English   /   Kannada   /   Nawayathi

پٹھان کوٹ ایربیس پر دہشت گرد حملہ

share with us

غریب طبقہ کے نوجوانوں کو تھوڑی سے دنیا کا لالچ دیکر اورجنت کے سبزباغ دکھا کر آلہ کار بنا لیا جاتا ہے۔ ان وارداتوں کے اصل خطا گاراورمنصوبہ ساز اپنی پناہ گاہوں میں محفوظ بیٹھے رہتے ہیں۔ جب تک ان پر کاری ضرب نہیں پڑتی، ان کو حاصل باختیار اداروں کا تحفظ واپس نہیں لیا جاتا، مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ پاکستان کے وزیراعظم نے اپنی فون کال میں مسٹرمودی کو یقین دلایا ہے کہ ان کی حکومت ان کے خلاف کاروائی کریگی۔ بڑاہم سوال یہ ہے کہ کیا مسٹرنوازشریف اوران کی حکومت کوئی موثر کاروائی کرسکے گی؟ کیا ہمارے لئے اس حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنا بہترمتبادل ہے یا اس کے خلاف شورمچاکر سلسلہ مذاکرات کو حسب سابق منقطع کرلینا؟ جس کی وکالت بعض لیڈرکررہے ہیں۔
اس حملے کے بعد سرکاری طور یہ تسلیم کرلیا گیا ہے کہ ہماری طرف احتیاطی حفاظتی بندوبست میں کوئی چوک ہوئی ہے۔ پنجاب میں حالیہ دہشت گردوارداتوں کے بعد بھی غافل رہنا اورچوک کا ہوجانا، ایک سنگین معاملہ ہے۔ ہم پڑوسی ملک سے بیشک یہ مطالبہ کریں کہ ان عناصرکی سرکوبی کی جائے ،لیکن خود ہمیں بھی ترجیحی بیناد پر ایسے اقدامات کرنے ہونگے کہ آئندہ سرحدی دراندازی اوردورتک اندر گھس آنے کے امکانات ختم ہوں اور کوئی حملہ آوراپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہ ہوسکے۔ہمارے ایک اعلا افسرکی موت اس وقت ہوگئی جب لاش کا معائنہ کرتے ہوئے اس سے بندھا ہوا ہوا بم پھٹ گیا ۔ظاہر ہے کہ لاش کا معائنہ کرتے ہوئے واجب ضروری احتیاط نہیں برتی گئی اس لئے عملے کی بہترتربیت کی ضرورت ہے۔ منصبی فرض کی ادائیگی کے دوران اپنی جان کی حفاظت اہم ہے کہ حفاظتی دستے کے ہرایک رکن کی جان پوری قوم کااثاثہ ہے۔
دہشت گردحملوں کے دوران عموماً یہ کوشش نہیں ہوتی کہ حملہ آور کو بے بس کرکے زندہ پکڑلیا جائے تاکہ خود اس کے منھ سے سازش کا پردہ فاش کرایا جاسکے ۔دنیا حیران ہے کہ ناسمجھ نوجوانوں کو کیا پٹی پڑھائی جاتی ہے کہ وہ اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کرتے اورایسے ناپاک مشن پر نکل پڑتے ہیں، جس میں ان کی جان لامحالہ جانی ہے۔ اس کو جہاد کہنا غلط ہے۔ جو لوگ ایسی مہمات چلاتے ہیں، ان کے قلوب خوف خداسے خالی ہیں۔ ہرچند کہ دہشت گرد ی کوکوئی توجیہ نہیں کی جاسکتی، کوئی دلیل ان کے حق میں نہیں دی جاسکتی۔ لیکن اس حقیقت سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا کہ یہ عالمی سطح پر شدید ناانصافیوں کا ردعمل ہے ۔اس میں ان ملکوں کی شاطرانہ حرکتیں بھی شامل ہیں جنہوں نے دیگراقوام کے معصوم افراد کے خون کو اپنے لئے جائز کر لیا ہے اورخصوصاً مسلم ممالک کو اپنے اسلحہ کی تجربہ گاہ بناکر لاکھوں افراد کو ہلاک اورکروڑوں کو گھربدرکردیا ہے۔ دنیااس طرح کی ظالمانہ کاروائیوں پر ردعمل کے اظہار میں جانبداری سے کام لیتی ہے۔ یہ جانبداری بھی فساد کی ایک وجہ ہے۔ 
پٹھانکوٹ کی یہ واردات کی مذمت پاکستانے کی بھی ہے۔ بلاادنیٰ تردد یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ یہ حرکت انہی عناصر کی ہے جو نہیں چاہتے کہ ہنداورپاکستان کے درمیان فاصلے کم ہوں۔ اس سے پہلے ہر اس موقع پر جب ہند پاک رشتوں کی اصلاح کے لئے کوئی سرگرمی ہوئی ، ایسے حملے ہوئے ہیں ۔ ہرباراس کا اثرتعلقات کی بہتری کی کوششوں پرپڑا ہے جس سے حملوں کے پس پشت عناصر کواپنے ارادوں میں کامیابی مل گئی اوران کے حوصلے بڑھ گئے ۔ لیکن اس بار سیاسی قیادت نے بہت سنبھل کرردعمل کا اظہار کیا ہے ۔چنانچہ امید کی جانی چاہئے کہ اسی ماہ خارجہ سیکریٹریوں کی مجوزہ ملاقات میں رخنہ نہیں پڑیگا۔ اگراس واردات میں کچھ ایسے عناصر بھی شامل ہیں جو اقتدارکے قریب ہیں تب بھی ان کا کالا سایہ اس ماحول پر نہیں پڑنا چاہئے جو حالیہ لاہورملاقات کے بعد پیدا ہوا ہے۔اگر امن پسندی اوررشتوں میں استواری ہماری اولین ترجیح اورہماری دلی خواہش ہے تو یہ سمجھ لینا ہوگا کہ امن کے لئے زیادہ شجاعت درکارہوتی ہے۔ بہت سے خون کے گھونٹ پینے ہونگے تب کہیں جاکرامن کی دیوی راضی ہوگی اور وہ فضا بحال ہوگی، اس کو استحکام حاصل ہوگا جو خوش ہمسائگی کا تقاضا ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا