English   /   Kannada   /   Nawayathi

زبان کی حفاظت

انسان کا ہر قول ریکارڈ کیا جاتا ہے:۔ ﴿مَّا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَ‌قِيبٌ عَتِيدٌ ﴾﴿سورة ق - ١٨﴾یعنی انسان کوئی کلمہ زبان سے نہیں نکالتا جس کو یہ نگران فرشتہ محفوظ نہ کرلیتا ہو۔ حضرت حسن بصریؒ اور قتادہؒ نے فرمایا کہ یہ فرشتے اس کا ایک ایک لفظ لکھتے ہیں خواہ اس میں کوئی گناہ یا ثواب ہو یا نہ ہو۔ حضرت ابن عبّاسؓ نے فرمایا: کہ صرف وہ کلمات لکھے جاتے ہیں جن پر کوئی ثواب یا عتاب ہو۔ ابنِ کثیرؒ نے یہ دونوں قول نقل کرنے کے بعد فرمایاکہ:آیتِ قرآن کے عموم سے پہلی ہی بات کی ترجیح معلوم ہوتی ہے کہ ہر ہر لفظ لکھا جاتا ہے۔ پھر علی بن طلحہ کی ایک روایت میں یہ ہے کہ پہلے تو ہر کلمہ لکھا جاتا ہے، خواہ گناہ وثواب اس میں ہو یا نہ ہو، مگر ہفتہ میں جمعرات کے روز اس پر فرشتے نظر ثانی کرکے صرف وہ رکھ لیتے ہیں جن میں ثواب یا عتاب ہو یعنی خیر یا شر ہو، باقی کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ قرآن کریم میں ﴿ يَمْحُو اللَّـهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ ۖ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ﴾﴿ سورة الرعد -  ٣٩کے مفہوم میں یہ محو واثبات بھی داخل ہے۔(معارف القرآن:ج؍۸۔ص؍۱۴۲)
امام حسن بصریؒ اس آیت کی تلاوت کرکے فرماتے تھے: اے ابن آدم تیرے لئے صحیفہ کھول دیا گیا ہے اور دو بزرگ فرشتے تجھ پر مقرر کردئے گئے ہیں۔ ایک تیرے داہنے دوسرا بائیں۔دائیں طرف والا تو تیری نیکیوں کی حفاظت کرتا ہے اور بائیں طرف والا برائیوں کو دیکھتا رہتا ہے۔ اب تو جو چاہ عمل کر، کمی کر یا زیادتی کر۔ جب تو مرے گا تو یہ دفتر لپیٹ دیا جائے گااور تیرے ساتھ قبر میں رکھ دیا جائے گا اور قیامتکے دن جب تو اپنی قبر سے اٹھے گا تو یہ تیرے سامنے پیش کردیا جائے گا۔۔۔(تفسیر ابن کثیر،اردو۔ ج؍
۵۔ص؍۹۶)
۔۔۔جو حقائق آج ہمارے سامنے آرہے ہیں، انہیں دیکھ کر یہ بات بالکل یقینی معلوم ہوتی ہے کہ جس فضا میں انسان رہتا اور کام کرتا ہے، اس میں ہر طرف اس کی آوازیں ، اس کی تصویریں اور اس کے حرکات وسکنات کے نقوش ذرّے ذرّے پر ثبت ہورہے ہیں،اور ان میں سے ہر چیز کو بعینہ انہی شکلوں اور آوازوں میں دوبارہ اس طرح پیش کیا جاسکتا ہے کہ اصل اور نقل میں ذرّہ برابر فرق نہ ہو۔ انسان یہ کام نہایت ہی محدود پیمانے پر آلات کی مدد سے کررہا ہے ، لیکن خدا کے فرشتے نہ ان آلات کے محتاج ہیں نہ ان قیود سے مقیّد۔ انسان کا اپنا جسم اور اس کے گرد وپیش کی ہر چیز ان کی ٹیپ اور انکی فلم ہے جس پر وہ ہر آواز اور ہر تصویر کو اس کی نازک ترین تفصیلات کے ساتھ جوں کی توں ثبت کرسکتے ہیں۔ اور قیامت کے روز آدمی کو اس کے اپنے کانوں سے اس کی اپنی آواز میں اس کی وہ باتیں سنوا سکتے ہیں جو وہ دنیا میں کرتا تھا،اور اس کی اپنی آنکھوں سے اس کے اپنے تمام کرتوتوں کی چلتی پھرتی تصویریں دکھا سکتے ہیں جن کی صحت سے انکار کرنا اس کے لئے ممکن نہ رہے۔
اس مقام پر یہ بات بھی اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ الہ تعالیٰ آخرت کی عدالت میں کسی شخص کو محض اپنی ذاتی علم کی بنا پر سزا نہ دے دیگا، بلکہ عدل کی تمام شرائط پوری کرکے اس کو سزا دے گا۔ اسی لئے دنیا میں ہر شخص کے اقوال وافعال کا مکمل ریکارڈ تیار کرایا جارہا ہے تاکہ اس کی کارگزاریوں کا پورا ثبوت ناقابل انکار شہادتوں سے فراہم ہوجائے۔(تفھیم القرآن :ج؍
۵۔ص؍۱۱۷)

: ’’انسان کوئی لفظ زبان سے نکال نہیں پاتا، مگر اس پر ایک نگراں مقرر ہوتا ہے، ہر وقت (لکھنے کے لئے) تیار‘‘۔(ترجمہ بحوالہ: آسان ترجمۂ قرآن:مفتی محمد تقی عثمانی ۔ج؍۳)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا