English   /   Kannada   /   Nawayathi

بغاوت قانون پر لاکمیشن کی رپورٹ پر کانگریس کا سخت ردعمل

share with us

نئی دہلی، جون 3: کانگریس نے جمعہ کو الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت نوآبادیاتی دور کے بغاوت کے قانون کو مزید سخت بنانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور یہ یہ پیغام دے رہی ہے کہ اس قانون کو اپوزیشن لیڈروں کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔

یہ بیان قانون کمیشن کی جانب سے اہم ترامیم کے ساتھ اس قانون کو برقرار رکھنے کی تجویز کے بعد آیا ہے۔ کمیشن نے کہا کہ اس قانون کو ’’نوآبادیاتی میراث‘‘ کا حصہ قرار دینا اس کی تنسیخ کے لیے درست بنیاد نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس قانون کے تحت جیل کی سزا کو تین سال سے بڑھا کر سات سال کیا جانا چاہیے۔

اس قانون، تعزیرات ہند کی دفعہ 124A کے تحت، پر سپریم کورٹ نے روک لگا رکھی ہے۔ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومتوں اور مرکز سے یہ بھی درخواست کی تھی کہ جب تک اس کی دوبارہ جانچ نہیں کی جاتی اس اصول کے تحت کوئی نیا مقدمہ درج نہ کیا جائے۔

جمعہ کے روز کانگریس کے ترجمان ابھیشیک سنگھوی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی اپنی ایجنسیوں کے ذریعے بغاوت کے قانون کو ’’اختلاف کرنے والوں کو دبانے، محکوم کرنے اور خاموش کرنے کے ایک آلے کے طور پر‘‘ استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

انھوں نے کہا ’’اس حکومت نے سیاسی اختلاف رائے کے خلاف اس قانون کا متعصبانہ غلط استعمال جاری رکھنے کے اپنے واضح ارادے کا اعلان کیا ہے۔‘‘

یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ سپریم کورٹ نے اس قانون کو روک دیا ہے، سنگھوی نے کہا کہ یہ حیران کن ہے کہ لاء کمیشن نے نہ صرف اسے برقرار رکھنے کی سفارش کی ہے بلکہ اسے مزید سخت بنانے کی سفارش کی ہے۔

انھوں نے کہا ’’یہ ایک خوفناک، المناک اور غدارانہ پیش رفت ہے۔ بی جے پی نوآبادیاتی دور کے قانون کا غلط استعمال کرکے سے اور سخت اور مہلک بننے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔‘‘

وہیں راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ اور سابق وزیر قانون کپل سبل نے کہا کہ وہ کمیشن کی سفارشات سے پریشان ہیں۔

سبل نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ’’یہ سفارشات خود جمہوریہ کے اخلاق کے خلاف ہیں۔ یہ جمہوریہ کے جوہر کے خلاف ہیں، یہ جمہوریہ کی بنیادوں کے خلاف ہیں۔‘‘

دریں اثنا قانون اور انصاف کے مرکزی وزیر مملکت ارجن رام میگھوال نے کہا کہ پینل کی سفارشات پر لازمی عمل کی پابندی نہیں ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ رپورٹ ایک جامع مشاورتی عمل کے مراحل میں سے ایک ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کا تحفظ ہمیشہ حکومت کی ترجیح ہے۔‘‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا