English   /   Kannada   /   Nawayathi

بھائیو!بے وجہ کی افواہیں تکلیف پہنچاتی ہیں

share with us

کل قریب ساڑھے تین بجے مخدوم کالونی سے ہمارے مولوی شہباز نستار (جن کے تئیں فی الحال بھٹکل پولس تھانے میں لاپتہ ہونے کی شکایت درج کرائی گئی ہے) کے ایک رشتہ دار کا فون آیا کہ’’ فکروخبر انڈیا 25نامی گروپ میں ایک مہینے قبل ایک شخص نے تصویر ارسال کی تھی کیا اس سلسلہ میں جانکاری ہے؟‘‘ تو ہم نے انکار میں سر ہلایا پھر مسئلہ سنجیدہ ہونے کی وجہ سے فکروخبر کی ایک ٹیم مخدوم کالونی پہنچی ، اور پھر تصویر دیکھا اور اس کو ارسال کرنے والے کے نمبر پر رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر بات نہ ہوسکی، اسی طرح دوسرے گروپ میں جہاں سے تصویر آئی تھی اس کے ساتھ ذیلی تحریر تیلگو یا ملیالم میں ہونے کی وجہ سے بات سمجھ میں بھی نہ آئی اور بالآخر یہ فیصلہ لیا گیا کہ صرف پولس تھانے میں شکایت کی جائے کہ اس طرح صرف شبہ ہے اس کی تحقیق کی جائے۔ پھر ایسا ہوا بھی،....مگر کل شام تک پتہ نہیں یہ بات عام عوام میں کیسی پھیل گئی، اب ہر کوئی پورے یقین کے ساتھ نیوز بنا بنا کر تصویر کے ساتھ گروپوں میں ارسال کررہا ہے۔ پل بھر کے لیے بھی نہیں سوچا کہ متعلقہ نوجوان کے اہلِ خاندان جو گمشدگی سے ویسے بھی پریشان ہیں ان پر کیا بیت رہی ہوگی؟؟ اس خبر کو عام کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جارہا ہے...اب ان حرکتوں کو کیا کہا جائے؟؟؟ آج جب یہ بات منظر عام پر آگئی کہ متعلقہ مقتول نوجوان کوئی اور ہے تو پھر جو لوگ خبریں ایک دوسرے کو ارسال کررہے تھے وہ خاموش ہیں۔ یعنی کے کیا ہم واقعی پر امن ماحول میں ہنگامہ خیزی پیدا کرکے شوقیہ مذاق پورا کرنا چاہتے ہیں؟ اور متعلقہ فرد کے اہلِ خاندا ن پر چاہے جو بیتے اس کی کوئی پرواہ نہیں؟؟ تعجب ہے!
دوسرا واقعہ ہمارے اُن بے قصور نوجوانوں کے سلسلہ میں ہے جو بنگلور میں ناکردہ گناہ پر دھرلئے گئے اور شکایت کرنے والے اور کرائم برانچ پولس کے پاس ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے رہا بھی ہوئے الحمد للہ، یہ محض اللہ ہی کا کرم ہے ، مگر آج کل تو مسلمانوں کو جان بوجھ کر پھنسایا جارہا ہے اور نشانہ بنایا جارہا ہے ۔لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد سے حلفیہ تقریب کے دوران ملک بھر میں جو حالات پیش آئے اس سے ہم بخوبی واقف ہیں، مگر اس کے باجود ہم نے ہوش کے ناخن نہیں لئے، اور پھر اپنی وہی پرانی روش اپنائی اور سب سے پہلے پیغام پہنچانے کی آس میں بنا دیکھے ، بلا دلیل کوئی پیغام بھیجیں گے تو بعد میں جاکر یہی پیغام ہمارے لئے دردِ سر بن جاتا ہے ۔ ملت پریشان، رہنماء حیران، اہلِ خاندان کے آنسو...
عقل سلیم سے سوچنے کی بات ہے کہ جن چیزوں سے ہمیں نہ دنیا کا فائدہ ہورہا ہے اور نہ آخرت کا اس کی وجہ سے کیوں اپنے سکون کو غارت 
کریں۔ فی الحال پورے ملک ہند کے حالات کیا ہیں اس سے ہم سب واقف ہیں،سرکار یا قانون یہ نہیں دیکھتا ہے کہ آپ کی زندگی کتنی صاف و شفا ف ہے ، اب تو مذہبوں کے نام پر جرائم کے دفعات تھوپے جارہے ہیں، چاہے کوئی گناہ کرے یا نہ کرے ، ایسے حالات میں جب ہم کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہے ، ویسے میں ہم منچلے حرکات سے دل کو بہلانے کی کوشش کررہے ہیں جو ہلاکت خیز ہے۔
دراصل ہم نے عکسِ زندگی کا مطلب نہیں سمجھا، روز بروز پیش آنے والے واقعات ہمیں آئینہ دکھا جاتے ہیں، اور ہم سمجھ ہی نہیں پاتے، ہمارا حال مستقبل سے نابلد، صرف انہیں سوچ و بچار میں گذر جاتا ہے کہ آج کا دن کیسے گذرے اور کل کیسے گذاریں گے، چھوٹ چھوٹے وہموں میں ہم سارا دن گذار دیتے ہیں اور ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا۔زندگی کی حقیقت کو جان کر اس کے ساتھ ہاتھ ملا کر چلنے کا نام زندگی ہے۔ چھوٹی موٹی غلطیوں کو نہ دہرانے کےعزم کے ساتھ اہلِ خاندان کی سکستی،بلکتی آنکھیں سامنے رکھیں اور سینے میں چھپ کر رورہے دلوں کویاد کرلیں تو شاید پھر عکس زندگی کے سایہ کو ہم سمجھ سکیں ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا