English   /   Kannada   /   Nawayathi

داماد رسول خلافت راشدہ کے تیسرے ستون سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ! 

share with us

تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‌۔۔۔ جاوید اختر بھارتی

داماد رسول، خلافت راشدہ کے تیسرے ستون، خلیفہ سوم سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تعلق قریش کے معزز قبیلے سے تھا۔ سلسلہ نسب عبد المناف پر رسول اللہ  سے جا ملتا ہے ۔ سیدنا عثمان ذوالنورین کی نانی نبی پاک کی پھوپھی تھیں۔ آپ کا نام عثمان اور لقب ” ذوالنورین “ ہے۔ اسلام قبول کرنے والوں میں آپ ” السابقون الاولون “ کی فہرست میں شامل ہیں، آپ نے خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دعوت پر اسلام قبول کیا تھا۔ ۔ حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے اور کلمہ حق پڑھنے کے جرم میں سیدنا عثمان غنی کو ان کے چچا حکم بن ابی العاص نے لوہے کی زنجیروں سے باندھ کر دھوپ میں ڈال دیا، کئی روز تک علیحدہ مکان میں بند رکھا گیا، چچا نے آپ سے کہا کہ جب تک تم نئے مذہب (اسلام ) کو نہیں چھوڑو گے آزاد نہیں کیا جائے گا۔ یہ سن کر آپ نے جواب میں فرمایا کہ اے چچا ! اللہ کی قسم میں دین اسلام کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا اور اس ایمان کی دولت سے کبھی دستبردار نہیں ہوسکتا۔ سیدناعثمان غنی کا اعلیٰ سیرت و کردار کے ساتھ ثروت و سخاوت میں بھی ایسا عظیم الشان مقام تھا کہ رسول اکرم نے فرمایا کہ جنت میں ہرنبی کا ساتھی و رفیق ہوگا تو میرا ساتھی ”عثمان “ ہوگا۔ سیدنا عثمان کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد نبی اکرم نے کچھ عرصہ بعد اپنی بیٹی سیدہ رقیہ رضى الله عنها کا نکاح آپ سے کردیا۔ جب کفار مکہ کی اذیتوں سے تنگ آکر مسلمانوں نے نبی کریم  کی اجازت اور حکم الٰہی کے مطابق  حبشہ کے لئے ہجرت کی تو سیدنا عثمان بھی مع اپنی اہلیہ حضرت رقیہ رضى الله عنها حبشہ ہجرت فرماگئے، جب حضرت رقیہ رضى الله عنها کا انتقال ہوا تو نبی پاک نے دوسری بیٹی حضرت ام کلثوم رضى الله عنها کا آپ کے ساتھ نکاح کردیا۔ اس طرح آپ کا لقب ” ذوالنورین“ مشہور ہوا۔مدینہ منورہ میں پانی کی قلت کا سامنا تھا تو  سیدنا عثمان غنی نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے پانی کا کنواں خرید کر مسلمانوں کے ليے وقف فرمایا ۔اور اسی طرح غزوئہ تبوک میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالی اعانت کی اپیل فرمائی تو سیدنا عثمان غنی نے تیس ہزار فوج کے ایک تہائی اخراجات کی ذمہ داری لے لی ۔جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زیارت خانہ کعبہ کا ارادہ فرمایا تو حدیبیہ کے مقام پر یہ علم ہواکہ قریش مکہ آمادہ جنگ ہیں ۔ اس پر آپ نبی کریم نے سیدنا عثمان غنی کو سفیر بنا کر مکہ بھیجا۔ قریش مکہ نےآپ کو روکے رکھا تو افواہ پھیل گئی کہ سیدنا عثمان کو شہید کردیا گیا ہے ۔ اس موقع پر چودہ سو صحابہ سے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت لی کہ سیدنا عثمان غنی کا قصاص لیا جائے گا ۔ یہ بیعت تاریخ اسلام میں ” بیعت رضوان “ کے نام سے معروف ہے ۔ قریش مکہ کو جب صحیح صورت حال کا علم ہوا تو آمادۂ صلح ہوگئے اور سیدنا عثمان غنی واپس آگئے۔خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کی مجلس مشاورت کے آپ اہم رکن تھے ۔ امیر المومنین سیدنا عمر کی خلافت کا وصیت نامہ آپ نے ہی تحریر فرمایا ۔ دینی معاملات پر آپ کی رہنمائی کو پوری اہمیت دی جاتی ۔ سیدنا عثمان غنی صرف کاتب وحی ہی نہیں تھے بلکہ قرآن مجید آپ کے سینے میں محفوظ تھا۔ آیات قرآنی کے شان نزول سے خوب واقف تھے ۔ بطور تاجر دیانت و امانت آپ کا طرۂ امتیاز تھا۔ نرم خو تھے اور فکر آخرت ہر دم پیش نظر رکھتے تھے ۔ نبی کریم  کا ارشاد ہے عثمان کی حیا سے فرشتے بھی شرماتے ہیں ، تبلیغ و اشاعت اسلام کے ليے فراخ دلی سے دولت صرف فرماتے۔ نبی کریم علیہ الصلاۃ و التسلیم نے فرمایا کہ اے عثمان اللہ تعالٰی تمہیں خلافت کا جبہ پہنائے گا ، جب منافق اسے اتارنے کی کوشش کریں تو اسے تم مت اتارنا یہاں تک کہ تم مجھے آملو،، آج کوڈ ورڈ یعنی جس سے کہا جائے وہ سمجھے اور جو کہے وہ سمجھے اس اشارے پر اپنے آپ کو بہت چالاک اور ہوشیار سمجھنے والوں دیکھو میرے آقا سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے کوڈ ورڈ سمجھایا سیدنا عثمان غنی سے کہا کہ جبہ ہرگز نہ اتارنا یعنی حکومت و خلافت سے دستبردار نہ ہونا،، یہاں تک کہ تم مجھے آملو یعنی شہید کردئیے جاؤ-

چنانچہ جس روز آپ کا محاصرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھ سے حضور نے عہد لیا تھا ( کہ منافق خلافت کا جبہ اتارنے کی کوشش کریں گے تم نہ اتارنا ) اس ليے میں اس پر قائم ہوں اور صبر کر رہا ہوں ۔ 35ھ میں ذی قعدہ کے پہلے عشرہ میں باغیوں نے سیدنا عثمان ذوالنورین کے گھر کا محاصرہ کیا اور آپ نے صبر اوراستقامت کا دامن نہیں چھوڑا، محاصرہ کے دوران آپ کا کھانا اور پانی بند کردیاگیا تقریبا چالیس روز بھوکے پیاسے82سالہ مظلوم مدینہ سیدنا عثمان کو جمعۃ المبارک 18ذو الحجہ کو انتہائی بے دردی کے ساتھ روزہ کی حالت میں قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوے شہید کردیا گیا۔سیدنا عمر فاروق کے بعد امت کی زمامِ اقتدار سنبھالی اور خلیفۂ ثالث مقرر ہوئے ۔ ان کا دورِ حکومت تاریخ اسلام کا ایک تابناک اور روشن باب ہے ۔ ان کے عہد زریں میں عظیم الشان فتوحات کی بدولت اسلامی سلطنت کی حدود اطراف ِ عالم تک پھیل گئیں اور انہوں نے اس دور کی بڑی بڑی حکومتیں روم ، فارس ، مصر کے بیشتر علاقوں میں پرچم اسلام بلند کرتے ہوئے عہد فاروقی کی عظمت و ہیبت اور رعب ودبد بے کو برقرار رکھا اور باطل نظاموں کو ختم کر کے ایک مضبوط مستحکم اورعظیم الشان اسلامی مملکت کواستوا ر کیا -

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہوناضروری نہیں ہے 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا