English   /   Kannada   /   Nawayathi

انسان مقصد حیات کو سمجھ لے تو بیڑہ پار ہے :مولانا قاسم قریشی مدظلہ العالی

share with us

ان باتوں کا اظہار دو دن سے مرڈیشورمیں جاری ضلع کاروار کا تبلیغی اجتماع جوپرسوں رات پوری کامیابی کے ساتھ پندرہ ہزار سے زائد عوام کی آمین آمین کے پر درد التجاؤں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا ،اس میں تبلیغی جماعت کے صوبائی امیر مولانا قاسم قریشی مدظلہ العالی اپنے ایمان افروز بیان کے دوران کہا۔ مولانا موصوف نے دو روزہ اجتماع کی آخری کڑی و آخری نشست میں عوام کے ایمان کو جھنجوڑ ڈالا اور دنیا کی حیثیت کچھ اس انداز میں لوگوں کے سامنے رکھی کہ جس کی کوئی حیثیت نہ ہو، مولانا نے کہا کہ، صرف کھانا پینا، مال و دولت جمع کرنا،اور پھر ایک دن سب چھوڑ چھاڑ کر مرجانا یہ مسلمان کا شیوہ نہیں ہے ، یہ خصلتیں جانور میں بھی پائی جاتی ہے، چیونٹی چھ مہینے کا رزق جمع کرکے رکھتی ہے،جانوروں میں حکمرانی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ شہد کی مکھیوں کی ایک رانی ہوا کرتی ہے جب کوئی شہد کی مکھی کڑوے پھول کا رس چوس کر لاتی ہے تو اس کے گردن کو چاک کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے۔ مولانا موصوف کے بیان کا ایک ایک لفظ سینے میں چھپے دل کو کچوکے لگا رہا تھا اور ہر انسان کو اپنی آخرت کی فکر کی دعوت دے رہا تھا۔ مولانا موصوف نے انسان کو خواہشات کو چھوڑ کر پابندِ شرع ہوکر زندگی گذارنے کی تلقین کرتے ہوئے حدیث کے حوالہ سے کہا کہ یہ دنیا میں مومن کے قید خانہ ہے ۔ جس طرح قید خانہ میں انسان اپنے خواہشات کے مطابق عمل نہیں کرسکتا بلکہ جو چیز اس کو دی جاتی ہے اسی کو کھانا پڑتا ہے اور جوچیز اسے پہننے کے لیے دی جاتی ہے وہی پہننی پڑتی ہے ، کوئی بھی کام اپنے خواہش کے مطابق نہیں کرسکتا لیکن یہ دنیاکافر کے لیے جنت ہے ۔ وہ اپنے خواہشات کی پیروری کرتے ہوئے اپنی زندگی گذارتا ہے اور مرنے کا بعد اس کا ٹھکانہ جہنم ہے ۔ مولانا نے اپنے طویل بیان میں نماز کی اہمیت وافادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر نماز کو قائم کرنے پر ہماری زندگی سنور جائے گی۔ نماز کی بروقت ادائیگی پر انسان فلاح کو پہنچ سکتا ہے اور اس کو دنیا وی پریشانیوں سے نجات مل سکتی ہے۔ نماز کی ادائیگی سے ہماری پوری زندگی شریعت کے مطابق گذرتی ہے ۔ مولانا موصوف نے صحابہ کرام اور اولیاء کی دین کے لیے پیش کی گئی قربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاوہ دین کے لیے ہروقت تیار ہوتے تھے لیکن آج ہمارا حال یہ ہے کہ اپنے وقت میں سے کچھ وقت دین کے لیے نکالنا مشکل نظر لگتا ہے ۔ اپنے کو دین کے پیغام کو عام کرنے کے لیے پیش کریں اور جتنا ہوسکے اس دین کو اپنی زندگی میں لاتے ہوئے اپنے اہل وعیال اور تمام انسانیت کی زندگی میں لانے کے لیے ہرممکن کوششیں کریں ۔ ملحوظ رہے کہ اس اجتماع میںُ اُترکنڑا ضلع کے تمام حلقوں نے اپنی خدمات انجام دی تھی ۔کسی حلقے نے اسٹیج کا کسی نے مہمانی کا۔ تقریباً پچھلے دس دنوں سے اس اجتماع کے لیے تیاریاں جاری تھی۔عوام میں اجتماع کے تعلق سے بیداری پیدا کرنے اور عوام کو اجتماع سے جوڑنے کے لئے قریب باون جماعتوں نے ضلع بھر میں گشت لگا کر محنت کی۔ بحسن و خوبی انجام دئے گئے انتظامات کو دیکھ کر دل سے دعائیں نکلی ۔ اجتماع کے آخری دن شہر بھٹکل و مضافات کے بازاروں میں سناٹے کا دور دورہ تھا بلکہ یوں کہیے کہ پورا شہر ہی اُمڈ کر آخری نشست سے استفادہ کرنے کے لیے آیا ہوا تھا۔بھٹکل، مرڈیشور، منکی، ہلدی پور، ہوناور، سرلگی ، ہیرنگنڈی، کمٹہ، انکولا، کاروار،ولکی و دیگر مضافاتی علاقوں سے کثیرتعداد میں لوگوں نے شرکت کرکے دعامیں شرکت کی اور کئی لوگوں نے اللہ کے راہ میں نکلنے کے لیے اپنے اپنے نام پیش کئے، مولاناموصوف کے دلدوز دعائیہ کلمات پریہ اجتماع بخیرو عافیت اپنے منزل کو پہنچا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا