English   /   Kannada   /   Nawayathi

سپریم کورٹ میں یوپی حکومت نے ظالمانہ انہدامی کارروائی کا کیا دفاع ، جمعیۃ علماء پر جرمانہ عائد کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

share with us

نئی دہلی:22جون 2022 (فکروخبرنیوز/ذرائع) اترپردیش میں تشدد کے ملزمان کی جائیدادوں کو بلڈوزر سے مسمار کرنے کے معاملے میں یوپی حکومت نے بلڈوزیر کے ذریعے کی جا رہی انہدامی کارروائی کو قانونی طور پر جائز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی قواعد کے مطابق کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے حلف نامے میں یوپی حکومت نے کہا گیا ہے کہ مسماری غیر قانونی تعمیرات کے خلاف معمول کے عمل کا حصہ ہے، جمعیۃ غلط طریقہ سے انہدامی کارروائی کو فسادات سے جوڑ رہی ہے، نوٹس بہت پہلے جاری کر دئے گئے تھے۔

یوپی حکومت نے کہا کہ فسادیوں کے خلاف علیحدہ قانون کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے، لہذا جمعیۃ علما ہند پر جرمانہ عائد کر کے عرضی خارج کی جائے۔ الہ آباد میں جاوید محمد کے گھر پر کارروائی سے پہلے کئی مواقع دئے گئے تھے اور اس کا فسادات سے کوئی تعلق نہیں ہے، قانون کے مطابق عمل کیا گیا۔

یوپی حکومت نے حلف نامہ میں کہا ’’عرضی گزار جھوٹا الزام لگا رہا ہے کہ ایک طبقہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ متاثرہ فریقین میں سے کسی نے بھی عدالت سے رجوع نہیں کیا ہے۔ ضابطے کے مطابق کارروائی کی گئی ہے۔ جمعیۃ علما ہند کی جانب سے یوپی حکومت پر لگائے گئے الزامات غلط اور بے بنیاد ہیں۔‘‘

اتر پردیش کے اسپیشل سکریٹری ہوم راکیش کمار مالپانی نے سپریم کورٹ میں ثبوتوں کے ساتھ 63 صفحات پر مشتمل حلف نامہ داخل کیا ہے۔ بیان حلفی کے ساتھ جاوید احمد کے گھر پر سیاسی جماعت کا سائن بورڈ سمیت تمام چیزیں عدالت کو بھجوا دی گئی ہیں۔ بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ املاک کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کیا گیا ہے۔ یہ عمل کافی عرصے سے جاری ہے۔ اس لیے یہ الزامات غلط ہیں کہ حکومت اور انتظامیہ تشدد کے ملزمان سے بدلہ لے رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے 16 جون کو جمعیۃ علما ہند کی جانب سے دائر عرضی پر اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے جواب طلب کیا تھا۔ تب سپریم کورٹ نے کہا کہ انہدامی کارروائی قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا