کی تہ تک پہونچ کر قانون کی مددکرنے،مظلوموں کو انصاف دلانے، بیکسوں کی آواز بننے کی کوشش کریں.تاکہ سیکولرزم کے تحفظ کے ساتھ ساتھ تعلیمی وفکری نشوونمائی کے لئے میڈیا کا بھرپوراستعمال ہو.مذہبی تعصب کو چھوڑ کر تعلیمی، معاشی،وسماجی مسائل اٹھائیں.ان پر پروگرام وڈیبیٹ ہوں.اقلیتوں و دلتوں کے نیز سبھی ملکی باشندوں کے مشترکہ مسائل پر ڈائلاگ ہوں.اور مل کر حق و انصاف کا علم بلند کرکے ہر سہ میڈیا کے ذریعہ ملک کی مثبت تعمیری ترقی کے لئے قدم اٹھائیں.تاکہ ہمارے خوابوں کایہ دیش "اتلیہ بھارت" incredible India بن سکے.اور ۱۲۵ کروڑ لوگوں کا یہ ملک بھی ترقی کرتے ہوئے دنیا کے سپرپاور ملکوں کی صف میں آجائے.

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا