English   /   Kannada   /   Nawayathi

خادم حرمین شریفین‘ جلالۃ الملک شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے نام ایک کھلا خط

share with us

کرین گرنے کا سانحہ، قدرتی آفت کا نتیجہ تھا اور منیٰ کے واقعہ کے لئے قدرت اور انسان دونوں ہی ذمہ دار ہیں۔ گرم موسم اور انسان کی بے صبری، ڈسپلن شکنی اس سانحہ کا سبب بنی۔ آپ نے اور آپ کی حکومت نے یقیناًبہتر سے بہتر انتظامات میں کوئی کسر نہیں رکھی تھی۔
کرین سانحہ کے شہیدوں کے لئے ایکس گریشیا کی غیر معمولی رقم اور دو ارکان خاندان کو حج کی سہولت کی پیشکش کے اعلان اور شہیدوں کے جنازہ کو کندھا دینے سے آپ کی قدر و منزلت میں اضافہ ہوا ہے۔ خادم حرمین شریفین کا منصب آپ کے حصہ میں آیا اور آپ نے خود کو ایک خادم ہی کی حیثیت سے پیش کیا۔ ایک طرح سے آپ نے خلافت کے احیاء کی کوشش کی ہے۔ حالانکہ آپ کے بزرگوں نے خلافت کو بادشاہت میں تبدیل کردیا تھا۔ خود محاسبہ اور خدا کے آگے جوابدہی کے احساس کے ساتھ ا پنے فرائض کی انجام دہی خلافت کی اصل روح ہے۔ خلفائے راشدین اور ان کے بعد حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے دور کو اسی لئے تاقیامت یاد رکھا جائے گا۔ دشمنان اسلام بھی اس کی مثال دیتے رہیں گے کہ یہی دنیا کا سب سے بہترین طرز حکومت ہے۔
مفتی اعظم کے آگے آپ نے خود کو پیش کیا تو فاتح فلسطین سلطان صلاح الدین ایوبی کا واقعہ یاد آگیا جو تاریخ اسلام کے سنہری دور کی یاد دلاتا ہے۔
’’عیسائیوں کے ایک وفد نے سلطان صلاح الدین ایوبی سے شکایت کی کہ مسلمانوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مجسمہ کی ایک آنکھ تیر سے متاثر کردی‘ جس سے ان کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ اسلامی قانون میں قصاص ہے‘‘ صلاح الدین ایوبی نے اس وفد سے اس بدبختانہ واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلام کا کوئی مجسمہ نہیں ہے‘ ہاں وہ (ایوبی) اپنے پیغمبر کے نمائندہ کے طور پر حاضر ہیں‘ وہ ان کی ایک آنکھ نکال کر بدلہ لے سکتے ہیں‘‘۔
سلطان صلاح الدین ایوبی کے اس جواب سے عیسائی وفد بہت متاثر ہوا اور انہوں نے ان کے حسن سلوک کی وجہ سے مسلمانوں کی خطا معاف کردی۔
قدرتی آفات اور منیٰ سانحہ کے لئے یقینی طور پر آپ ذمہ دار نہیں ہیں۔ اس کے باوجود آپ کا ضمیر آپ کے احساس کو کچوکے لگارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو معاف فرمائے گا...
ہاں... سعودی عرب کے حکمراں کی حیثیت سے اپنے ملک میں ہونے والے واقعات کے لئے آپ ذمہ دار ہیں‘ اگر سعودی عرب کا ایک بھی شہری کسی جرم کا ارتکاب کرتا ہے‘ کسی پر ظلم ڈھاتا ہے‘ کسی کا استحصال کرتا ہے تو اس کے لئے آپ بھی ذمہ دار ہیں۔ سعودی مفتی اعظم یا ساری دنیا کے مفتیان کرام بھلے ہی آپ کو کلین چٹ دیدیں... اللہ تعالیٰ کی گرفت سے بچا نہیں جاسکتا۔ کیوں کہ وہی ہے جو ظاہر اور باطن کے حالات کو جانتا ہے۔ جس سے کسی کی نیتیں پوشیدہ نہیں‘ وہ ہر ایک کے ارادوں اور ہر انسان کے سینے کے رازوں سے واقف ہے۔
جلالۃ الملک! حال ہی میں ایک سعودی کفیل کی جانب سے ایک ہندوستانی خادمہ کے ہاتھ قلم کردینے کی خبر اس کی تصویر کے ساتھ میڈیا نے پیش کی۔ اس کے ساتھ بین الاقوامی ٹیلی ویژن چیانلس نے سعودی کفیلوں کی جانب سے اپنے ملازمین پر ڈھائے جانے والے وحشیانہ مظالم کی ویڈیو کلیپنگس پیش کی ہیں‘ جنہیں دیکھ کر ہم ہندوستانی مسلمانوں کا سر شرم سے جھک گیا۔
حال ہی میں ایک سعودی سفارتکار اور اس کے ارکان خاندان و احباب کی جانب سے دو نیپالی خادماؤں کے جنسی استحصال کا واقعہ منظر عام پر آیا۔ ان دنوں واٹس اَپ پر ایک سعودی کفیل کی جانب سے اس کی خادمہ کے ساتھ دست درازی کی ویڈیو کلیپنگ ساری دنیا دیکھ رہی ہے۔ پہلے ہی دشمنان اسلام عرب مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کررہے ہیں۔ کثیر ازواج کے ساتھ ساتھ عیش و عشرت کے لئے دوسرے ممالک کے سفر کے واقعات مثال کے طور پر پیش کئے جاتے ہیں اس قسم کے واقعات سے غیر عرب مسلمانوں کو رسوائی اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سعودی قوانین کی سختی کی وجہ سے ضعیف، ادھیڑ عمر کے عرب ہندوستان کا رخ کرتے ہیں۔ غریب لڑکیوں سے نکاح کرتے ہیں اور ان کا جس طرح سے استحصال کیا جاتا ہے‘ اس کی داستانیں پڑھ کر سن کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور عربوں سے نفرت ہونے لگتی ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عربوں کو برا نہ کہنے کی تلقین کی۔ اس لئے ہم عربوں کو برا نہیں کہتے‘ البتہ یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ یہ ابوجہل، ابولہب کی نسل سے تعلق رکھنے والے عرب ہوں گے جو اپنے ملازمین پر مظالم ڈھاتے ہیں۔
جلالۃ الملک: سعودی عرب سے ہمیں روحانی جذباتی عقیدت ہے۔ اس سرزمین پر خانہ خدا اور روضہ خاتم النبیین ہے۔ یہ ہمارے آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی سرزمین ہے۔ حرمین شریفین کی وجہ سے اس سرزمین کا احترام کیا جاتا ہے۔ آپ خادم حرمین شریفین ہیں‘ آپ کی سرزمین پر ڈھائے جانے والے ہر ظلم کو مٹانا آپ کی ذمہ داری ہے۔
سعودی عرب کے قوانین بلاشبہ اسلامی اور شرعی قوانین ہیں... اگر واقعی یہ قوانین نافذ ہوتے ہیں تو یہ سرزمین جرائم سے پاک رہے گی‘ افسوس اس بات کا ہے کہ سعودی سرزمین آہستہ آہستہ دہشت گردی اور جرائم کی آماجگاہ بنتی جارہی ہے۔ گذشتہ صدی میں آپ کے آباء و اجداد کو غربت، فاقہ کشی کا تجربہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے تیل کے کنوؤں سے دولت کے انبار لگائے۔ دولت آگئی تو سعودی شہریوں کی اکثریت میں احساس برتری پیدا ہوگئی۔ آج وہ غیر سعودی شہریوں کو حقارت سے دیکھتے ہیں۔
سرور کونین ا نے اپنے آخری خطبہ میں اعلان فرمایا تھا کہ اب عرب اور عجم میں کوئی امتیاز نہیں۔ کسی کو کسی پر برتری نہیں۔ مگر آج عرب خود کو عجمیوں سے برتر سمجھنے لگے ہیں۔ سعودی عرب کی تعمیر و ترقی میں ہندوستان کا بڑا اہم رول رھا ہے... فلک بوس عمارتوں، صاف و شفاف سڑکوں کی تعمیر سے لے کر ہر ایک پراجکٹ میں ہندوستانیو ں نے اہم رول ادا کیا... یہی نہیں جس وقت آپ کے آباء و اجداد غربت کا شکار تھے ہندوستان بالخصوص حیدرآباد سے مالی امداد فراہم کی جاتی تھی... افسوس کہ سعودی شہریوں نے گزرے ہوئے وقت کو بھلادیا۔ دولت کی فراوانی نے ان میں انسانیت کے جذبات کو مردہ کردیا۔ اس کا ثبوت وہ لاکھوں ہندوستانی تارکین وطن ہیں جن کا سعودی کفیل استحصال کررہے ہیں۔ مختلف بہانوں سے انہیں ستایا جاتا ہے۔ کبھی اقامہ کے لئے، کبھی اقامہ کی تجدید کے لئے، کبھی اپنی ملازمت سے آزاد کرنے کے لئے ان سے رشوت لی جاتی ہے۔ اپنے گھر،خاندان سے ہزاروں میل دور محنت مزدوری کرنے والے تارکین وطن کے دل سے سعودی کفیلوں کے لئے بددعا ہی نکلتی ہے۔
ہوسکتا ہے کہ آج جن مسائل اور مصائب سے سعودی عرب دوچار ہے وہ ان تارکین وطن کی آہوں کا نتیجہ ہے۔ سعودی عرب کے داخلی معاملات سے کسی کو دلچسپی نہیں۔ انسانی حقوق کی پامالی کے جو الزامات سعودی عرب پر ہیں اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں کیوں کہ ہر ایک ملک کے اپنے قوانین ہیں۔ جو انسانی حقوق کے علمبردار ہیں وہ سب سے زیادہ اِن حقوق کو ماپال کررہے ہیں۔ سعودی عرب کو حال ہی میں حقوق انسانی کے تحفظ کے ایک پیانل کا سربراہ مقرر کیا گیا جس پر ساری دنیا تنقید کررہی ہے؟ ہمیں بھی اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہم تو بس یہی چاہتے ہیں کہ جن تارکین وطن پر سعودی کفیل مظالم ڈھا رہے ہیں ان کا استحصال کررہے ہیں ان پر قانون کا شکنجہ کسا جائے جو سعودی شہری چاہے وہ کتنے ہی اعلیٰ منصب پر فائز کیوں نہ ہوں‘ دوسرے ملک جاکر بدکاری کرتے ہیں انہیں شرعی قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے تاکید فرمائی ہے کہ جرم کی سزا حیثیت اور مرتبہ کے لحاظ سے نہ دی جائے شرعی قانون سب کے لئے برابر ہیں۔
جلالۃ الملک! ان رپورٹس کا بھی جائزہ لیجئے کہ بعض سعودی شہری، ہندوستان، یمن، ماریطانیہ، انڈونیشیا میں کمسن لڑکیوں سے کنٹراکٹ میریجس کرکے ان کا جنسی استحصال کررہے ہیں۔ ایسے عناصر کے خلاف اگر آپ کاروائی کرکے انہیں سزا دیتے ہیں تو پھر میدان محشر میں اس کیلئے آپ کو شرمندگی محسوس نہیں ہوگی۔
جلالۃ الملک! آپ کو مسائل کا سامنا ہے۔ ساری دنیا خلاف ہے... مگر آپ حق پر ہیں.. اللہ کی کتاب، اسوۂ رسول ا کو تھامے رہیں گے تو ساری طاقتیں سرنگوں ہوجائیں گی۔ ہمیں آپ پر بھروسہ ہے اللہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے... اسلام کے پرچم کو سربلند رکھے۔ سعودی عرب کے ماتھے پر لگے کلنک کو مٹانے کی طاقت و توفیق عطا کرے آمین۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا