English   /   Kannada   /   Nawayathi

تنظیم صد سالہ اجلاس کی دوسری نشست کا بھی خوبصورت آغاز و اختتام

share with us

اس تنظیم نے جو سوچا اس کو کرنے کے لئے آگے بڑھے، یہی وجہ ہے کہ مدارس بنائے، مساجد بنائے، عصری تعلیم کی درسگاہوں کا جال بچھا دیا، کشمیر گئے ، اُڑیسہ گئے، مظفر نگر گئے ، گجرات گئے ، اور انسانیت کا زندہ ثبوت پیش کیا، میں آج اس مجلس سے یہ فیصلہ لے کر اُٹھا ہوں کہ اس کے بعد میرے بیانات ،مسائل پر نہیں ہوں گے ، رونے دھونے کے نہیں ہوں گے، میں یہ صاف کہتا ہوں کہ بھٹکلی احباب پورے ہندوستان میں اپنا قائدانہ رول ادا کرسکتے ہیں، اور یہ بھی اعلان کرتا ہوں کہ میں بھٹکل سے زندہ حوصلوں کا پیغام لے کر جارہا ہوں اور اسی کو میں دوسروں کے سامنے بیان بھی کروں گا۔ان باتوں کا اظہار بہار کے کشن گنج سے منتخب ممبر پارلیمنٹ اور کئی سینکڑوں مدارس کے ذمہد ار،شعلہ بیان و مقرر حضرت مولانا اسرار الحق قاسمی دامت برکاتہم نے کیا ،وہ بعد عشاء تنظیم کے صد سالہ اجلاس کے دوسری نشست کے دوسرے سیشن سے خطاب کررہے تھے۔ اسلام ایک کامل نظام حیات کا نام ہے اور اس نے انسانیت کی ہمدردی اور غمخواری کا وہ سبق سکھایا جو کسی مذہب میں نہیں ہے اور انہی اخلاقِ عالیہ سے اسلام کی ترویج واشاعت ہوئی ہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مکمل طور پر اسلام پر عمل کرکے اسلام کا صحیح تعارف دنیا کے سامنے پیش کرے اور مسلکوں کا تعارف بند کرکے اسلام کا تعارف پیش کریں جس کے ذریعہ ہم مسلمانوں کے سلسلہ میں پھیلی بدگمانیاں بند کرسکتے ہیں۔ مولانا موصوف نے خدمتِ خلق کی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسی خدمتِ خلق کے جذبہ کے تحت تنظیم کے بانی جناب مرحوم آئی ایچ صدیق صاحب نے مادیت کو ٹھکراکر قوم کی فلاح وبہبودی کے لیے وہ کام کیا جس کے بعد دینی وعصری اداروں کے علاوہ ملت کی فلاح بہبودی کے لیے کام کرنے والے ادارے قائم ہوئے۔ انسان کی زندگی میں یہ فیصلے کی کٹھن گھڑہوتی ہے کہ ایک طرف مادیت ہے دوسری جانب پوری قوم کے مسائل اور روشن مستقبل کے عزائم اس وقت اگر فیصلہ لینے میں تھوڑی سی بھی بھول ہوجائے تو پھر یہ اس شعر کے مصداق بن جاتا ہے کہ لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی ، مگر مرحوم جناب آئی ایچ صدیق نے ایسا فیصلہ لیا کہ اس کے بعد قوم کے زندہ رہنے کے امکانات یقین میں تبدیل ہوگئے۔ انہی قوموں کو میں زندہ قوم سے تعبیر کرتاہوں جو انسانیت کے لیے کام کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں ۔مولانا موصوف نے اپنے خطاب کے دوران بھٹکل میں کی جانے والی سرگرمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سرزمین ہمیشہ ترقی کی جانب گئی ۔ یہاں پر انسانیت کی ہمدردی کا جذبہ ہے ، تعلیمی مسائل کے ساتھ عوامی مسائل کے اتحاد کے کوششیں کی جاتی ہیں اورمسلکی اختلاف سے ہٹ کر تمام اندرونی وبیرونی جماعتوں کو متحد کرنے کے لیے جدوجہد کرنے والے کام زندہ قوم ہی کرسکتی ہے۔ مدارس اور جنگ آزادی کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا موصوف نے کہا کہ مدارس ہی کی وجہ سے ملک کو آزادی ملی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس قربانی کے بعد ہی دین حنیف ہمیں عطا کیا گیا اور یہ دنیا کا اصول ہے کہ جس قوم نے قربانی پیش کی وہ ہمیشہ ترقی ہی کی جانب گئی ہے۔ جناب مرحوم آئی ایچ صدیق صاحب نے قربانیاں پیش کیں جس کے بعد آج قوم کے ادارے نے اپنے کامیاب سوسال پورے کیے ۔
بانیانِ تنظیم کے قربانیوں کا تذکرہ اور ان کو خراجِ عقیدت
ملحوظ رہے کہ مولانا موصوف کے اس ولولہ انگیز خطاب سے پہلے تمام مقالہ نگاروں نے تمام بانیانِ تنظیم کوبہترین خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی زندگی کے نشیب وفراز کو پیش کیااور قربانیوں کو بار بار یاد کیا گیا، ان کے بچپن کو، ان کی جوانی کو ، ان کے تعلیمی دور کو ، ان کی صلاحیتوں کو ، قوم و ملت کے لیے دی گئی ان کی قربانیوں کو، تعلیم کے لیے ان کی جدو جہد اور قربانیوں کو یاد کیا گیا، جن بانیان کی قربانیوں کو یہاں یاد کیا گیا۔ ان کے اسماء گرامی یہ ہیں۔ تنظیم کے بانی جناب اسماعیل حسن صدیق صاحب ، جناب جوکاکو شمس الدین صاحب ، ڈی ایف محمد حسن صاحب ، جناب دامدا عبدالقادر باشاہ صاحب ، جناب عبدالقادر معلم صاحب ، جناب ایس ایم سید حاجی محی الدین صاحب ، جناب الحاج محی الدین منیری صاحب ، جناب ایس ایم سید یحیےٰ صاحب ، جناب شبیر ماسٹر صاحب ، ڈاکٹر بدر الحسن معلم صاحب ، ان کے علاوہ دیگر لوگوں کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

مسلم ایسوسی ایشن جدہ کی جانب سے مجلس اصلاح وتنظیم کو ایک کشتی کی شکل میں خوبصورت مومنٹو 

ملحوظ رہے کہ اسی اجلاس میں بھٹکل مسلم ایسوسی ایشن جدہ کی جانب سے مجلس اصلاح وتنظیم کو ایک کشتی کی شکل میں خوبصورت مومنٹو پیش کیا جس کے بعد بھٹکل مسلم ایسوسی ایشن جدہ کے سابق صدر جناب زاہد صاحب نے ایک سپاس نامہ حاضرین کی خدمت میں پڑھ کر سنایا۔

ایک اور مہمانِ خصوصی مولانا فضل الرحمن صاحب مجددی ندوی نے اکیسوی صدی میں ہندوستا نی مسلمانوں کے مسائل کے حل کے امکانات کو پیش کیا اور پاور پوائنٹ کے ذریعہ ایک ڈوکو مینٹری فلم دکھائی جس کو حاضرین نے بہت پسند کیا ۔ ایساا لگ رہا تھا کہ مولانا موصوف ایک ماہر اقتصادیات ہیں گر چہ مولانا ندوی ہیں ۔ بعد عصر بھی اسی مجلس کی ایک نشست منعقد کی گئی تھی جس میں مقالات پیش کیے۔

تعلیم کے بغیر انسان خود کو کمزور سمجھتا ہے : کے رحمٰن خان 
جس کے بعد اس نشست کے مہمانِ خصوصی سابق ڈپٹی چیرمین کرناٹک راجیہ سبھا جناب کے رحمن خان صاحب نے اپنے خطاب میں تنظیم کے بانیان کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ ہم میں بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو تنظیم کے بانیان اور اس کو پروان چڑھانے والے لوگوں کے کارناموں سے ناواقف ہیں لیکن آج کی اس محفل میں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے تنظیم کے بانیان اور اس کو آگے بڑھانے والوں کے کارناموں کا تذکرہ کرکے ان کو خراج عقیدت پیش کرنا یہ بڑی خوش آئند بات ہے ۔ سابق وزیر موصورف نے کہا کہ اس دور میں تعلیمی ترقی کے بغیر ترقی ناممکن ہے او ریہ بات یاد رکھنی چاہیے علم کے بغیر انسان خود کو کمزور محسوس کرتاہے اور اسی کمزوری کی وجہ سے وہ کبھی آگے نہیں بڑھ پاتا ۔ ہندوستانی مسلمانوں کو سب سے زیادہ اسی میدان میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو مالی طور پر مستحکم کیا جائے اور سب سے ضروری چیز اپنے ایمانی طاقت کو برقرار رکھنے کے سلسلہ میں کوشش کرنی چاہیے۔ کے رحمن خان صاحب نے ہندوستانی مسلمانوں میں تنظیم کو آگے بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی دوسری قومیں تنظیمی صلاحیتوں سے آگے بڑھ رہی 
ہیں اور موجود وزیر اعظم اسی کی پیداوار ہے۔ واضح رہے کہ بعد عشاء کی اس نشست کا آغاز مولانا محمد فرقان صدیقہ ندوی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ نعت محمد زفیر ابن زبیر شنگیری کی پیش کی جب کہ بعد عصر حافظ عبداللہ کی تلاوت سے نشست کا آغاز ہوا تھا اور نعت محمد سعید شنگیری نے پیش تھی ۔ اور اس نشست کا آغاز قاضی خلیفہ جماعت المسلمین مولانا خواجہ معین الدین اکرمی ندوی مدنی کے دعائیہ کلما ت پر ہوا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا