English   /   Kannada   /   Nawayathi

"ایک اوریوم جمہوریہ" ہم نے کیا کھویا کیا پایا؟؟؟

share with us

شہریوں میں مساوات قائم نہیں ہوپائے گا آئین کے رو سے جسے جو حق ملنا چاہئے اس کا ایک تہائی بھی نہیں مل پائے گا اور جنہیں باباصاحب نے برادران وطن کا بھائی قرار دیا تھا اور برابر کا حصہ دار بتلایا تھا انہیں اس ملک کا کرائےدار قراردیاجائےگا اور انہیں غلام سمجھ کر جملہ حقوق سے محروم کردیا جائے گا.ان کے مذھبی شعائر کو پامال کرنے کی ناپاک کوشش کی جائےگی.
ان کو فسادات کے بھینٹ چڑھا کر ان کے جذبات سے گھناؤنا کھیل کھیل کر ان کے اقتصادی و معاشی حیثیت کا دیوالہ نکال دیا جائے گا.ان کو ریزرویشن سے محروم کرکے اعلی تعلیم سے دور کردیا جائےگا. اور اخیر میں ان کے اسلاف کے خون پسینےسے قائم کردہ ان کے تعلیمی اداروں کی اقلیتی کردار کا جنازہ نکال کر ان کو بےدست وپا کرکے حیوانوں کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور کردیا جائےگا.اور ان سب حالات پر جب ان کے قائدین و نوجوان جذباتی ہوکر بھڑک پڑیں گے تو انہیں دہشت گرد ملک کا غدار قرار دیکر پس زنداں ڈال دیا جائے گا.
ایسے ایسے نابھرنے والے زخم دے کر پھر انہیں حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ دیا جائےگا. یہ تصویر کا ایک بھیانک چہرہ ہے جس نے گاندھی و امبیڈکر نہرو و آزاد کے خوابوں کے تاج محل کو بدنما و داغ دار کرکے مسمار ہونے کے قریب کردیا ہے 
بابری سے دادری تک جس چہرہ نے خون کی ہولی کھیلی ہے اور اس رنگے ہوئے چہرے کے ساتھ ملک میں مزید تباہی مچانے کی سازش کررہا ہے.
نت نئے طریقہ سے اقلیتوں کے تشخص کوسبو تاز کرنا،ہر روز ایک نوجوان کو دہشت گرد بنادینا،ہر رات ان کے تعلیمی،مذہبی،معاشی و ملکی حب الوطنی کے چہرہ کو بگاڑ کر ان کے صبح کو کالا کرنے کی ناپاک سازش اس بات کی غماز ہے کہ بابا صاحب کا دستوری خواب ابھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا ہے.اور کچھ کالی بھڑیں اب اس خواب کے ائینہ کو ہی چکنا چور کردینا چاہتی ہیں.
لیکن ائینہ کا دوسرا رخ جو انتہائی حسین ،قابل تقلید و قابل رحم ہے وہ یہ 
کہ سب کچھ لٹ جانےکے بعد،بے آب وگیاہ ہوجانے کے بعد،اپنا گھر بارتباہ ہوجانے کے بعد،تقریبا ایک صدی سے حصہ دار ہونے کے باوجودایک کرائےدار کی زندگی گزار کر،مالک ہونے کے باوجود بندھوا مزدور کی طرح غلامی کرکے بھی اس ملک کا مسلمان سینہ تان کر تمام غموں،ظلم و ستم کو بھلا کر کہتا ہے کہ "ہمیں فخر ہے کہ ہم ہندوستانی ہیں"اور ذاتی زندگی سے اجتماعی معاملات تک میں اپنے اس احساس پر عمل پیرا رہتا ہے حتی کہ ملک کی حفاظت کے لئے سرحدوں پر جاکر اپنی گردن کٹواکر "عبد الحمید" بن جاتا ہے.منافرت و تشدد کی شکستہ وپراگندہ دیواروں کوتوڑ کر امن وآشتی کا دیپ جلاکر قومی یکجھتی کا درس دیتا ہے. 
ملک کے کسی بھی خطہ میں جب بھی کسی وطنی بھائی پر کوئی مصیبت آتی ہے وہ حقیقی بھائی کی طرح اس کے دکھ درد میں شریک ہوتا ہے اور اس کی حفاطت کرتا ہے .
تصویرکے اسی رخ نے ابھی تک ہندوستان کو "بھارت ورش"اور دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک رہنے دیا ہے ورنہ تو نا جانے ابھی تک اس کے کتنے ٹکڑے ہوجاتے.
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم نے جو کھویا اور جو ہم سے اب بھی لوٹا جارہا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے؟؟؟
جو ہم چاہ کر بھی نہیں پارہے ہیں اس کی وجہ کیا ہے؟؟ہم؟ ہمارا سسٹم؟ہماری قیادت؟ہماری سوچ؟ یا کوئی اور؟؟؟
جواب یہ ھیکہ سب ذمہ دار ہیں اور اس جرم میں سب برابر کے شریک ہیں.
ہم آزاد تو ہوئے پر اپنا حق لینا نہیں جانا ہم نے اس ملک میں رہنے کا فیصلہ توکیا پر اس کے تقاضے ہم سے پورے نہیں ہوئے.
ہماری سوچ تنگ نطری کا شکار ہوگئی
قومی سیاست میں ہماری نمائندگی نا ہونے کے سبب ہمارےسسٹم نے ہمارے بنیادی حقوق ہمیں نہیں دیئے.ہمارے قائدین نے ہمیں ووٹ بینک سمجھ کر ہمیشہ ہمارا استعمال کیا.ہم خط افلاس کے نیچے زندگی گزارنے پرمجبور ہوگئے تعلیم کی اہمیت ہمارےدلوں سے نکل گئی اور ہم صبح آزادی سے آج تک جذباتی سیاست کے نذر ہوتے رہے.ہمارے ضمیر مردہ ہوگئے اور ہم زندہ لاش بن گئے.
رہی سہی کسر ہمارے ملی قائدین کے اختلاف و انتشار نے پورا کردیا ۱۳ کروڑ مسلمانوں سے متحد ہونے کی اپیل کرنے والے ۱۳ قائدین خود آپس میں متحد نا ہوسکے سب نے اپنی اپنی دیڑھ اینٹ کی مسجد بناڈالی اور نتیجہ یہ ہواکہ مختلف کمیٹیوں کی رپورٹ کے مطابق ہماری صورت حال دلتوں سےبھی بدتر ہوگئی.
پر اسکا اثر کیا ہم پر ہے؟؟نہیں ہرگز نہیں،ہمارے پاس ان حالات سے نمٹنے کے لئے کوئی لائحہ عمل نہیں. مذھبی،تعلیمی، فکری،و معاشی انحطاط کو ختم کرنے کے لئے کوئی ایکشن پلان نہیں.قومی سیاست تو دور کی بات علاقائی سیاست میں ہماری کوئی نمائندگی نہیں.جب بھی کوئی آگے بڑھنا چاہتا ہے اس کی ٹانگ کھینچ دی جاتی ہے.اور گدی پر پہونچنے والا خواہشات کی تکمیل میں لگ جاتا ہے.
کچھ لوگ خود کو دین و ملت کا ٹھیکیدار سمجھ بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے دوسرے لوگ پوری جماعت سے ناامید ہوکر بدگمان ہورہے ہیں.
اس لئےاس یوم جمہوریہ کو ہمیں یوم احتساب بناناہے.جو پایا اس پر شکر ادا کرنا ہے جو کھویا اس پر احتساب کرنا ہے کیونکہ خود احتسابی قوم کی باعزت زندگی اور ترقی کے لئے صیقل کا کام دیتی ہے اور جو قوم خود اپنا احتساب نہیں کرتی تو پھر وقت اپنی تمام تر سختی اور تلخی کے ساتھ اس کا احتساب کرتا ہے اور وقت کبھی کسی کو معاف نہیں کرتا.
اس لئے آئیے خود ساختہ مصلحت کے جال سے نکل کر اقدام کریں اپنے شعائر کے تحفظ کے لئے،قدم بڑھائیں ہر گھر میں تعلیم کی روشنی پہونچانے کے لئے،عزم کریں منافرت و تشدد،اختلاف و انتشار کے خاتمہ کے لئے،اور سب مل کر آزادی کی عظیم نعمت اور اسلاف کی اس امانت کی صیانت کے لئے دعوتی مزاج بناکر اخلاص و ایثار کے جذبہ کے ساتھ متحد ہوکر قوم کی امیدوں پر کھرا اترنے کی کوشش کریں.منبر و محراب سے لےکر ایوان حکومت تک ایک گونج ہو کہ 
"بھارت ہمارا ہے" "ہر بھارتی ہمارا ہے"
سب مل کر قدم بڑھائیں سب مل کر ترقی کریں.نوجوانوں کو لےکر اہل دانش کو ساتھ کرکے ایک بگل پھونک دیں تبھی ہمارا تشخص محفوظ ہوپائے گا اور ہم ذلت کی زندگی سے بچ کر باعزت طریقہ سے حصہ دار بن کر اس ملک میں سیکولرزم کے علمبردار بنیں گے انشاءاللہ

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا