English   /   Kannada   /   Nawayathi

نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری

share with us

تعلیم تھی نہیں جو کچھ اور کر سکتے اور نہ اپنی اولاد کو نوکری نہ کرنے کے لیے تعلیم دلائی۔اپنی زمینداری کی شان کو برقرار رکھنے کے لیے گھر کا اساسہ بیچ بیچ کر کھاتے رہے مگر ایک نہ ایک دِن اساسہ کو بھی ختم ہونا تھا۔اب زمینداری کی شان سائکل کے پنچر کی دوکان تک آگئی۔ 
ہندوستان کے ۶۰؍فیصدلوگوں کا گزر بسرکاشتکاری پر منحصرہے۔ چھوٹے اور منجھولے کسان ہی پریشان ہیں۔ہر طرح کے تھپیڑے یہی جھیلتے ہیں اور خودکشی بھی یہی کرتے ہیں۔’کرائم رکارڈ بیورو آف انڈیا کے مطابق ۲۰۱۲ء ؁ میں13,754کسانوں نے خودکشی کی۔ہندوستان میں ۲۰۰۵ء ؁ سے لیکر اب تک یعنی پچھلے دس سالوں میں ایک لاکھ کی کل آبادی میں 1.4سے 1.8تک خود کشی کا اوسط رہا ہے۔ خراب مانسون،قرض کا بوجھ،حکومت کی پالیسیاں،ذہنی پریشانیاں،ذاتی معاملات اور گھریلو مسائل وغیرہ کسانوں کی خود کشی کی وجوہات ہوتی ہیں۔
زمین کے حصول کا قانون اسی لیے بنایا جا رہا ہے تاکہ کسانوں کو خود کشی کے عمل سے روکا جا سکے۔جب قانون کے تحت سرکار کو یہ اختیار مل جائے گا کہ کسان سے بغیر پوچھے اور بغیر اس کی مرضی کے وہ ساری زمین خریدی جائے گی جہاں جہاں کسانوں کی خودکشی کے امکانات زیادہ ہوں گے۔حکومت نے اچھے دنوں کی ابتدا کے پیشِ نظر یہ پکّا ارادہ بنا لیا ہے کہ کسانوں سے ساری زمینیں ہتھیا کر کسان کہلانے لائق ان کو رکھے گی ہی نہیں اور جب وہ کسان رہیں گے نہیں تو خودکشی کریں گے نہیں۔واہ کیا بات ہے!’نہ ہوں گے کسان نہ کریں گے خودکشی، نہ رہیگا بانس نہ بجے گی بانسری‘۔
یہ بالکل ویسا ہی ہے کہ غریبی کیسے دور کی جائے، جواب ملا غریبوں کو ہٹا دو غریبی دور ہو جائے گی۔میری سمجھ میں شایدایسا ہی کچھ کسانوں کی خود کشی پر روک لگانے کا یہ طریقہ نکالا گیا ہے۔حالانکہ چھوٹے بڑے سارے کسان زمین کے حصول کے قانون کی مخالفت کر رہے ہیں لیکن وزیر 
اعظم مہودئے کسانوں سے کہہ رہے ہیں کہ ’’اگر تمہارے تین بیٹے ہیں تو ایک بیٹا گاؤں میں رہ کرگھر ، کھیت کھلیہان دیکھے گا اور دو بیٹوں کو ہم شہر میں روزگار دیں گے۔اب پتہ نہیں یہ وعدہ صرف زبانی ہے یا مجوّزہ بل میں اس کا ذکر ہے‘‘۔
فصلوں کی جگہ پر کھیتوں میں سرکاری ادارے اور پراؤیٹ سوسائٹیاں کئی کئی منزلہ مکان اُگا رہے ہیں اور اب فیکٹریاں بھی اُگنے لگے گی۔اور ہم لوگ بازار سے جنس لانے کے بجائے ’کیپسول‘ لا کر کھایا کریں گے۔بڑی آسانیاں ہو جائیں گی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا