English   /   Kannada   /   Nawayathi

بےمثال ادارہ

share with us
rafiqur rahman andhra, phool, phool bhatkal, bhatkal, idara adabe atfal bhatkal, moulana abdullah gazi nadwi,

  تحریر: رفیق الرحمن، آندھرا

مولانا عبداللہ غازیؔ ایک نوجوان عالمِ دین ہیں، جنھوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کچھ برس قبل بھٹکل میں "ادارہ ادب اطفال" کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا، جہاں اطفال کی منفرد اور بے مثال تربیت کی جاتی ہے اور اس کی ایک تنظیم کاروان اطفال کے نام سے بھی سرگرمِ عمل ہے۔

عصر بعد چھوٹے چھوٹے بچے اس ادارے کی لائبریری کی طرف اس طرح دوڑتے ہیں کہ پہلی مرتبہ دیکھنے والا حیران وششدر رہ جاتا ہے۔

جب کسی مہمان کی اس بچوں کی لائبریری میں آمد ہوتی ہے تو بچے اس کا بھرپور استقبال کرتے ہیں، ایک استقبالیہ جلسہ کا انعقاد ہوتا ہے جس میں اناؤسر، قاری، نعت خواں، مقرر سب بچے ہی ہوتے ہیں۔

ان بچوں کو مولانا عبداللہ غازیؔ نے مختلف نعرے سکھا رکھے ہیں جن میں اسلام اور زبان اردو کے تئیں بے پناہ عقیدت و محبت اور مذہب پر مرمٹنے کا سبق پنہاں ہے، یہ نعرے معصوم بچے بڑے جوش و خروش سے لگاتے ہیں۔
 
اس کاروانِ اطفال کی بیسیوں شاخیں بھارت کے مختلف علاقوں میں پھیلی ہوئی ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں بچے اس سے جڑے ہوئے ہیں مزے کی بات یہ ہے کہ ایک شاخ کشمیر میں ہے تو دوسری کنیا کماری کے قریب ایک علاقہ میں-
صرف بھٹکل میں بچوں کی دو لائبریریاں ہیں، ایک نشیبی علاقہ میں جب کہ مرکزی لائبریری اور ادارے کا آفس وغیرہ سب اوپری علاقہ میں ایک ہی عمارت میں واقع ہے۔
کئی بچے ایسے ہیں جن کی عمر دس برس بھی نہیں لیکن انھیں اقبال رح کی شکوہ وجواب شکوہ دونوں نظمیں یاد ہیں۔ میں نے خود ایک بچے سے یہ نظم مکمل زبانی سنی ہے۔

اس ادارے کی لائبریریوں میں ایک کتاب بھی بڑوں کے پڑھنے کی نہیں ہوتی، سب بچوں کے مطالعے کی کتابیں ہوتی ہیں اور اکثر کتابیں خوب صورت مصوری سے آراستہ، ہر کتاب جاذب نظر اور پہلی نگاہ ہی میں دلوں کو موہ لینے والی، جس کی وجہ سے بچے ان کتابوں کی طرف لپکتے ہیں اور بڑے شوق سے ان کو پڑھتے ہیں، ان لائبریریوں میں بچوں کے لیے تعلیمی کھلونے بھی مہیا ہیں۔

میں قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں کہ اگر آپ بھٹکل میں واقع اس ادارے کی بر وقت (یعنی عصر بعد جب بچے موجود ہوں) زیارت کریں گے تو آپ کا دل باغ باغ ہوجائےگا۔

کبھی اس ادارے کے بڑے جلسے بھی ہوتے ہیں، ان میں بھی اکثر ذمہ داریاں بچوں ہی کو دی جاتی ہیں،جن کو وہ بخوبی انجام دیتے ہیں، ان بچوں کا ایک امیر عام ہوتا ہے، غضب یہ کہ وہ بھی بچہ ہی ہوتاہے، اس کا انتخاب سبھی ممبران کے مشورہ سے کیا جاتا ہے اور سب اس کے احکام کے پابند ہوتے ہیں۔

یہ بچے روزانہ عصر بعد یکجا ہوتے ہیں، کسی دن دعائیں سیکھتے ہیں تو کسی دن اشعار یاد کرتے ہیں اور کسی دن اسلامی واقعات سنتے ہیں تو کسی دن کچھ اور۔ پھر اس کے بعد ان کے لیے کھیل کا نظم کیا جاتا ہے۔

 عیدین کے موسم میں پھول ملن کے نام سے ایک پروگرام منعقد ہوتا ہے جس میں ہزاروں بچے شریک ہوتے ہیں اور معصوم ہاتھوں میں گلاب تھام کر ریلی نکالتے ہیں جس کے ذریعے پورے بھٹکل میں یہ پھول نما بچے محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیتے ہیں، گویا اس طرح اہلیان بھٹکل کی عید کی خوشیاں دوبالا ہوجاتی ہیں۔

ان معصوموں کے ماہانہ، سہ ماہی اور سالانہ اجتماعات بھی منعقد ہوتے ہیں جن میں بہترین کارکردگی پر بچوں کی انعامات سے ہمت افزائی کی جاتی ہے۔

کارکردگی یعنی نمازوں کی پابندی، لائبریری میں حاضری، اخلاق حسنہ سے اپنے آپ کو سنوارنا، سنتوں کی پابندی، زیادہ سے زیادہ اشعار، دعاؤں اور واقعات کو یاد کرنا، ادارے کی جانب سے منعقد کیے جانے والے مختلف مسابقوں اور کوئز مقابلوں میں اچھے نمبرات حاصل کرنا، زیادہ سے زیادہ کتابیں پڑھنا اور یاد رکھنا وغیرہ 

ایک سال قبل کی بات ہے کہ ایک مسابقہ رکھا گیا کہ کون زیادہ سے زیادہ کتابیں پڑھتا ہے؟ ایک ماہ کا وقت تھا، میری آنکھوں نے ان بچوں کو دیکھا جنھوں نے 250 سے 300 چھوٹی چھوٹی کتابیں پڑھ ڈالیں ۔

وقتا فوقتاً ان بچوں کو سیر و سیاحت کے نام سے قریبی علاقوں کا سفر کرایا جاتا ہے جہاں وہ مقامی بچوں کو جمع کرتے ہیں اور  اپنی کاروان کا تعارف کراتے ہیں اور اس علاقہ کی کاروان تشکیل دیتے ہیں اور امیر کا بھی انتخاب کرتے ہیں اور جہاں پہلے سے کاروان موجود ہو اس کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں۔

 ادارے کی طرف سے ایک رسالہ بھی شائع ہوتا ہے جس کا نام " پھول " ہے، یہ بھی صرف بچوں کے لیے مخصوص ہے، اس کی تیاری اور علاقائی اعتبار سے تقسیم کا کام بھی کاروان کے بچے ہی کرتے ہیں۔ 
اردو زبان میں ادب اطفال کا کسی زمانہ میں ایک مقام رہا ہے لیکن گزرتے زمانہ کے ساتھ ناپید ہونے لگا تھا جسے 2016 سے نکلنے والے اس رسالے نے سہارا دینے کی قابل قدر کوشش کی ہے اور پھر دوبارہ یہ فن بڑی تیزی سے پھلنے پھولنے لگا ہے، یہ کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ اس کا سہرا اللہ نے اپنی توفیق سے جناب عبداللہ غازیؔ اور ان کی ٹیم کے سر باندھا ہے، بالخصوص ادارے کے صدر استادِ محترم جناب ڈاکٹر عبد الحمید اطہر  ندوی کے خلوص اور ان کی رہ نمائی نے پردے کے پیچھے رہ کر اس ادارے کو تنویر بخشی ہے۔ دراصل پھول کا رسالہ ہی اس ادارے کا حجراساسی ہے، جس کی نظیر عمدہ ورق اور بہترین مواد کے لحاظ سے شاید ہی اردو دنیا کے ادب اطفال میں پائی جاتی ہو۔

ان خدمات پر جناب عبداللہ غازیؔ کو اردو اکیڈمی کرناٹک کی جانب سے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے، الغرض کارناموں کی فہرست بہت طویل اور عزائم بہت بلند ہیں۔

جن میں اہم ترین یہ کہ بہت جلد بچوں کے کتاب میلہ کا انعقاد ہونے جارہا ہے جس کے لیے کتابوں کی تصنیف وتیاری جاری ہے، تقریباً چالیس کتابیں تیار اور طباعت کی منتظر ہیں، جب کہ کل 100 کتابوں کا ہدف ہے۔ غضب یہ کہ ان مصنفین میں کاروان اطفال کے دو ممبران بھی شامل ہیں، میرا خیال ہے کہ ان باتوں کو پڑھ کر یا تو مجھ پر سے آپ کا اعتماد اٹھ رہا ہوگا یاپھر آپ قرون اولیٰ کے بچوں اور محمد بن قاسم اور محمد الفاتح کے خیالوں میں گم ہوں گے۔

کچھ اور بھی سنیے۔۔۔۔اردو نغموں کی دنیا میں برانڈ کی حیثیت اختیار کررہا مشہور زمانہ کہکشاں بھی اسی ادارہ ادب اطفال کا ایک جزو ہے جس کی خود بے شمار ادبی خدمات ہیں، یہ خوش نوایانِ قوم کی ایک انجمن ہے، جس کے بنیادی مقاصد میں لایعنی ادب اور فحش گانوں کے مقابلے میں صالح، تعمیری اور معیاری ادب کو فروغ دینا، جدید سے جدید تر آلات کا استعمال کرتے ہوئے نئی پود کو اسلامی قدروں سے آشنا کرنا اور کل بھارت کے خوش الحان افراد کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا ہے، اس کے لیے خوبصورت اسٹوڈیو کا بھی قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

اسی طرح کچھ عرصہ قبل کاروانِ شباب کے نام سے نئی کاروان بنی ہے، یہ بھی جناب مولانا عبداللہ غازیؔ کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ اس کے بھی عزائم قابل تعریف ہیں. 

اللہ اس ادارے کو تاقیامت آباد رکھے، ہر طرح کے شرور وفتن اور حاسدین کے حسد سے محفوظ رکھے، ذمہ داروں، سرپرستوں، خصوصاً اس قافلہ نوبہار کے روحِ رواں استادِ محترم، صالح ادب وشاعری کے امین مولانا سمعان خلیفہ ندوی دامت برکاتہم العالیہ کو قبول فرمائے جن کی دلچسپی نے ادارے کو چارچاند لگادیے اور جن کی بے پناہ کوششوں، فکرمندیوں اور بےشمار ادبی خدمات کی وجہ سے ان شاءاللہ تاقیامت اس ادارے کے ساتھ آنجناب کا نام جڑا رہے گا۔

خیال رہے کہ اقبال کے یہ شاہین مولانا عبداللہ غازیؔ حفظہ اللہ صرف اور صرف 28 برس کی عمر رکھتے ہیں اور ان کے اس کارنامے سے دنیا جہاں کے ارباب دانش انگشت بدنداں ہیں۔ چشمِ بد دور۔

نہیں ہے ناامید اقبالؔ اپنی کِشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی 

یاد رہے کہ اہلِ  بھٹکل طبعی اعتبار سے تجارت پیشہ ہیں، لہذا جناب غازی بھی تجارت سے وابستہ ہیں "کِڈس ورلڈ" کے نام سے ان کی دکانوں میں بچوں سے متعلق ہر چیز دست یاب ہے۔

یہ تو ایک پھول ہے، بھٹکل نامی اس گلدستے میں بے شمار پھول مہکے ہوئے ہیں جن کا ایک ساتھ تذکرہ ممکن نہیں۔۔۔۔۔لہذا پھر کبھی۔

حاشیہ۔۔۔۔۔۔۔۔
--- یہی وجہ ہے کہ مولانا سلمان صاحب بجنوری دامت برکاتہم العالیہ نےبھٹکل کے متعلق فرمایا کہ جب میں نے یہاں کے اداروں کا دورہ کیا تو میری آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے۔

------ضرورت اس بات کی ہےکہ ایسے اداروں کی ہمت افزائی کی جائے، دیگر علاقوں میں ان کی تقلید کی جائے اور جگہ جگہ ایسے ادارے قائم کیے جائیں جہاں دل چسپی کے اسباب مہیا کرکے بچوں کی تربیت کی جائے، کیوں کہ یہی بچے آگے چل کر معاشرہ بنیں گے اور قیادت انھیں کے ہاتھوں میں ہوگی، لہذا ان کی تربیت ضروری ہے۔

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا