English   /   Kannada   /   Nawayathi

جبلپور سیمی مقدمہ دہشت گردی کے الزام سے۱۶؍ سالوں بعد پانچ مسلم نوجوان مقدمہ سے باعزت بری

share with us

 


جمعیۃ علماء کی کوششوں سے ملزمین کو راحت ملی،دیگر مقدمات بھی آخری مراحل میں، گلزار اعظمی 


ممبئی :25؍مارچ2018(فکروخبر/ذرائع) ممنوعہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی ) سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار ۵؍ مسلم نوجوانوں کو گذشتہ کل جبلپور کی خصوصی عدالت نے ۱۶؍ سالوں بعد نا کافی ثبوتوں کی بنیاد پر مقدمہ سے باعزت بری کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے ، ان ملزمین پر پولیس نے نہایت ہی سنگین الزامات عائد کر تے ہوئے ان کے قبضے سے قابل اعتراض مواد و بشمول اسلامی لیٹریچر ضبط کر نے کا بھی دعوی کیا تھا ساتھ ہی ان کی سر گرمیوں پر بھی شکوک کا اظہار کیا تھا لیکن عدالت نے ثبوت و شواہد کی عدم موجودگی کے باعث بالآخیر ان مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزامات سے باعزت بری کر دیا۔
۱۷؍ سال کے ایک طویل عرصہ کے بعد عدالت کے اس فیصلے پر ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمٹی کے سربراہ گلزار احمد اعظمی نے مسرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ سیمی کے دیگر مقدمات پر بھی اثر انداز ہوگا کیونکہ زیادہ تر کیسوں میں ملزمین کو ممنوعہ تنظیم سیمی سے ہی پولیس نے وابستہ کرتے ہوئے ان پر ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا ۔ 
جمعیۃ علماء کے دفاعی وکلاء شری کنال دوبے، محمد پرویز اور محرم علی نے عدالت میں اپنی حتمی بحث کے دوران یہ دلیل دی کہ اسٹوڈٹنس اسلامک موومنٹ سے وابستگی کوئی جرم نہیں ہے نیز استغاثہ عدالت میں یہ ثابت کرنے میں بھی ناکام رہا کہ ملزمین کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے ۔
اس سلسلے میں عدالت کو دفاعی وکلاء نے مزید بتایا کہ ان نوجوانوں پر جو یو اے پی اے قانون کی مختلف دفعات عائد کی گئی ہے وہ غیر قانونی طریقے سے لگائی گئی ہے جس کے لئے وزارت داخلہ سے کوئی بھی اجازت نامہ حاصل نہیں کیا گیا تھا ایسے میں یہ کیس ہی پوری طرح سے غیر قانونی ہے

   دفاعی وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے فاضل جج شیو مہرے سنگھ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ۵؍مسلم نوجوانوں کے خلاف عدالت کو کوئی بھی ثبوت نہیں ملے ہیں اور نہ ہی پولیس یہ ثابت کر پائی ہے کہ یہ کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے ایسے میں ان پر لگائے گئے الزامات ثابت کر نے میں پولیس پوری طرح ناکام ہے جس کے سبب ملزمین کو باعزت بری کیا جاتا ہے ۔
واضح رہے کہ مدھیہ پردیش کے جبلپور شہرکی بینی سنگھ کی تلیا پولس اسٹیشن نے ۱؍ اکتوبر ۲۰۰۱ء کو ملزمین انیس احمد عبدالمجید، محمد علی محرم علی، محمد یونس خواجہ بخش،سلطان احمد وہاب الدین اور غیاث الدین عبدالغفار کو ممنوع تنظیم سیمی کے رکن ہونے اور نوجوانوں میں طالبان، بن لادین کی حمایت اور ہندوستان کے خلاف جہاد کرنے کے لیئے ان کی ذہین سازی کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانون(UAPA ) اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا ۔ 
گلزار اعظمی نے کہا کہ سیمی کے نام پر مدھیہ پردیش پولس نے ان جیسے درجنوں نوجوانوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید کرکے رکھا ہے اور ان کے مقدمات نہایت سست رفتاری سے جاری ہیں اور انہیں امید ہیکہ اس مقدمہ کی طرح دیگر مقدمات کا فیصلہ بھی انشاء اللہ ملزمین کے حق میں ہی آئے گا ۔
پانچ مسلم نوجوانوں کے دہشت گردی کے الزمات سے باعزت بری کیئے جانے کے بعد صدر جمعیۃ علماء ہند مولاناسید ارشد مدنی کو جب اس فیصلہ کی اطلاع دی گئی تو انہوں نے جبلپور کے وکلاء اور ملزمین کے لواحقین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان نوجوانوں کے قیمتی ۱۶؍ سال جو جیل کی سلاخوں کے پیچھے گذرے اس کا ہرجانہ کون ادا کریگا ؟ اس میری درخواست ہیکہ اس طرح کے مقدمات کو فاسٹ ٹریک عدالتوں میں چلا یا جائے تاکہ لوگوں کو وقت پر انصاف ملے اور کم وقت میں ا ن کی رہائی عمل میں آئے ۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا