English   /   Kannada   /   Nawayathi

اقوام متحدہ کو ایران میں 83 فیصد سے زائد افزودہ یورینیم کے ذرات ملے ہیں: خفیہ رپورٹ

share with us

 

1/مارچ/2023(فکروخبر/ذرائع)اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے کے انسپکٹرز کو ایران کی زِیرزمین سائٹ میں یورینیم کے ایسے ذرات ملے ہیں جن میں 83 اعشاریہ سات فیصد تک افزودگی پائی گئی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ویانا میں قائم انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی جانب سے ایک خفیہ رپورٹ رکن ریاستوں کو بھجوائی گئی ہے جس کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جوہری معاملات پر کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔تہران کو پہلے ہی بین الاقوامی سطح پر دباؤ کا سامنا ہے جس کی ایک وجہ وہاں مہینوں سے جاری احتجاج ہے جبکہ یوکرین کے خلاف روس کو بم لے جانے والے ڈرونز کی فراہمی پر مغرب میں غصہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی کی رپورٹ میں صرف ’ذرات‘ پر بات کی گئی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ایران 60 فیصد سے زیادہ افزودہ یورینیم کا ذخیرہ نہیں بنا رہا جیسا کہ وہ کچھ عرصہ تک اس سطح کی افزودگی کرتا رہا ہے۔

آئی اے ای اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسپکٹرز کو 21 جنوری کو اس کی زیرزمین سائٹ سے دو سینٹری فیوجز ایسے ملے جو بتائی گئی حالت سے کافی حد تک مختلف تھے۔

’انسپکٹرز نے اگلے دن نمونے لیے تو اس میں 83 اعشاریہ سات فیصد افزودگی پائی گئی۔‘

رپورٹ میں ایران کا ردعمل بھی شامل کیا گیا ہے۔’ایران نے ایجنسی کو بتایا کہ ہو سکتا ہے کہ افزودگی کی سطح میں غیرارادی اتار چڑھاؤ منتقلی کے دورانیے کی وجہ سے ہوا ہو۔‘

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایجنسی اور ایران کے درمیان اس معاملے کی وضاحت کے لیے بات چیت جاری ہے۔

آئی اے ای اے کی رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ اس دریافت کے بعد ایران کی زیرزمین سائٹ فورڈو میں جانچ پڑتال اور تصدیق کے مراحل کو بڑھائے گا۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے اے پی کو بتایا کہ ایجنسی کے اعلٰی عہدیدار ماسیمو اپارو نے پچھلے ہفتے ایران کا دورہ کیا تھا کہ اور یورینیم کی افزودگی کی شرح کی جانچ کی تھی۔

ایران کے سویلین نیوکلیئر پروگرام کے ترجمان بہروز کمالوندی نے پچھلے ہفتے یورینیم کی افزودگی کو لمحاتی اثر کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جوہری سطح پر اتنا واضح فرق انسپکٹرز کے لیے شکوک کا باعث ہو گا۔

2015 کے جوہری معاہدے نے تہران کو یورینیم کے ذخیرے کو 300 کلوگرام اور افزودگی کو تین اعشاریہ 67 فیصد تک محدود کر دیا تھا جو کہ ایک جوہری پاور پلانٹ کو ایندھن فراہم کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔

2018 میں امریکہ کی جانب سے یکطرفہ طور پر دستبرداری کے بعد تہران ایٹمی پروگرام میں تیزی لایا۔

ایران 60 فیصد تک پیورٹی رکھنے والے یورینیم کی افزودگی کر رہا ہے اور یہ ایک ایسی سطح ہے جس کے بارے میں ماہرین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ تہران کا کوئی ایسا شہری استعمال بھی نہیں ہے۔آئی اے ای اے کی رپورٹ کے مطابق 12 فروری تک ایران کے یورینیم کے ذخیرہ تقریباً تین ہزار سات سو 60 کلوگرام تھا جس میں نومبر کی آخری سہ ماہی رپورٹ کے بعد سے 87 اعشاریہ ایک کلوگرام کا اضافہ ہوا۔ اس میں 87 اعشاریہ پانچ کلوگرام تک افزودہ ہے جس میں پیورٹی 60 فیصد تک ہے۔

تقریباً 84 فیصد پر یورینیم 90 فیصد ہتھیاروں کے لیے استعمال ہونے کی سطح پر آ جاتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ایران چاہے تو ذخیرے کو تیزی سے ایٹم بم بنانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا