English   /   Kannada   /   Nawayathi

حجاب پر سپریم فیصلہ محفوظ

share with us

 

         محمد نصر الله  ندوی 

          حجاب مسئلہ سپریم کورٹ میں میرا تھن سماعت مکمل ہو گئی،دس دن چلی بحث کے دوران کافی دلچسپ دلیلیں دی گئیں،مسلم فریق کی طرف سے راجیو دھون،دیودت کامت، سلمان خورشید،حاتم مچھالہ، دشنت دوے،حذیفہ احمدی اور سنجے ہیگڑے نے زوردار بحث کی،بحث کا اختتام کرتے ہوئے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے جو شعر پڑھا،وہ بہت معنی خیز ہے:
ہمیں ہے شوق بے پردہ تم کو دیکھیں گے
تمہیں ہے شرم تو آنکھوں پر ہاتھ دھر لینا

          اس شعر میں پوری بحث کا خلاصہ سمٹ گیا ہے،یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ،حجاب کی حمایت کرنے والے وکلاء نے کافی مضبوط دلائل عدالت عظمی کے سامنے رکھے،مگر ان پر غور کرنے اور سمجھنے کیلئے آنکھوں میں شرم وحیاء کا ہونا ضروری ہے،حالیہ دنوں میں سپریم کورٹ نے کچھ ایسے فیصلے صادر کئے ہیں،جن سے محسوس ہوتا ہے کہ،عدالت کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی ہے،اور عدالت وہی فیصلہ کرتی ہے،جو حکومت کی منشا ہوتی ہے،اس کی تازہ مثال بدنام زمانہ گجرات فساد پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے،کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ اس فساد میں گجرات کے سابق وزیر اعلی نریندر مودی کا کوئی ہاتھ نہیں ہے،اور یہ کہ اس سے متعلق تمام مقدمات بند کردیئے جائیں،عدالت عظمی نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کی شبیہ بگاڑنے کیلئے ذکیہ جعفری کو ورغلایا گیا ہے،جن لوگوں نے سازش کی ہے،ان کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہئے،چنانچہ اگلے ہی دن مظلوموں کو انصاف دلانے کیلئے جد وجہد کرنے والی سوشل ورکر تیستا سیتلواڈ کو گجرات اے ٹی ایس نے گرفتار کر لیا،یہ انتقام کی ایسی کاروائی تھی کہ،ہر انصاف پسند کی آنکھیں حیرت سے پھٹی رہ گئیں!یہ فیصلہ انصاف کے ماتھے پر ایک ایسا بد نما داغ ہے،جو آسانی سے مٹنے والا نہیں ہے!
   
          یہاں پر اس طرح کی ایک اور مثال دی جاسکتی ہے،حال ہی میں ریٹائرڈ ہوئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس کھانولکر نے ای ڈی کے لا محدود اختیارات کو چیلنج کرنے والی عرضی پر حیرت انگیز فیصلہ سنایا،اور  اس کے تمام اختیارات کو آئینی جواز فراہم کر دیا،حالانکہ اس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے سخت اعتراض کیا تھا،اور ای ڈی کے اختیارات کو انسانی حقوق کے خلاف قرار دیا تھا،تاہم جسٹس کھانولکرکو اس میں کوئی خرابی نہیں نظر آئی،تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ موصوف کا ریٹائر منٹ سے پہلے یہ آخری فیصلہ تھا،اس لئے ان کی طرف سے پوری کوشش کی گئی کہ جاتے جاتے حکومت کو خوش کردیا جائے ،تا کہ سبکدوش ہونے کے بعد اس کا معقول صلہ مل سکے!
 
         حجاب مسئلہ میں ٹھیک یہی معاملہ ہے،دو ججوں کی بینچ کی صدارت کر رہے جسٹس ہیمنت گپتا 15 اکتوبر کو ریٹائرڈ ہو رہے ہیں،اس لئے شاید ان کی بھی خواہش ہو کہ آخری ایام میں اقتدار اعلی کو خوش کر دیا جائے اور ریٹائر منٹ کے بعد اس کا انعام وصول کیا جائے،اس کا اشارہ اس آبزرویشن سے بھی ملتا ہے،جو بحث کے آغاز میں ہیمنت گپتا کی طرف سے آیا،انہوں نے کہا تھا کہ جب اسلام میں نماز ضروری نہیں ہے،تو حجاب کیسے ضروری ہو سکتا ہے؟اس تبصرہ سے سپریم جج کے مبلغ علم کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے،یا ایسا بھی ممکن ہے انہوں نے کسی کو خوش کرنے کیلئے قصدا ایسا تبصرہ کیا ہو،بہر حال اس کی وجہ جو بھی ہو،لیکن اس سے جج صاحب کی ذہنیت کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔
 
         یادش بخیر کہ بابری مسجد کیس میں ریٹائر منٹ سے پہلے جسٹس رنجن گگوئی کا فیصلہ،عدلیہ کی تاریخ میں سیاہ باب کی حیثیت سے یاد رکھا جائے گا،اب اس میں ایک اور اضافہ جسٹس ہیمنت کی طرف سے ہو سکتا ہے،اس وقت ملک کے جو حالات ہیں،ان کے پیش نظر حجاب کے مسئلہ پر کسی عادلانہ فیصلہ کی توقع،محض خوش گمانی پر مبنی ہوگی،ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم آنکھیں کھولیں اور نوشتہ دیوار پڑھنے کی کوشش کریں،اور اس حقیقت کو یاد رکھیں کہ،انصاف کبھی بھی بھیک مانگنے سے نہیں ملتا،بلکہ یہ ہمیشہ طاقت وقوت کا نتیجہ ہوتا ہے،جس کی آج سب سے زیادہ ہمیں ضرورت ہے۔تاہم آئینی طور پر ہم سپریم کورٹ کا فیصلہ ماننے کیلئے مجبور ہیں۔
وہی  قاتل ،وہی منصف،وہی شاہد ٹھہرے
اقربا میرے کریں،قتل کا دعوی کس پر

مضمون نگار کی رائےسے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا