English   /   Kannada   /   Nawayathi

بینکوں میں بدعنوانی ہونے پر بینک خود ذمہ دار ہوگا

share with us

نئی دہلی:03؍اپریل2018(فکروخبر/ذرائع)مرکزی حکومت سرکاری بینکوں میں 20 لاکھ کروڑ روپے کی یہ آخری فنڈنگ کر رہی ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اہم سرکاری بینکوں کو اب بیل آؤٹ پیکیج نہیں دیا جائے گا۔ اس بارے میں پیر کو اطلاع دیتے ہوئے ایک سینئر سرکاری افسر نے کہا کہ اب برے حالات میں بینکوں کو نان کور ایسیٹس بیچ کر اور ایک دوسرے کے ساتھ ضم کر کے اپنے لیے فنڈ مہیا کرناہو گا۔
    خیال رہے کہ بھارت ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت ہے۔ ملک کے کل 21 سرکاری بینکوں کے پاس ملک کے بینکاری سیکٹر کی دو تہائی پراپرٹی ہے۔ لیکن دوسری حقیقت یہ بھی ہے کہ ملک میں پھنسے قرضوں کا 90 فیصد حصہ انہی سرکاری بینکوں کا ہے۔ اکتوبر 2017 میں وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے سرکاری بینکوں کو 21 لاکھ کروڑ روپے کا بیل اؤٹ پیکیج دینے کا اعلان کیا تھا تاکہ بینکوں کو بیڈ لون کو رائٹ آف کرنے میں مدد مل سکے۔اسٹیٹ بینکاری سیکٹر پر نظر رکھنے والے ایک اہلکار نے کہا، 'میرا شک یہی ہے کہ اب ری كیپٹ لائی زیشن نہیں ہونا چاہئے۔ اب تک جو ہوا سو ہوا، اب اور نہیں۔ اب خود کو اس صورت حال سے نکالنے کی ذمہ داری آپ کی (بینکوں کی) ہے۔ ہم آپ کو (بینکوں کو) برے حالات سے نکال لائے۔ اگر آپ بار بار آئی سی یو میں جاتے رہے اور ہم نکالتے رہے، یہ تو نہیں ہو سکتا۔حکومت اب بینکوں کا الحاق کرکے ان کی تعداد 21 سے کم کرکے 12-13 کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ مالی سال 2018-19 میں ہو جائے گا۔ حکومت کے اس فیصلے سے بھلے ہی کچھ بینک اہلکار اور صارفین میں طرح طرح کے سوالات اٹھا رہے ہوں، لیکن حکومت اسے ایک موقع کے طور پر دیکھ رہی ہے، جس کے ذریعہ مضبوط اور مسابقتی بینکاری وجود میں آ سکیں ۔
افسر نے مزید کہا کہ یا تو بینک آپس میں ضم کر لیں یا پھر اپنی پوزیشن بہتر بنانے کے لیے خود کمر کس لیں۔ اگر وہ دوبارہ قرض میں آئے تو انہیں اپنی فنڈنگ خود کرنی ہوگی۔اس کے علاوہ گزشتہ دنوں ہوئے 13 ہزار کروڑ کے پی این بی کرپشن سے بھی حکومت اور وزارت خزانہ مستعد ہوئی ہیں۔ اس طرح کی صورت حال سے بچنے کے لیے حکومت نے بینکوں سے 2.5 ارب روپے سے زیادہ تقسیم کیے گئے قرض کی نگرانی کرنے کو کہا ہے۔ ساتھ ہی واضح ہدایت جاری کی ہے کہ بینک اپنی بورڈ کی ہر سہ ماہی میٹنگ میں رپورٹ پیش کریں

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا