English   /   Kannada   /   Nawayathi

مدارس کو بم سے اڑانے کی بات کرنے والا یتی نرسنگھانند پولس حراست میں

share with us

نئی دہلی/غازی آباد:20ستمبر2022(فکروخبرنیوز/ذرائع)غازی آباد پولیس نے مہامنڈلیشور یتی نرسمہانند گری کو یوپی گیٹ پر دہلی جاتے ہوئے حراست میں لے لیا ہے۔ نرسمہانند نے دہلی میں گاندھی سمادھی پر اپواس رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ دہلی پولیس نے امن و امان کی خرابی کی وجہ سے یوپی پولیس کو اطلاع دی تھی جس کے بعد یوپی پولیس نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ نرسمہانند کو کوشامبی تھانے میں رکھا گیا ہے۔

 

غورطلب ہے کہ اتوار کو سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز تقاریر کا ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوا تھا۔ اس ویڈیو کلپ میں نرسنہانند  مبینہ طور پر قرآن کے خلاف قابل اعتراض زبان استعمال کرتے ہوئے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اور مدارس کے خلاف اشتعال انگیز تبصرہ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

ویڈیو کلپ میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے اداروں کو گرا دیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا، مدارس تو ہونے  ہی نہیں چاہیے۔ جتنے بھی مدارس ہیں ، ان کو بارود سے اڑا دینا چاہیے… اورجیسے  چین کرتا ہے نہ … مدارس کے تمام طلبہ کو ایسے کیمپوں میں بھیج دینا چاہیے جہاں سے ان کےدماغ  سے قرآن نام کا وائرس نکالا جا سکے۔

اسکرول کی رپورٹ کے مطابق، نرسنہانند نے علی گڑھ کو ایسی جگہ قرار دیا جہاں’تقسیم ہند کا بیج’ بویا گیا  تھااور کہا کہ علی گڑھ یونیورسٹی کو بم سےاڑا دینا چاہیے۔

ہیٹ اسپیچ پر ان کے خلاف ہوئی قانونی کارروائی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ‘کورٹ کیس ہوتے رہتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ جو میں کہہ رہا ہوں، اس کے لیے بھی مجھ پر مقدمہ ہو جائے۔

انہوں نے یہ تبصرے 18 ستمبر کو علی گڑھ میں ہندو مہاسبھا کے زیر اہتمام ایک تقریب میں کیے۔

اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق لیڈروں  سمیت کئی مسلم نوجوان لیڈروں  نے قرآن اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے خلاف انتہائی اشتعال انگیز بیانات کے لیے ان تینوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے تینوں پر جان بوجھ کر ملک میں فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔

معلوم ہو کہ کٹر ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند اتر پردیش کے غازی آباد  واقع ڈاسنہ مندر کے پجاری ہیں، جو اپنے بیانات کی وجہ سے پہلے بھی تنازعات کا شکار رہے ہیں۔

بتادیں 3 اپریل کو شمالی دہلی کے براڑی میں منعقد ‘ہندو مہاپنچایت’ پروگرام میں نرسنہانند نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی تھی۔ اس سلسلے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیاتھا۔

دھرم سنسد کیس میں گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہا ہوئے نرسنہانند نے ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کی تھیں۔

اس معاملے میں عدالت کی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے کے لیے نرسنہانند اور دیگر مقررین کے خلاف مکھرجی نگر پولیس اسٹیشن میں ہیٹ اسپیچ کے باعث ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

شدت پسندہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند ہری دوار دھرم سنسد کے منتظمین میں سے ایک تھے۔ گزشتہ سال دسمبر میں اتراکھنڈ کے شہر ہری دوار میں منعقد ‘دھرم سنسد’ میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام ہیٹ اسپیچ کے ساتھ  ان کے قتل عام کی اپیل کی گئی تھی۔

دھرم سنسد میں یتی نرسنہانند نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے کہا تھاکہ جو شخص ‘ہندو پربھاکرن’ بنے گا وہ اسے ایک کروڑ روپے دیں گے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا