English   /   Kannada   /   Nawayathi

تنظیم صدسالہ جشن:تیسرے روز کی آخری نشست بعنوان اصلاحِ معاشرہ

share with us

وہ تنظیم کے صد سالہ جشن کے تیسرے دن کے بعد عشاء اصلاح معاشرہ کے عنوان پر منعقدہ جلسہ میں جم غفیر سے خطاب فرمارہے تھے۔ مولانا موصوف نے حضرات صحابہ کے زمانہ میں مسائل کے اختلاف کی کئی ساری مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ صحابہ نے کبھی اختلاف کو ذاتی طور پر نہیں لیا۔ حتی کہ وہ ایک دوسرے سے تعلق سے ان مسئلہ پر بہت زیاد احترام بھی کیا کرتے تھے۔ مولانا موصوف نے اپنی بات جار ی رکھتے ہوئے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے اس امت پر بڑا احسان کیا ہے اور اس احسان کو جتلایابھی ہے اور اس امت کو پیغام دیا ہے کہ جو نبی آپ کو دیا گیا ہے وہ بڑا مرتبہ والا ہے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امت کو ایسی جہالت سے نکالااور ایسے مقام پر لاکھڑا کیا جس سے یہ امت تمام امتوں سے افضل قرار د ی گئی ۔ مولانا نے تنظیم کے صد سالہ جشن کے تعلق سے کہا کہ اس نے وہ کام کیاہے جس کے ذریعہ سے ایک صالح معاشرہ وجود میں آیا اور اس میں ایسے افراد پیدا ہوئے کہ جنہوں نے اصلاح معاشرہ کا بڑا کام کیا ۔ مولانا نے مزید کہا کہ معاشرہ کا بڑا امتیاز یہ ہوتا ہے کہ وہ مل جل کر رہتے ہیں اور اس میں کسی طرح کا کوئی اختلاف نہیں ہوتا لیکن جب آپس میں اخوت وبھائی چارگی ختم ہوجاتی ہے اور ایک دوسرے سے ہمدردی کا جذبہ کمزور پڑنے لگتا ہے تو یہ معاشرہ کے ٹوٹنے کے اسباب پیدا ہوجاتے ہیں اور ایک دور ایسا آتا ہے کہ مل جل کررہنے والا معاشرہ ٹوٹ کر بکھر جاتا ہے اور قوم کی فلاح وبہبودی کے لیے کام کرنے والے افراد بھی ختم ہوجاتے ہیں۔ مولانا موصوف نے تشکیل معاشرہ کے ضمن میں یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ صحابہ کرام کے دور میں معاشرہ مثالی بن گیا تھا اور ان خطوط پر آج بھی کوئی معاشرہ چلنے کا عزم لے کر آگے بڑھے تو مثالی معاشرہ بھی قائم ہوسکتا ہے اوریہ کوئی بڑی بات نہیں ۔ مولانا موصوف کے بعد مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا ولی رحمانی صاحب نے اپنی تقریر میں کہا کہ در اصل اصلاح معاشرہ کا کام سب سے پہلے اپنی ذات سے شروع ہوتا ہے لہذا ہمیں اس بات کی کوشش کرنی چاہیے کہ ہم سب سے پہلے اپنی اصلاح کی فکر کریں اور اسی غرض کے تحت مسلم پرسنل لاء بورڈ نے یہ فیصلہ کیا کہ اصلاح معاشرہ کے عنوان پر جگہ جگہ جلسے منعقد کیے جائیں تاکہ اس امت میں اصلاح کا کام ہوتارہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ اصلاح کے کام کی وجہ سے داعیانہ جذبہ پیدا ہوتا ہے اور اسی جذبہ کے پیدا ہونے کے بعد امت اصلاح کی طرف تیزی سے بڑھنے لگتی ہے۔ مولانا نے یہ بھی فرمایا کہ اپنی کمیوں کا جائزہ لیتے ہوئے ایمانی ،اخلاقی اور اعمالی طور پر اپنی ذات کا جائزہ لیتے رہیں اور اپنی اصلاح کی فکر کریں۔ ان بزرگان دین کے خطابات سے پہلے مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل وامام وخطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالباری ندوی نے مسلمانوں کی موجودہ ودر میں پستی کے وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ امت آج جن مشکلات سے دوچار ہے وہ شاید کسی دور میں نہیں تھی ۔ ہر جگہ یہی سننے میں آرہا ہے کہ امت بڑی تکالیف کا سامنا کررہی ہے لیکن اس کے جب وجوہات پر غور کیاجاتاہے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ جن صفات سے اس امت کو متصف ہونا چاہیے اس کو انہوں نے چھوڑدیا جس کی وجہ سے یہ امت ترقی کی طرف جانے کے بجائے پستی کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ جو قوم خود کو بدلنا نہ چاہے اللہ اس طرح کے اسباب بھی پیدا نہیں کرتا ۔ مولانا نے باطل کی ظاہری ترقیات کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہ کہ انہوں نے ان صفات کو اپنایا جن صفات میں ترقیوں کا راز ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ جو باطل کی ترقی دائمی نہیں ہے بلکہ ایک نہ ایک دن وہ ختم ہوکر رہے گا اور اس کو ختم ہی ہونا ہے جبکہ حق غلبہ کے لیے آیا اور غالب ہوکر رہے گا ۔ قاضی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل واستاد حدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا خواجہ ندوی مدنی نے اپنے خطاب کے دوران زبان کی اہمیت اور اس کے صحیح استعمال پر زور دیا ۔ ملحوظ رہے کہ اس جلسہ میں تنظیم میں اپنی بیالیس سالہ خدمت انجام دینے پر جناب جعفر صاحب کو صدر تنظیم جناب مزمل قاضیا نے شال پہناتے ہوئے عزت افزائی کی اور تنظیم کیطرف سے دولاکھ کی خطیر رقم بھی عطا کی گئی ۔اس موقع پر اسٹیج پر کئی معزز شخصیات موجود تھی ۔ 

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا