English   /   Kannada   /   Nawayathi

اونچی دُکان پھیکے پکوان

share with us

درمیان کا زمانہ چھوڑکر آج کے وزیر اعظم کو دیکھئے کہ وہ شادی شدہ ہیں اور ان کی بیگم صاحبہ بھی حیات ہیں مگر نہ وہ اس وقت امریکہ کے دورے میں ان کے ساتھ ہیں اور نہ اس سے پہلے سابق وزیر اعظم کی بیگم کی طرح کسی سفر میں ساتھ دیکھی گئیں بلکہ ان دونوں کے درمیان تو اتنی دوری ہے کہ نہ جانے کتنی بار مودی نے الیکشن کی نامزدگی کراتے وقت جو حلف نامہ دیا تو اس میں پتنی کا خانہ ہی خالی چھوڑ دیا کہتے ہیں کہ بنارس میں جب نامزدگی کرائی تب انہوں نے پہلی بار اس میں اقرار کیا کہ وہ شادی شدہ ہیں اور ان کی پتنی کا نام۔۔۔ ہے ہوسکتا ہے کہ بہت قریبی لوگوں کو معلوم ہو کہ اب ان کے درمیان تعلق کی نوعیت کیا ہے؟ لیکن یہ تو ہر ہندوستانی کو معلوم ہے کہ وہ محترمہ، وزیر اعظم یعنی اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہتیں یا وزیر اعظم انہیں اپنے ساتھ رکھنا پسند نہیں کرتے جبکہ سوم ناتھ بھارتی صاحب کی بیگم ان کے ساتھ رہتی ہیں۔ اب رہی بات آپس میں اختلاف کی تو پولیس ایک ہفتہ سے انہیں ایسے تلاش کررہی تھی جیسے اس وقت ملک کو سب سے بڑا خطرہ ان سے ہی ہے۔
دہلی کے پولیس کمشنر اور دوسرے درجہ کے افسر اور سپاہی کیا گیتا ہاتھ میں لے کر قسم کھا سکتے ہیں کہ ان کے اور ان کی بیوی کے درمیان نہ اختلاف ہوا اور نہ اب کوئی اختلاف ہے؟ یہ تو ہر شادی شدہ جوڑے کے درمیان اس لئے ہوتا ہے کہ دونوں کا ماحول شادی سے پہلے مختلف تھا۔ شوہر چاہتا ہے کہ گھر ایسے چلے جیسے اس کے ماں باپ چلاتے تھے اور بیوی کی خواہش ہوتی ہے کہ اسے جیسا اس کی ماں اور باپ نے بتایا ہے وہ ایسے چلائے۔ ایک بہت معمولی بات ہے کہ ہم سنبھل کے رہنے والے ہیں ہماری بیوی کا گھرانہ بھی سنبھل کا تھا جہاں چاول بگھارکر کھائے جاتے ہیں۔ ہم لوگ 1946 ء میں لکھنؤ آگئے۔ پھر جب ہمارے بچوں کی شادی کا مسئلہ آیا تو ہم نے سنبھل اور لکھنؤ کے درمیان فاصلہ کے پیش نظر مناسب سمجھا کہ لکھنؤ یا قرب و جوار میں رشتہ تلاش کریں اور الحمداللہ کامیابی مل گئی۔
ہماری جو لکھنؤ اور اُناؤ کی بہوئیں آئیں تو وہ سادہ چاول کھانا چاہتی تھیں گھر کی بزرگ ان کی ساس تھیں اور وہ ایسے چاولوں کو نوکروں کے لئے پکنے والے چاول کہا کرتی تھیں۔ خدا کا کرنا وہ فالج کی مریض ہوئیں جو مرض لمبا بھی ہوجاتا ہے۔ پورے گھر پر بہوؤں کی حکومت ہوگئی۔ انہوں نے اُبلے ہوئے چاول بنائے۔ ہماری بیوی نے ٹوکا تو معذرت کرلی اور صرف ان کے لئے دس گرام چاول بگھارکر بنادیئے اور جب طویل علالت کے بعد ان کا انتقال ہوگیا تو اس کا ذکر بھی ختم ہوگیا کہ اس خاندان میں کبھی کسی نے اُبلے ہوئے چاول اس سے پہلے اپنے گھر میں نہیں کھائے تھے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بہت سی وہ باتیں جو ہماری شناخت ہے انہوں نے اسے اپنالیا۔
ہم کمشنر صاحب سے معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ کیا سوم ناتھ بھارتی بھی داؤد ابراہیم ہوگیا تھا؟ ان کی بیوی جس کا الزام ہے کہ اسے جان سے مارنے کی کوشش کی گئی اسے کتے سے کٹوایا گیا، اس کا جینا دوبھر کردیا۔ کیا ہر عورت جس کا اختلاف ہو وہ ایسی ہی کہانی بیان نہیں کرتی؟ کیا کمشنر صاحب کی پولیس اسی طرح ہر کسی کو تلاش کرتی ہے کہ پوری دہلی میں ہر جگہ چھاپے مارے اور بڑے بڑے حادثوں کو اس لئے چھوڑ دے کہ وہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور مودی صاحب کا دل خوش کرنا چاہ رہی ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم کے احترام میں سوم ناتھ نے اپنے کو پولیس کے حوالے کردیا۔ پولیس کا فرض تھا کہ وہ ایک ایم ایل اے کو احترام سے رات بھر سلاتی صبح شاندار ناشتہ کراتی اور گیارہ بجے عدالت میں ایف آئی آر کے ساتھ پیش کردیتی۔ بتایا گیا ہے کہ ان سے رات بھر پولیس نے سوال جواب کئے اور عدالت سے دو دن کا ریمانڈ لیا اور حیرت ہے کہ ایک انتہائی معمولی بات پر صرف مرکزی حکومت کی خوشنودی کے پیش نظر دو دن کے لئے پولیس کے حوالہ کردیا اور ثابت کردیا کہ اگر سوم ناتھ پولیس سے بچ رہے تھے تو وہ غلط نہیں کررہے تھے وہ جانتے تھے کہ جو کچھ ہورہا ہے وہ مودی صاحب اور راج ناتھ سنگھ کا حکم ہے اور اگر ذراسی بھی ذلیل کرنے اور تکلیف پہونچانے میں کمی کی تو اوپر سے نیچے تک سب کو کنارے لگا دیا جائے گا۔
بھارتی کی بیوی نے ہر وہ الزام لگایا ہے جس کی بناء پر وہ زیادہ سے زیادہ دنوں تک جیل میں رہیں۔ ایسی کوشش وہ عورتیں بھی کرتی ہیں جن کا منصوبہ کچھ اور ہوتا ہے۔ کسی کے گھریلو معاملات میں دخل دینا انتہائی ذلیل بات ہے۔ وہ فریادی جس کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہو، جس کا حمل اس کی مرضی کے بغیر گروا دیا گیا ہو، جسے کتے سے کٹوایا گیا ہو، جس کے سارے زیور اس سے لے لئے ہوں وہ اس طرح مقابلہ کے پہلوان کی طرح رپورٹروں کے سامنے نہیں آیا کرتی کہ بال ہوا میں لہرا رہے ہیں چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ ہے اس کا لحاظ بھی نہیں ہے کہ جسم کے پرکشش حصوں پر نام کا ہی پردہ ڈال لیں جبکہ ایسی عورت کو تو ہر کسی کے سامنے آنے سے بھی بچنا چاہئے جبکہ وہ سوم ناتھ سے زیادہ فوٹو گرافروں کے سامنے سیکس اپیل کا سمبل بن کر آرہی ہیں۔
پارٹی کے سربراہ اروند کجریوال کشمکش میں تھے کہ کیسے مدد کریں؟ وہ بار بار مشورہ دے رہے تھے کہ قانون کی مدد کرنا چاہئے لیکن سوم ناتھ جانتے تھے کہ قانون کا تو صرف نام ہے اصل میں تو صرف کجریوال کے ایک ساتھی کو ذلیل کرکے اور دُکھ پہونچاکر اس ذلت کا بدلہ لینا ہے جو امت شاہ کی ہوئی اور سب سے زیادہ نریندر مودی صاحب کی ہوئی اور ’’دنیا مودی کی مٹھی میں‘‘ کے اشتہار لگوانے کے بعد بھی ان زخموں سے خون رِسنا بند نہیں ہوا جو کجریوال اور سوم ناتھ نے لگائے ہیں۔ پولیس کا بیان ہے کہ وہ ان ٹھکانوں کا پتہ لگائے گی جہاں ایک ہفتہ تک سوم ناتھ روپوش رہے اور انہیں جرم کا شریک بنائے گی جنہوں نے انہیں چھپانے میں مدد کی یعنی عام آدمی پارٹی کے کم از کم 25 اہم کارکنوں اور ہمدردوں کو بھی گرفتار کرے گی جنہوں نے ایک بھلی چنگی عورت کے ناپسندیدہ شوہر کی مدد کی۔
دہلی کے پولیس کمشنر جو کچھ کررہے ہیں وہ اس لئے کررہے ہیں کہ ان کے سفید بال گواہی دے رہے ہیں کہ وہ پانچ برس کے بعد کرسی پر نہیں رہیں گے جو کسی دوسری حکومت کا سامنا ہو۔ وہ ہر وہ کام کریں گے جس سے راج ناتھ اُن کے ریٹائر ہونے کے بعد انہیں توسیع دے دیں اور جب بالکل کسی مصرت کے نہ رہیں تو انہیں راجیہ سبھا کا ممبر بنا دیں یا کسی بورڈ کا چیئرمین یا کسی یونیورسٹی کا وائس چانسلر۔ وہ سوم ناتھ کے ساتھ اس سے بھی زیادہ کریں گے جتنا پھولن دیوی کے ساتھ ہوا تھا۔ حالانکہ جو کچھ ہورہا ہے وہ اس وقت ہونا چاہئے تھا جب سوم ناتھ کی بیوی کتے کے کاٹنے کے زہر، سات مہینے کے حمل کے اسقاط کی کمزوری اور جان سے مارنے کے زخموں سے چور چور اسپتال میں موت و حیات کی جنگ لڑرہی ہوتی۔ جبکہ آج وہ ایسی ہے کہ اگر وہ ان علاقوں میں ہوتی جہاں آج بھی ایک عورت کئی کئی شوہر رکھتی ہے تو وہ بھی اسی حالت میں تین شوہر کرسکتی تھی اور ہر سوال کا ترکی بہ ترکی جواب دے رہی ہوتی۔ افسوس ہے کہ سب سے بڑے عہدوں پر بیٹھے کتنی چھوٹی ذہنیت کا ثبوت دے رہے ہیں کہ ہم جیسوں کو شرم آرہی ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا