English   /   Kannada   /   Nawayathi

عورتوں سے کروڑوں مالیت کے زیورات دھوکہ دہی سے لوٹنے والے اُچکے!?

share with us

تھوڑے تھوڑے پیسوں کے لیے رال ٹپکانے والے بد عنوان پولیس افسران کی شمولیت اور ان کا کالا سایہ اس معاملہ میں صاف طور پر ظاہر ہورہا ہے ۔ دو ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود پولیس نے ابھی تک ایک ملزم کو بھی گرفتار نہیں کیا ہے ۔ کئی دھوکہ کھانی والی عورتوں نے مارے ڈر کے ابھی تک کیس درج نہیں کیا ہے ۔ آخر ان لوگوں کو فیصلہ ملے تو کیسے ؟ ؟؟ 

بھٹکل (فکروخبر/کنڑااخبار کا ترجمہ)بھٹکل کے کچھ عورتوں سے کروڑوں روپئے مالیت کے زیورات دھوکہ دہی سے لوٹنے کی دھماکہ خیز اطلاع اخبار کو موصول ہوئی ہے ۔ اس معاملہ کے پیچھے ایک منظم مافیا کی ٹیم ہونے کی بات منظر عام پر آئی ہے ۔ پورا پولیس انتظامیہ ان دھوکہ بازلوگوں کی پشت پناہی کرتے ہوئے تحفظ فراہم کررہی ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق قریب 14 کروڑ سے بھی زیادہ رقم کو لوٹا گیا ہے۔ بعض لوگوں کی طرف سے بھٹکل پولیس کو شکایت کرنے کے باوجود پولیس نے معاملہ کو نگل کر پانی پی لیا ہے ۔ 
بھٹکل کی روشن جہاں نامی عورت نے شہر پولیس تھانے میں کیس درج کرایا اس کو پولیس نے کرائم نمبر 2013/128کے مطابق کیس درج کرنے کے باوجود کسی بھی طرح کی تحقیقات نہیں کی ہے جس کی وجہ سے معاملہ پھیکا پڑگیا ہے ۔ سب انسپکٹر ’’جانسن ڈیسوزا ‘‘ رشوت کے لالچ میں معاملہ کے ملزموں کو تحفظ فراہم کررہے ہیں ۔ دھوکہ کی شکار ہونے والی ایک اور عورت رحمت النساء بھٹکل پولیس اسٹیشن میں شکایت کرنے کے باوجود اس سلسلہ میں کوئی کیس نہ درج کرتے ہوئے غیر ذمہ دارانہ برتاؤ کرکے پولیس افسران نے صرف یادداشت نوٹ لکھنے پر ہی اکتفا کیا ،مگر رحمت النساء نے بھٹکل عدالت میں خصوصی فریاد داخل کی ہے ۔ مگر پی ایس آئی پرکاش دیوڑیگا نے اس معاملہ کی صحیح چھان بین نہ کرکے بدعنوانی کا نظارہ پیش کیا ہے ۔ معاملہ اتنا سنجیدہ اور گھمبیر ہونے کے باوجود پولیس افسران ملزموں کی جانب سے دی جانے والی تھوڑی رقم کے خاطر اس معاملہ کا رخ بدلنے کی کوشش کررہے ہیں۔یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے اگر یوں کہا جائے تو کوئی غلط نہیں ہے ۔ 
پی ایس آئی جونسن ، پرکاش دیوڑیگا ، رام چندرا ، محبوب ان سب پر ملزموں کو بچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ 
بھٹکل پولیس تھانہ کے سلسلہ میں کئی سارے الزامات عوام سے سننے کو مل رہے ہیں ۔ اگر اعلیٰ پولیس افسران کی جانب سے کسی بھی طرح کی کاروائی نہ کئے جانے پر لوگوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔ روپیوں کی خاطر بے قصوروں پر جھوٹا کیس درج کرنا ، کیس درج کرنے والوں کے کیس کو درج کرنے کے بجائے الٹا انہی پر کیس داخل کرنے کی دھمکی دینا، اس وجہ سے پولیس تھانے میں عوام روزانہ پریشانیوں کا سامنا کررہے ہیں۔ یہ نظام اگر اسی طرح چلتا رہا تو بھٹکل میں مجرموں کی تعداد میں اضافہ ہوکر قانونی نظام میں بگاڑ پیدا ہونے میں کسی بھی طرح کا شک نہیں ہے۔ 
یہ کروڑوں مالیت کے زیورات معصوم عورتوں سے لوٹنے والے ملزمین کے پیچھے امجد نامی ایک کرمنل شخص کا ہاتھ ہے ۔ پولیسوں کا دلال اس نے پولیس کی مانگوں کو پورا کرکے ملزمین کا تحفظ کیا ہے ۔ اس معاملہ میں اس کے ساتھ انیس اور دنیش نامی افراد کا بھی نام لیا گیا ہے جو کہ اس دھوکہ دہی جال کے سرغنہ بتائے جارہے ہیں ۔ اس کے علاوہ نسیمہ کی دو لڑکیاں قرۃ اور زیبا نے بھی اس دھوکہ دہی معاملہ میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے ۔ امجد کے خلاف کئی معاملات جیسے ہار جھپٹ وغیرہ کیس داخل ہونے کی اطلاع ہے ۔ اس کے علاوہ اڈپی میں ایک لوٹ کھسوٹ کے معاملہ میں بھی شامل ہونے کی اطلاع اخبار کو موصول ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں اس کے خلاف سواریوں کی چوری کا کیس بھی درج ہے ۔ ان تمام معاملات کے پیچھے امجد نامی کرمنل شخص نے بھٹکل میں غیر قانونی کاروائیوں میں خود کو ملوث کیاہے ۔  ایس پی ، اے ایس پی اور مختلف اعلیٰ پولیس افسرانکا نام لے کر معصوموں سے پیسہ وصولی کے جرم میں ملوث ہے اور عیش وآرام کی زندگی گذار رہا ہے ۔ یہ بغیر روزگاری کے دو کار ، کروڑوں مالیت کے بنگلے کا مالک بھی ہے ۔ اس کے علاوہ سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضہ کئے ہوئے ہے ۔ جس کے پاس کوئی روزگار اور تجارت نہ ہو آخر اس کے پاس اتنی رقم کہا ں سے آئی ؟ کیا اس کے سماج دشمن تنظیموں کے ساتھ تعلقات ہیں ؟ اس کے پیچھے کون مافیا موجود ہے ؟؟؟اس طرح کے مختلف معاملات کی وجہ سے اس کی حرکات وسکنات ، اس کے موبائیل کے ذریعہ تعلقات پر پولیس کو نظر رکھنی چاہیے ۔ اس سلسلہ میں صحیح چھان بین ہونا ضروری ہے ۔ اس معاملہ کو پیچھے ڈالنے والی پولیس امجد کی جانب سے دی جانے والی رشوت کے لالچ میں صاف وشفاف فرائض کو بدعنوان بنادیاہے۔ اس معاملہ میں انیس نامی شخص بھی شامل ہے ۔ انیس فاؤنٹین پلازہ میں موجود گولڈ سوق نامی دکان کا مالک ہے ۔اس نے نسیمہ اختر کے ساتھ بینک میں رکھے گئے سونے کو چھڑا کر پگھلادیا۔ اس کے علاوہ اس کے ساتھ شری کرشنا جویلیری کے مالک دنیش بھی شامل ہوکر نسیمہ اختر کو فائدہ دینے کے ساتھ خود بھی فائدہ اٹھانے کی بات کہی گئی ہے ۔ لوٹے ہوئے سونے کی خریداری میں پیورگولڈ کے مالک اور اس کے ملازموں کے شامل ہونے کی بات بھی کہی گئی ہے ۔پولس افسران بھٹکل جیسے حسّاس اور چھوٹے علاقے میں پیش آئے معاملہ کی تحقیقات نہیں کرپائے تو پھر دوسرے کس قسم کے معاملات میں یہ اپنی فرائض سچائی کے ساتھ انجام دیں گے ؟؟؟؟
معاملہ کی تحقیقات کرکے سچائی کے ساتھ چھان بین کرتے ہوئے ملزموں کو قانون کے ہاتھ میں تھمانے 
کے بجائے بدعنوانی نظر آرہی ہے۔ اس کروڑوں روپئے کی مالیت کے زیورات اور نقد رقم لوٹنے کے معاملہ میں نسیمہ اختر نامی عورت کے پیچھے امجد نامی شخص بھی اس جال(گروپ) کا اہم سرغنہ ہونے کی بات اب جاکر منظرِعام پر آئی ہے ۔ پولیس تھانے میں دو معاملات درج ہونے کے باوجود معاملہ کے سلسلہ میں کسی بھی قسم کی تحقیقات کیے بناء ملزموں کو نہ گرفتار کیاگیا اور نہ ہی زیورات کو ضبط کیا ۔ فرائض کے ساتھ غیر ذمہ دارنہ حرکت روزِ روشن کی طرح عیاں ہے ۔ (بقیہ اگلی قسط میں )
(نوٹ: مندرجہ بالا رپورٹ بیندور سے شائع ہونے والے کنڑا ویکلی اخبار ’’انڈین نیوز‘‘ volume:2:Issu:36, Date, 2013 Decmebr1-15 میں شائع رپورٹ کا ترجمہ ہے، اس ترجمے میں فکروخبرکا کوئی عمل دخل نہیں، البتہ کنڑا لفظوں کے ٹھیک معنیٰ اُردو الفاظ نہ ملنے کے صورت میں کنایہ اور ہم معنیٰ الفاظ کااستعمال بعض جگہ کیا گیا ہے:ایڈیٹر)

DSC 0001

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا