English   /   Kannada   /   Nawayathi

مولانا محمود مدنی نے جامعہ ملیہ کے اقلیتی کردار سے متعلق مرکز کے حلف نامہ کی شدید مخالفت کی

share with us

نئی دہلی:22؍مارچ 2018(فکروخبر/ذرائع) جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی کردار کے سلسلے میں مرکزی سرکار کے حلف نامہ کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے دستور میں عطا کردہ بنیادی حقو ق سے متصادم قرار دیا ہے ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ تاریخی طور سے اپنے نام اور کردارسے ہی اقلیتوں کا ادارہ ہے جو محض سرکاری امداد کی وجہ سے نہیں بدل سکتا ۔
    مولانا کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ علی گڑھ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی بنیاد حضرت شیخ الہند محمود حسن دیوبند ی رحمہ اللہ نے اپنے ہاتھوںسے رکھی تھی اورابتدائی دور میں مرحوم ڈاکٹر ذاکرحسین سمیت وہاں کے اساتذہ نے اپنا خون اور پسینہ شامل کرکے اس کی بنیادوں کو مضبوط کیا، یہی وجہ ہے کہ آج تک اس کا اقلیتی کردار برقرار ہے اور سال 2011 میں مرکزی سرکار نے نیشنل کمیشن فار مائنارٹی انسٹی ٹیوشن کی فیصلے کو منظور کرتے ہوئے قانونی طور سے مذکورہ حیثیت کو قبول کیا تھا۔لہذا بعد میں آنے والی سبھی سرکاروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس کردار کی حفاظت کرے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ سرکار کا موقف راست طور سے دستور کی بنیادی دفعہ 30 (2) سے ٹکراتا ہے: یہ دفعہ حکومت کو اقلیتی اداروں کو فنڈ دینے میں عصبیت رکھنے سے روکتی ہے ۔مولانا مدنی نے مسلم اقلیت کی تعلیمی ابتری پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ سرکارجب سب کا ساتھ سب کا وکا س کا نعرہ دیتی ہے تو اسے اپنے اس دوہرے رویے سے بازآنا چاہیے۔ انھوں نے مرکزی سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے اقدا م پر نظر ثانی کرے اورقانونی طور سے تسلیم شدہ سرکارکے پرانے موقف کو برقرار رکھے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا