English   /   Kannada   /   Nawayathi

گندے پانی سے بھری نالیوں اور کچہرے کے ڈھیرسے شہری پریشان

share with us

اور یہ شکایت صرف ایک دو علاقوں کی نہیں بلکہ بجز یکا دکا ہر علاقے کے باشندگان کی شکایت ہے کہ کونسلرس ،پنچایت ممبران اب کسی کام کے نہ رہے، صرف منصوبوں کا اعلان کرنے تک ہی یہ لوگ محدود ہوگئے ہیں اور ان کو پوچھنے والا بھی کوئی نہیں۔جب کونسلرس اور پنچایت اراکین عوام کی بنیادی مسائل حل کرنے میں ناکام ہوجائیں تو ایسے کونسلرس اور اراکین کو لے کر کیا جائے ؟؟؟عوام کی شکایت ہے کہ کچہر اُٹھانے والوں کی بات کریں تو مہینے کے پچیس دن کچہرہ گھر سے نہیں اُٹھایا جاتا اور مہینے کے آخیر میں ایک دو دن کچرہ اُٹھانے کے بہانے آتے ہیں اور ماہانہ فیس لینے کے بعد پھر ایسے غائب ہوجاتے ہیں جیسے گدھے کے سر سے سینگ ۔ کچرہ نہ اُٹھانے کی وجہ سے گھر والے پریشان ہوکر گھر کو بدبو اور مچھروں سے بچانے کے لیے گلی کوچے کے کسی کونے میں کچرہ پھینک دیتے ہیں اور پھر دھیرے دھیرے جب یہاں کچرہ جمع ہوجاتاتو پورا علاقہ بدبودار ہوجاتا ہے۔ شہر بھر میں ڈرینیج کا نظام بدترین صورت اختیار کرچکا ہے، بجلی بحران تو ایسے کہ اب بجلی کب جائیگی کے بجائے یہ پوچھنا پڑتا ہے کہ دن میں بجلی کتنے گھنٹے رہے گی۔ پورا شہر بنیادی سہولیات سے اس طرح محروم ہوگیا ہے کہ جیسے اس کو پچھڑا علاقہ کہاجائے .. ایک مسئلہ کے بعد دوسرا مسئلہ... ، اکثر گھروں میں ذمہداران نہیں ہوتے ، عورتیں کب تک بلدیہ ، میونسپل ،پنچایت کی ٹھوکریں کھاتی پھریں، جو لوگ ان کونسلرس کو اپنی جانب سے منتخب کیا ہے اور یا پھر جن لیڈران نے لوگوں سے وعدہ کرکے یہاں تک پہنچے ہیں ان پر ضروری ہے کہ قوم کی بنیادی مسائل کو حل کرنے میں اپنی ساری توجہ دیں ، بصورتِ دیگر عوام کی شکایتیں سن کر اور ان کے اشتعال کو دیکھتے ہوئے لگ رہا ہے کہ عنقریب لوگوں کا غصہ احتجاجی صورت اختیار کرجائے گا۔ ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہم عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لئے منتخب کئے جاتے ہیں اور عوام ووٹ کے ذریعہ اپنا اعتماد ظاہر کرتے ہیں ۔مگر یہاں تو وعدہ خلافی چل رہی ہے ۔ شکایت ایک دو بار نہیں بلکہ کئی بار کرچکے ہیں عوام ، میڈیا میں لگاتار خصوصی رپورٹیں شائع کی جارہی ہیں۔ مگر اس کے باجود اس قسم کی لاپرواہی عوام برداشت نہیں کریگی ۔
شہر کے پرانے علاقوں میں شاذلی اسٹریٹ اور گجانند اسٹریٹ اپنی پہچان ہی کھو بیٹھے ہیں ۔ مخدوم کالونی کے بعض محلوں میں ہمارے نامہ نگار پہنچے تو وہاں کے عوام جیسے غصہ اُتارنے کے لئے منتظر بیٹھے ہوں۔ فکروخبر کے کیمرے کی آنکھوں نے وہ نظارہ بھی یہاں کیچ کرلیا جو محلے کی خستہ حالی اور گندی نالیوں کی منھ بولتی تصویر بنا ہوا تھا ۔ عام عوام سے وجوہات پوچھے جانے پر ان کا جواب کچھ اس طرح تھا’’ یہاں نالیوں کی تعمیر سے پہلے صفائی کا بڑا ہی اچھا انتظام تھا۔ پانی جذب ہوجانے کی وجہ سے پانی جمع ہونے کا نام ہی نہیں تھا۔ نالیوں کی تعمیر بھی کچھ اسانداز میں ہوئی ہے کہ پانی اپنے راستہ بنانے کے بجائے وہیں ٹہر جاتا ہے۔گندے جمع پانی سے بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے ۔ متعلقہ افسران سے شکایت کرنے کے باجود جب کام نہیں ہوپاتا تو عام عوام جائیں تو کہاں جائیں ؟۔۔ نوائط کالونی اور عثمانیہ کالونی میں جگہ جگہ کچہروں کے ڈھیر نظرآرہے ہیں اور گذشتہ پچیس دنوں سے گھر گھر فضلہ اُٹھانے والا عملہ نہیں آرہا.....آخر کس کو دوش دیں اور کس پر انگلی اُٹھائیں، کیونکہ میونسپل اور پنچایت میں موجود لیڈران وہی ہیں جس کو قوم نے یک مشت ہوکر چنا تھا، اور آج وہی اس قسم کی لاپرواہی برت رہے ہیں، یہ تمام کے تمام الزامات عوام کی ہیں ، اور اب سوال ہے عوام کا ان ذمہد اروں سے کہ کیا واقعی وہ قوم کے ان بنیادی مسائل کو حل کرنے کی سکت رکھتے ہیں یا پھرصر ف شوبازی چل رہی ہے ؟؟؟

(شہر کے مختلف علاقوں کے تصاویر ملاحظہ کریں فوٹو گیلری میں اور خود میونسپل اور پنچایت کے لاپرواہی کا اندازہ لگائیں)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا