English   /   Kannada   /   Nawayathi

ادب کی عظیم ترین تخلیق

share with us

‘‘(کمیونسٹ مینی فیسٹو) ’’اسپین نے عروج کے ادوار بھی دیکھے تھے، باقی تمام یورپ سے ممتاز حیثیت اور جنوبی امریکہ پر تسلط۔معیشت کا اندرونی اور عالمی ارتقاء ،صوبوں کی جاگیرداری بنیادوں پر ٹوٹ پھوٹ اور قومی شناخت پر حاوی ہو رہا تھا۔ اسپین کی بادشاہت کی بڑھتی ہوئی طاقت اور افادیت تجارتی سرمائے کے مرکزی کردار اور ہسپانوی قوم کی تعمیرکے ساتھ جڑی ہوئی تھی۔‘‘(ٹراٹسکی، انقلابِ اسپین،1931) سروینٹیز کی زندگی:مگوئل ڈی سروینٹیز (1547۔1616)ہسپانوی ادب کی سب سے مشہور شخصیت ہے۔ ناول نگار،ڈرامہ نگار اور شاعرجس کی بہت سی ادبی تخلیقات ہیں،لیکن آج وہ صرف ڈان کیخوٹے کے خالق کی حیثیت سے جانا جاتا ہے۔سروینٹیز میڈرڈ کے قریب ایک قصبے،ایلکالا ڈی ایناریس، میں ایک قدرے کم عزت دارگھرانے میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ، راڈریگو ڈی سروینٹیز، ایک سرجن تھا۔سروینٹیز نے اپنے بچپن کا زیادہ تر حصہ اپنے باپ کے ساتھ ایک قصبے سے دوسرے قصبے میں کام کی تلاش میں پھرتے ہوئے گزار دیا۔اس کا باپ ولاڈولڈ،ٹولیڈو،سیگوویا اور میڈرڈ میں اپنے قرضوں کی وجہ سے کافی معروف تھا۔ اس وجہ سے اسے کئی بار جیل جانا پڑا۔۔۔ یہ ان دنوں کا عام چلن تھا۔ پہلی نظر میں سروینٹیز کی زندگی محض ناکامیوں کی ایک لمبی داستان ہے: وہ ایک فوجی کی حیثیت سے ناکام ہوا؛ وہ ایک شاعر اور ڈرامہ نگار کی حیثیت سے ناکام ہوا۔بعد ازاں اسے ٹیکس کلکٹر کی نوکری بھی کرنا پڑی لیکن یہاں بھی کامیابی نصیب نہ ہوئی۔ اس پر کرپشن کے الزامات لگے اور اسے جیل کی ہوا کھانی پڑی۔لیکن زندگی کے ان وسیع تجربات نے اسے انسانوں کی لاتعداد اقسام سے متعارف کرایااوراس وقت کے معاشرے کا قریب سے مشاہدہ کرنے کا موقع فراہم کیا۔ سروینٹیز کو سب سے پہلے لکھنے کا شوق1568 میں ہوا، جب اس نے فلپ دوم کی تیسری بیوی، مرحومہ ازابیل ڈی ویلوئس کی شان میں کچھ شعر لکھے۔ ظاہر ہے یہ سب نظرِ التفات اور پیسے کے لئے کیا گیا تھا۔ لیکن اس ادبی سفر میں فوج کی نوکری کی وجہ سے وقفہ آگیا۔ میڈرڈ میں،ہیومنسٹ یوان لوپیز ڈی ہویوس کی زیرِ نگرانی تعلیم حاصل کرنے(1568۔69) کے بعد 1570میں وہ اٹلی جا کر اسپینش فوج میں شامل ہو گیا۔ اس نے لپینٹو کے مقام پر Marquesa نامی جہازپر سے ایک بحری جھڑپ(1571) میں بھی حصہ لیا۔اس جھڑپ میں اس کے بازو پر شدید چوٹ آئی جس کے بعد اس کا بایاں ہاتھ زندگی بھر کے لئے بے کار ہو گیا۔ لیکن اس کے باوجود وہ اگلے چار سال تک فوج میں کام کرتا رہا۔ جنگ سے تنگ آکر وہ 1575میں اپنے بھائی راڈریگوکے ساتھ ایل سول نامی کشتی میں اسپین کی جانب لوٹا۔ لیکن رستے میں ترکوں نے کشتی پر حملہ کر دیا اور اسے اور اس کے بھائی کو الجائرز میں غلام بنا کر لے گئے۔ سروینٹیز نے غلام کی حیثیت سے پانچ سال گزارے۔ آخر کار اس کے گھر والوں نے اس کی رہائی کے لئے تاوان کی رقم اکٹھی کی اور اسے 1580میں رہا کر دیا گیا۔ میڈرڈ واپسی پر اس نے کچھ عرصہ انتظامی عہدوں پر نوکری کی اور اپنی زندگی کے اواخر میں لکھنے کی طرف لوٹا۔ اس نے GalateaاورLas Trates de Argelجیسی کتابیں لکھیں جن میں الجائرز میں عیسائی غلاموں کی زندگی کو موضوع بنایا گیا تھا۔ ان تصنیفات سے اسے تھوڑی بہت کامیابی ملی۔اس کے ڈراموں کے علاوہ شاعری میں اس کا سب سے پسندیدہ کام Viaje Del Parnaso (1614) ہے۔ اس نے کئی ڈرامے بھی لکھے، جن میں سے دو باقی رہے، اس کے علاوہ ناول بھی لکھے۔لیکن اس کی کوئی بھی تصنیف اس کی زندگی گزارنے کا وسیلہ نہ بن سکی۔ آخر میں شادی کے بعد، سروینٹیز کو احساس ہوا کہ ادب کے ذریعے وہ اپنے خاندان کو پال نہیں سکے گا۔ اس لئے وہ سویل چلا گیا، جہاں اسے بحریہ کو رسد پہنچانے کا کام مل گیا۔ اس کی مہمات یہاں ختم نہیں ہوئیں۔ اسے کامیابی تو ملی لیکن ساتھ ہی کئی دشمن بھی، جس کے نتیجے میں اسے قید کے لمبے ادوار گزارنے پڑے۔ اسی قسم کی ایک قید کے دور میں اس نے ایک کتاب پر کام شروع کیا جس نے اسے دائمی شہرت بخشنی تھی۔ ڈان کیخوٹے کا پہلا ایڈیشن 1605میں منظرعام پر آیا۔ ایک روایت کے مطابق یہ La Manchaکی ایک جیل Argamasillaمیں لکھاگیا تھا۔ ڈان کیخوٹے کا دوسرا حصہ 1615میں منظرعام پر آیا۔ یہ کتاب بہت کامیاب ہوئی اور اس کے مصنف کو عالمی شہرت حاصل ہوئی، لیکن پھر بھی وہ غریب رہا۔1596سے لے کر1600تک وہ سویل میں رہا۔1606میں سروینٹیز میڈرڈ میں سکونت پذیر ہوا، اور باقی کی زندگی وہیں گزاری۔ 23 اپریل1616کو، جس دن شیکسپیئر فوت ہوا، اسی دن سروینٹیز انتہائی غربت کی حالت میں میڈرڈ کی ایک گلی،اب جس کانام اس کے نام پر ہے، میں فوت ہوگیا۔ اس کی وفات سے صرف ایک سال قبل کیخوٹے کا دوسرا ایڈیشن شائع ہوا تھا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا