English   /   Kannada   /   Nawayathi

دعوت الی الخیر


ترجمہ: اور ضرور ہے کہ تم میں سے ایک ایسی جماعت رہے جو نیکی طرف بلایا کرے اور بھلائی کا حکم دیا کرے اور بدی سے روکا کرے اور پورے کامیاب یہی تو ہیں۔ ( تفسیر ماجدی/ج:۱/ص:۶۳۲ )
تفسیر: کسی درجہ میں اور ایک چھوٹے پیمانہ پر تو یہ فرض ہر فرد امت کا ہے ، لیکن یہاں مقصود یہ ہے کہ ایک مستقل جماعت خاص اسی کام کے لئے ہو، اسکا کام ہی یہی ہو کہ خلق کو دعوت خیر دے، معروف(بھلے کاموں) کی طرف بلائے، منکر (برے کاموں) سے روکے۔
(تفسیر ماجدی/ج:۱/ص:۶۳۳)
’’یدعون الی الخیر‘‘ یعنی اس جماعت کا پہلا امتیاز خصوصی یہ ہوگا کہ وہ خیر کی طرف دعوت دیا کریگی، گویا دعوت الی الخیر اسکا مقصد اعلی ہوگا۔ خیر سے کیا مراد ہے، رسول کریمﷺ نے اسکی تفسیر میں ارشاد فرمایا کہ ’’الخیر ہو اتباع القرآن وسنتی‘‘، یعنی خیر سے مراد قرآن اور میری سنت کا اتباع ہے۔  ( ابن کثیر )
خیر کی اس سے زیادہ جامع اور مانع تعریف نہیں ہوسکتی، پورا دین شریعت اس میں آگیا۔ پھر اس دعوت الی الخیر کے بھی دو درجہ ہیں ، پہلا یہ کہ غیر مسلموں کو خیر یعنی اسلام کی طرف دعوت دینا ہے، مسلمانوں کا ہر فرد عموما اور یہ جماعت خصوصا دنیا کی تمام قوموں کو خیر یعنی اسلام کی دعوت دے، زبان سے بھی اور عمل سے بھی۔ دعوت الی الخیر کا دوسرا درجہ خود مسلمانوں کو دعوت خیر دینا ہے کہ تمام مسلمان علی العموم اور جماعت خاصہ علی الخصوص مسلمانوں کے درمیان تبلیغ کرے اور فریضہ دعوت الی الخیر انجام دے۔پھر اس میں بھی ایک تو دعوت الی الخیر عام ہوگی، یعنی تمام مسلمانوں کو ضروری احکام و اسلامی اخلاق سے واقف کیا جائے ، دوسری دعوت الی الخیر خاص ہوگی یعنی امت مسلمہ میں علوم قرآن و سنت کے ماہرین پیدا کرنا۔ ( معارف القرآن/ج:۲/ص:۱۴۰ )
’’وأولٰٓئک ہم المفلحون‘‘،درحقیقت یہ لوگ کامیاب ہیں، فلاح و سعادت دارین انہی کا حصہ ہے، اس جماعت کا سب سے پہلا مصداق جماعت صحابہ ہے، جو دعوت الی اخیر اور امر بالمعروف و نہی عن لمنکر کے عظیم مقصد کو لیکر اٹھی اورقلیل عرصہ میں ساری دنیا پر چھا گئی۔روم وایران کی عظیم سلطنتیں روندڈالیں اور دنیا کو اخلاق و پاکیزگی کا درس دیا، نیکی اور تقوی کی شمعیں روشن کیں۔
( بحواأہ سابق/ص:142 )

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا