English   /   Kannada   /   Nawayathi

پاکستان: رویت ہلال بل 2022 منظور۔جانیے اس کی خصوصیت کیا ہے؟

share with us

یکم جون/2023(فکروخبر/ذرائع)پاکستانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق ملکی قومی اسمبلی نے بدھ کے روز "پاکستان رویت ہلال بل 2022" کو منظور کر لیا۔ اس بل کی رو سے نجی رویت ہلال کمیٹیوں کے قیام اور سرکاری اعلان سے قبل نئے چاند دکھائی دینے کے اعلان پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

پاکستان میں رویت ہلال یا چاند نظر آنے کا اعلان ایک بڑا مسئلہ ہے۔ مذہبی تہواروں بالخصوص رمضان اور عیدین کے موقع پر چاند نظر آنے یا اس کی رویت پر تقریباً ہر سال تنازعہ کھڑا ہو جاتا ہے۔ ماضی میں پاکستان کے مختلف حصوں میں تین تین عیدیں منائی جا چکی ہیں۔

پاکستان میں رویت ہلال کا موجودہ نظام سن 1974ء میں قومی اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد کے مطابق مذہبی امور کی وزارت کے تحت کام کر رہا ہے۔

اس متنازعہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک بل سن 2021 سے ہی پارلیمان کے ایوان زیریں میں زیر التوا تھا۔ بدھ کے روز اس بل کو وزیر مملکت برائے قانون و انصاف شہادت اعوان نے پارلیمان میں پیش کیا۔ سینیٹ سے منظوری کے بعد یہ بل قانونی شکل اختیار کرلے گا۔

بل میں کہا گیا ہے،"چاند دیکھنے کے لیے وفاقی، صوبائی اور ضلعی کمیٹیوں کے علاوہ کسی بھی نام سے کوئی بھی کمیٹی یا ادارہ پورے پاکستان یا ملک کے کسی بھی حصے میں چاند نظر آنے کا اعلان نہیں کرے گا۔"

چاند دیکھنے کا اعلان کون کرے گا؟

نئے بل کے مطابق چاند نظر آنے کا اعلان وفاقی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرپرسن یا ان کی جانب سے مجاز کمیٹی کا کوئی رکن ہی کر سکتا ہے۔

بل کے مطابق نجی رویت ہلال کمیٹی کے قیام یا ضابطے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چاند نظر آنے کا اعلان کرنے والی کمیٹیوں یا کسی بھی نجی رویت ہلال کمیٹی کی طرف سے ضابطے کی خلاف ورزی کرنے پر پانچ لاکھ روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ سرکاری رویت ہلال کمیٹی کے باضابطہ اعلان سے قبل چاند نظر آنے کی خبر نشر کرنے والے ٹی وی چینل پر بھی دس لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے یا پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے اس کا لائسنس معطل کیا جا سکتا ہے یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

جھوٹی شہادت دینے پر تین سال قید کی سزا

بل میں یہ تجویز بھی کی گئی ہے کہ چاند دیکھنے کے حوالے سے جھوٹی شہادت دینے والے شخص یا افراد کو تین سال تک قید یا پچاس ہزار روپے تک کا جرمانہ یا دونوں ہی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

اس بل میں وفاقی سطح پر ہر صوبے کے علاوہ اسلام آباد، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مذہبی علماء اور متعلقہ افسران پر مشتمل رویت ہلال کمیٹیاں ہوں گی۔ اس طرح کی کمیٹیاں ضلعی سطح پر بھی قائم کی جائیں گی۔

وفاقی کمیٹی میں چیئرپرسن، ہر صوبے سے دو دو علماء اور اسلام آباد، گلگت بلتستان اور پاکستان کے مقبوضہ کشمیر سے ایک ایک عالم شامل ہوں گے۔ کمیٹی کے تکنیکی اراکین میں محکمہ موسمیات، اسپارکو اور مذہبی امور کی وزارت کا ایک ایک افسر شامل ہو گا۔ وفاقی، صوبائی اور ضلعی کمیٹیوں سمیت اسلام آباد کمیٹی کی مدت کار تین برس ہو گی۔ وفاقی کمیٹی کا اجلاس باری باری صوبائی ہیڈ کوارٹرز اور اسلام آباد میں ہو گا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا