English   /   Kannada   /   Nawayathi

بھٹکل میں حالاتِ حاضرہ پرمولانا ابوطالب رحمانی کا فکر انگیز خطاب ، مسلم بچیاں ارتداد کی شکار کیوں؟ پڑھئے یہ رپورٹ  

share with us
bhatkal, moulana abu talib rehmani, rabita society bhatkal,

بھٹکل 07؍ اگست 2022 (فکروخبرنیوز)  ملک میں مسلمان ہر جگہ یہی رونا رورہے ہیں کہ مسلم بچیاں ارتداد کی شکار ہورہی ہیں، کیا ہم نے کبھی اس بات پر غور کیا کہ  اس کی روک تھام کے لیے ہم نے کیا انتظامات کیے؟سچی بات یہ ہے کہ ہمارے پاس ان کے تعلیم کے لیے کوئی ایسا مرکز نہیں ہے جہاں سے وہ اپنی علمی پیاس بجھائے ، نتیجہ یہ ہوا کہ وہ غلط نظام کے شکار ہوگئیں اور پھروہ ماحول انہیں ارتداد تک لے گیا۔ ان باتوں کا اظہار کلکتہ سے تشریف لانے والے رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا ابوطالب رحمانی نے کیا۔ مولانا موصوف آج رات رابطہ ہال میں موجودہ حالات پر اپنا قیمتی خطاب فرمارہے تھے۔

مولانا نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے جب دینی اور دنیوی علوم میں تفریق کردی اس وقت سے ہمارے راستے الگ ہوگئے جبکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ کے زمانے میں اس کا تذکرہ ہی نہیں ملتا ہے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ وسلم کے ذریعہ علم کے وہ راستے کھلے جس کے ذریعہ انسانوں نے ترقی کے منازل طئے کردیئے۔ یہ بات سمجھنے کے لیے ہمیں صرف اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ غزوۂ بدر کے موقع پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قیدیوں سے مسلمانوں کو کونسی تعلیم کا بندوبست کیا تھا؟ ظاہر ہے کہ انسانی زندگی کے لیے ضروریاتِ زندگی کے علوم وہاں سکھائے گئے ورنہ دینی علوم تو مسلمانوں کے پاس پہلے سے موجود تھے۔

مولانا نے تاریخ کے حوالہ سے کہا کہ دشمنوں نے سب سے پہلے ہمارا قرآن سے رشتہ توڑدیا۔ انہیں یہ بات معلوم تھی کہ جس دن مسلمانوں کا قرآن سے رشتہ ختم ہوجائے گا اس دن سے مسلمانوں کی ترقی رک جائے گی۔

مولانا نے لڑکیوں کی تعلیم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے پاس عورتوں کے حقوق ہونے کے باوجود ہم ثابت کرنے سے رہ گئے ہیں۔ خواتین کو اللہ نے اپنے والدین کے مال میں بھی حق دیا اور اپنے شوہروں کے مال کا بھی حصہ دار بنایا لیکن زندگی میں مرد خواتین کے مال کا حصہ دار نہیں بن سکتا۔ آج ہم نے مردوں کی تعلیم کے لیے بہترین سے بہترین انتظامات کیے لیکن عورتوں کے لیے انتظامات نہ ہونے کی  وجہ سے ہم مسائل کے شکار ہوچکے ہیں۔

مولانا نے خواتین کی آزادی کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ آزادی پڑھ کر ترقی کرنے کا نام ہے نہ کہ آزادی وہ ہے جس کو آج دنیا سمجھ رہی ہے کہ اس کےنام پر بے حیائی کو رواج دیا جائے۔

مولانا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ ہرچوتھا مسلمان بھیگ مانتا ہے بلکہ اس سے بڑھ کر غیر مسلم بھی بھیگ مانگنے کے لیے مسلمانوں کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور ظاہر سی بات ہے کہ زکوۃ کے نظام کے باوجود ہماری یہ حالت زار کیوں بنی ہے اس کے اسباب پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

مولانا نے حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی مدظلہ العالی کے ایک جملہ کے حوالہ سے کہا کہ پچھلے کئی صدیوں سے بحیثیتِ مسلمان اس ملک میں ہم اپنا کوئی اثر قائم نہیں کرسکے۔ ہمارے پاس ایک مکمل نظامِ حیات ہونے کے باوجود ہم دنیا کے سامنے اچھے اخلاق پیش کرنے سے عاجزہیں۔

مولانا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ جو خدمات بھٹکل کے مسلمانوں سے لے رہا ہے اس پر خوش ہونے کے بجائے ہر دن محاسبہ کرنا چاہیے اور صبح اٹھ کر یہ کہنا چاہیے کہ ہم سے کوئی کام نہیں ہوتا ہے اور رات ہوتی ہے تو جو کام اللہ تعالیٰ نے لیا ہے اس پر شکر ادا کرنا چاہیے۔

مولانا نے کہا ہندوستان میں بڑے جامعات اور یونیورسٹیاں قائم ہیں مگر ان شہروں کو معاملات اور آپسی اتحاد میں بطورِ ماڈل پیش نہیں کیا جاسکتا لیکن اللہ نے بھٹکل وہ خصوصیات عطا کی ہیں جس کی بدولت اس شہر کی مثال دی جاسکتی ہے ۔

مولانا نے حاضرین کو اس بات پر زور دیا کہ سوتے وقت اور سوکر اٹھنے کے بعد کرنے کے کام متعین ہونے چاہیے۔ ہمارا آخری کام یہ ہونا چاہیے کہ ہم رات میں اپنے گھروالوں کے ساتھ بیٹھ کرکچھ دینی مذاکرہ کرلیں جس میں موت کا بھی تذکرہ ہو ، ہمیں ہر وقت موت کا فکر ہونا چاہیے ورنہ ہماری راتیں پہلے ٹیلیویژن کی نذر ہوجاتی تھیں اور آج موبائل کی نذر ہورہی ہیں اور صبح اٹھ کر ہمیں اللہ کی عبادت کا استحضار ہونا چاہیے ورنہ ہم نے اپنے بچوں کو یہی سکھایا ہے کہ بچو جلدی سوجایا کیونکہ صبح اٹھ کر آؑپ کو اسکول جانا ہے۔

یاد رہے کہ مولانا موصوف شراوتی کونسل کی دعوت پر اتحاد پبلک اسکول ولکی کے افتتاح کے لیے تشریف لائے تھے اور موقع کی مناسبت سے بھٹکل میں رابطہ سوسائٹی کے زیر اہتمام حالاتِ حاضرہ پر مولانا کا پروگرام ترتیب دیا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور مولانا کے بیان سے مستفید ہوئے۔

پروگرام کا آغاز حافظ حشمت اللہ کی تلاوت سے ہوا، عتیق الرحمن منیری نے رابطہ کا تعارف پیش کیا اور مولانا محمد الیاس ندوی نے مولانا موصوف کا مختصراً تعارف کیا، مولانا مولیٰ کرانی کی نظامت اور مولانا محترم کی دعا پر یہ جلسہ  قریب رات ساڑھے گیارہ بجے اختتام پذیر ہوا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا