English   /   Kannada   /   Nawayathi

کیندریہ و دیالیہ میں پڑھائی جانے والی مخصوص پرارتھناؤں کو ختم کیا جائے

share with us

جمعیۃ علماء نے مداخلت کار کی درخواست داخل کی، سماعت 14؍ مئی کومتوقع


ممبئی :03؍اپریل2018(فکروخبر/ذرائع)مرکزی سرکار کے زیر انصرام جاری ’’مرکزی اسکولوں ‘‘(کیندریہ و دیالیہ) میں صبح کے وقت طلباء کو ہندؤانہ رسم و رواج کے مطابق پڑھائی جانے والی مخصوص پرارتھنا( دعاء) کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل پٹیشن جسے عدالت نے سماعت کے لیئے قبول کرتے ہو ئے مرکزی سرکار کو نوٹس جاری کیا ہے کو مزید تقویت دینے اور مسلمانوں کی نمائندگی کے مقصدسے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے مداخلت کار بننے کی درخوواست سپریم کورٹ میں داخل کردی ہے ، یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ۔
معاملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے گلزار اعظمی نے کہا کہ گذشتہ برس ونائیک شاہ نامی ایک شخص نے کیندریہ ودیالیہ میں صبح کے وقت پڑھائی جانے والی مخصوص دعائیں جس میں ہندوؤں کے خداؤں کی پوجا اور انہیں ااپنا خالق ماننے جیسے الفاظ استعمال کیئے جاتے ہیں کو ختم کرنے کے لیئے سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کی تھی جس پر عدالت نے ۲۳؍ مارچ کو کارروائی کرتے ہوئے مرکزی سرکار (ایچ آر ڈی) کو چار ہفتوں کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا تھا ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ متذکرہ پٹیشن کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے بعد صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا مستقیم احسن اعظمی کی جانب سے سول رٹ پٹیشن 1246/2017 میں مداخلت کار کی حیثیت سے عرضداشت داخل کردی گئی ہے جسے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے تیار کیا ہے ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت میں کہا گیا ہیکہ پورے ملک میں جاری 1125 کیندریہ ودیالوں میں ہر مذاہب سے تعلق رکھنے والے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں ایسے میں انہیں ہندو مذہب کی ترویج وتبلیغ کرنے والی دعائیں پڑھنے پر مجبور کرنا غیر آئینی ہے اور یہ دستور ہند کے آرٹیکل 19,28,28 کی خلاف ورزی ہے جس پر عدالت کو کارروائی کرنا چاہئے ۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ عرضداشت میں تحریر ہیکہ کیندریہ ودیالوں کو مرکزی سرکار کے فنڈ سے چلایا جاتا ہے لہذا ایک مخصوص دعا جس کا تعلق ایک مخصوص مذہب (ہندو مذہب)سے ہے دیگر مذاہب کے ماننے والے اسٹوڈنٹس پر نہیں تھوپا جاسکتا ہے لہذا ایسی دعاؤں کو کیندریہ ودیالوں سے ختم کردینا چاہئے جو کسی دوسرے مذہب کے ماننے والوں کے مذہبی عقائید کے برعکس ہیں۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ اکثر یہ دیکھا گیا ہیکہ کیندریہ ودیالوں میں پڑھائی جانے والی دعاؤں کے نہ پڑھنے پر ٹیچرس طلباء سے زیادتی بھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے یا تو والدین بچوں کی تعلیم کو منقطع کردیتے ہیں یا پھر کسی اور جگہ ان کا داخلہ کراتے ہیں ۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ آرٹیکل 92 ، چیپٹر 10 ریوائزڈ ایجوکیشن کوڈ آف کیندریہ ودالیہ سنگھٹناس آئین ہند کے آرٹیکل 25(1) اور 19(1)(a) کے متضاد ہے لہذا سپریم کورٹ کو اس شق کو ختم کردینا چاہئے ۔
واضح رہے کہ اس معاملے میں سماعت ۱۴؍ مئی کو متوقع ہے جس کے بعد ہی یہ واضح ہوپائے گاکہ بی جے پی قیادت والی مرکزی سرکار نے اپنے حلف نامہ میں کیا موقف اختیار کیا ہے ۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا