English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسلمانوں کا "سوابھیمان "کب جاگے گا

share with us

انہوں نے اپنا 56 انچ کا سینہ دکھا کر وعدے کئے تھے، کیا آپ ان کے وعدوں پر یقین ہے ،؟ اور مزید بھار کی تاریخ کے متعکق کہا کہ بھار کی تاریخ قابل فخر رہی ہے، یہ چندر گپت، چانکیہ، گروگووند، اور بابو ویر کی کنور، کی دھرتی رہی ہے ۔
آر جے ڈی کے صدر لالو پرساد یادو نے وزیر اعظم پر طنز کسا۔ لالو نے کہا کہ بہار میں جنگل راج پارٹ۔2 کا اعلان کرنے والوں کو یہ پتہ ہونا چاہئے کہ اب یہاں منگل راج پارٹ۔2 ہے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے آر جے ڈی سربراہ نے کہا کہ مودی جی نے بہار میں دو ریلیاں کیں اور دونوں ریلیوں میں بہار کے لوگوں کو پیٹ بھر گالی دے کر چلے گئے۔اب بی جے پی ہمیں سی بی آئی کا ڈر دکھانا چاہتی ہے۔ لالو نے کہا کہ بی جے پی بہار میں فساد کرانا چاہتی ہے کیونکہ بی جے پی کا مطلب ہے بھارت جلاؤ پارٹی۔ سوابھیمان ریلی سے خطاب کرت اورا پنے برادری کو للکارتے ہوئے کہا کہ بھیس چرانے والے پر شبہ کرتا ہے، اور ان کو متحد کرنے کیے لیے کہا کہ مودی یادوؤں کو توڑنا چاھتے ہیں، یادو کو بھیس نہیں پٹکی تو مودی کیا پٹکے گا۔ 
بہار کے وزیراعلی نتیش کمار نے کہا کہ سوابھیمان ریلی ہے اور آج ہی کے دن ملک کے وزیر اعظم کو تحویل اراضی بل پر جھکنا پڑا ہے۔ مودی کی اسی بات پر حملہ بولتے ہوئے نتیش نے کہا کہ چلے تھے بہار کو للکارنے، آج گھٹنے ٹیکنے پڑے۔ مودی حکومت پر اپنا غصہ نکالتے ہوئے نتیش نے مزید کہا کہ آج وزیر اعظم کے ‘من کی بات’ نہیں تھی، بلکہ ملک کی ‘عوام کے من کی بات’ تھی انہوں نے میرے ڈی این اے کو گڑبڑ کہا؟ جن کے آبا واجداد کی ملک کی آزادی میں کوئی شراکت داری نہیں ہے، وہ ہمارے ڈی این اے کو گڑبڑ کہتے ہیں۔ سونیا جی کو معلوم ہی نہیں تھا یا فرقہ پرستی کی پالیسی کی وجہ سے بھار کی تاریخ مسخ کی کیہ یہ سر زمین شروع سے ہی بہت مردم خیز خطہ رہا ہے۔ اور ہندو مسلم اپنی علمی و ادبی ،روحانی و اخلاقی اور سیاسی و انقلابی کارناموں کی وجہ سے یہ ریاست ہمیشہ ممتاز رہی ہے۔ علم و ادب میں جہاں علامہ سید سلیمان ندوی،مولانا مناظرا حسن گیلانی،مولانا ابو المحاسن محمد سجاد جیسے جید عالم دین و ادب پیدا ہوئے وہیں سیاسی و اجتماعی زندگی میں غیر مسلموں میں ڈاکٹر راجندر پرشاد،جئے پرکاش نارائن جیسے سیاسی مدبر اور مسلمانوں میں مولانا مظہر الحق،مولانا شفیع داؤدی،ڈاکٹر سید محمود اور شاہ محمد زبیر اور ابو المحاسن سجاد جیسے اہل فکر و سیاست نے اس سرزمین کو رونق بخشی،اسی سرزمین میں جنگ آزادی کے مجاہد جلیل،دین و سیاست اور اخلاص و عمل کے پیکر جمیل جناب قاضی سیداحمد حسین ? پیدا ہوئے اور جنگ آزدی میں بڑھ کر حصہ لیا، اور شیخ الہندمولانا محمود الحسن دیوبندی‘مولاناابوالکلام آزاداور علی برادران جیسے قائدین حریت ’’ڈیفینس آف انڈیا ایکٹ‘‘کے تحت اسیری کے دن کاٹ رہے تھے۔ان کی رہائی کے لئے کوئی تحریک تو کیا چلتی اور اس کے خلاف کوئی آواز تو کیا اٹھتی‘لوگ ’’خداوندان فرنگ‘‘کے خوف سے ان کے نام لینے سے بھی خائف رہتے تھے۔اس وقت اسی بھار کے سپوت ابوالمحاسن سجاد ’’انجمن علمائے بہار‘‘قائم کر کے ان جنگ آزادی کے قائدین کی رہائی کے لئے صدا بلند کی اور بھار کی سیاست کو نیا رخ دینے کیے لیے بہار میں انڈی پنڈنٹ پارٹی جسے مولانا سجاد نے قائم کیا، جس کے روح رواں خود قاضی صاحب تھے بہار کونسل میں کانگریس کے بعد دوسری پارٹی تھی، مسلم انڈی پنڈنٹ پارٹی‘‘نے بہار کے پچاس فی صدمسلم سیٹوں پر کام یابی حاصل کی بلکہ یہ پارٹی کانگریس کے بعد سب سے بڑی پارٹی کے طور پرابھری۔’’مسلم انڈی پنڈنٹ پارٹی‘‘کے مقبولیت کی وجہ بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر ڈلٹا اپنی کتاب ’’فریڈم موومنٹ ان بہار‘‘میں رقم طراز ہیں کہ: ’’مسلم انڈی پنڈنٹ پارٹی‘‘کے الیکشن مینی فیسٹو میں زرعی اصلاحات اور مہاجنی لوٹ پر روک لگانے کے متعلق مسلم لیگ اور کانگریس سے زیادہ ترقی پسندانہ مطالبات تھے۔‘‘ چوں کہ1937ء4 کے صوبائی اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو 152/میں سے 98/نشستیں ملی تھیں اس لئے گورنر بہار نے کانگریس کووزارت تشکیل دینے کے سلسلے میں مدعو کیامگر چوں کہ گورنر بہار نے کانگریس کی جانب سے پیش کئے گئے شرائط کو ماننے سے انکار کردیا اس لئے کانگریس بھی اس پیش کش کو قبول کرنے پر راضی نہیں ہوئی۔اب دوسری پارٹی جو کانگریس کے بعد اکثریت میں تھی وہ’’مسلم انڈی پنڈنٹ پارٹی‘‘تھی‘چاناں چہ وزارت کی تشکیل کے لئے اسے ہی بلایاگیا۔ اوریکم اپریل 1937 ء4 کومسٹر محمد یونس نے بہار کے ’’وزیر اعظم‘‘کاحلف لے لیا۔مولانا کی سرپرستی میں بنائی مسٹر محمد یونس کی وزارت گو کہ ایک سو بیس ہی دن قائم رہ سکی اور گورنر بہار اور کانگریس کے درمیان مصالحت ومفاہمت کے بعد کانگریس نے وزارت قبول کر نے کی حامی بھر لی تو مسٹر محمد یونس کو وزارت عظمی سے مستعفی ہوناپڑا مگر اس تھوڑی مدت اور قلیل عرصے میں ’’مسلم انڈی پنڈنٹ پارٹی‘‘نے بہتیرے فلاحی کام انجام دئیے جو تاریخ کے سنہرے اوراق کی زینت ہیں۔ ان کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا، جو بھار کی ترقی میں ان کا کوئی حصہ نہیں بتایا گیا، یہ تو ان نام نہاد سیکولر پارٹی کا حال ہے جہاں تک خود مسلمانوں کا تعلق ہے پچھلے 68سال میں وہ اپنی دینی ، ملی، سیاسی ، تعلیمی، اخلاقی، معاشی، معاشرتی اور اقتصادی زوال کی آخری سیڑھی پر کھڑے ہیں اور زوال یافتہ قوموں کی جومنفی نفسیات ہوتی۔ وہ اس نفسیات کا بدرجہ اتم شکار ہیں۔ چنانچہ نہ تو قیادت ہے نہ سیادت ہے، نہ شعور ، نہ فکر ، نہ آگہی، نہ منصوبے وہ اپنے فرض منصبی سے بے خبر ، اپنے مقام اپنی حیثیت سے بے پرواہ اور اپنی تاریخ سے بے نیاز ،خود سے کئے ہوئے الہی وعدہ سے بے خبر ایک کاسگدائی لئے دیگر اقوام ہند کے روبرو کھڑی ہے کہ شاید اقتدار اسے بھیک میں مل جائے۔
ایک طرف یہ زوال آزماامت سوابھیمان جاگ ہی نہیں رہا اور خود کو سمجھ ہی نہیں پارہی دوسری طرف دیگر اقوام بخوبی سمجھ رہی ہیں کہ مسلمانوں نے اگر ایک دن بھی اقتدار کی جانب نظر بھر کے دیکھ لیا تو غضب ہوجائے گا چنانچہ ملک کی تمام تر سیاسی قوتیں ہر وقت اسی فکر میں غلطاں ہیں کہ مسلمانوں کی کوئی سیاسی قوت نہ ابھرنے پائے چنانچہ جیسے ہی کوئی نئی سیاسی پارٹی مسلمانوں کی زیر قیادت اٹھتی ہے اسے فرقہ پرست ہونے کا نام دے دیا جاتا ہے۔ گو کہ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ آج کانگریس اور کمیونسٹ جنتا پارٹیوں سمیت ملک کی کسی بھی سیکولر کہی جانے والی پارٹی کی قیادت نہ تو کسی مسلمان کے ہاتھ میں اور نہ ہی اس کا تصور کیا جاسکتا ہے کہ مستقبل قریب میں کوئی مسلمان ان پارٹیوں کی مسند صدارت تک پہنچ پائے گا۔ بی جے پی کی تو خیر بات چھوڑ ہی دیے مسلمانوں سے اس کی دشمنی تو اظہر من الشمش ہے جس نے پوری دنیا کی قیادت کی، اور پوری دنیا کو قائد دیا، اور جس میں قیادت کی پوری صلاحیت موجود ہے، اس سو ابھیمان ریلی میں جس طرح نظر انداز کیے گیے اسے معلوم یہی ہوتا ہے کہ یہ نام نہاد سیکرلر پارٹی بھی ہندو تو کے نظریہ کو ہی فروغ دینے کا کام اور ہندوتو کے نشاۃ ثانیہ کے نظریے کو فروغ نئے نام اور نئے لیبل کے ساتھ اور مکمل اتحاد کے ساتھ کرنا چاھتی ہے مگر افسوس ہوتا ہے مسلمانوں پر کہ ان کی خودداری کہا ں کھو گئی؟ ہر چھار جانب سے اس کے سو ابھیمان کو چالینج کیا جارہا ہے مگر مسلمانوں کا سو ابھیمان جاگ نہیں رہا ہے، صرف پرقہ پرستی کے خوف سے اپنے سو ابھیمان کو سلائے رکھنا کون سی عقلمندی ہے، خود ساختہ سیکولر جماعتیں مسلمانوں کو بندھوا مزدور مان رہے ہیں وہ مان چکے ہیں کہ عظیم اتحاد کے بعد اب یہ کہاں جائیں گے پہلے تو نام نہاد سیکولر پارٹی بھار میں کئی تھی تو ووٹ بٹنے کو بھی خوف تھا، اس لیے اس سو ابھیمان ریلی میں نہ مسلم قیادت کی بات کی اور نہ مسلم مسائل کے حل کی، اور نہ ہی اس ریلی کے بینر اور پوسٹر میں مسلم رہنماؤں کی تصویر ، اور لالو نے اپنے برادری کو للکارتے ہیں، ان کو جوش دلاتے ہیں، انہیں متحد کرتے ہیں، مگر بھول سے بھی مسلمانوں کی یاد نہیں آتی اس کی باوجود بھی چند ٹکروں کیے لیے ساسی آقاؤں کی جوتیاں سیدھی کرنے پر ہمارے سوابھیمان کو ٹھیس نہیں پہنچتا۔ آخر ہمارا سوابھیمان جاگتا کیوں نہیں؟ سوابھیمان اس لیے نہیں جاگتا کہ ہمارا کو قائد نہیں، اور چالاکی سے اس پر فرقہ پرست کا تہمت لگا کر اس قائد کو ابھرنے نہیں دیتے، قیادت کے۷ فقدان نے اس امت کو دو راہے پر لاکھڑا کر دیا ہے، اس کا کوئی پرسان حال نہیں، جب تک مسلمان اپنی سیاست اپنی قیادت کے ساتھ آگے نہیں بڑھے گی، اور اس وقت تک اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہوگا، اس لیے تمام ملت اسلامیہ اور لیڈران کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور اپنی غیرت کو للکارنا ہوگا، تب ہی مسلمانوں کا سوابھیمان جاگے گا، اور جب سوابھیمان جاگے گا تو ترقی کے راستے کھلیں گے، اور سیاسی رخ بھی بدلے گا،آیئے اپنے سو ابھیمان کو جگانے کی کوشش کریں۔(فکروخبرمضامین)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا