English   /   Kannada   /   Nawayathi

نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا

share with us
Nami koyi bagair mashaqqat nahi huwa , Abudllah Gazi Nadwi, mahnama phool, bhatkal, bhatkal phool, Abdul Qadir Manki, Madeena university,

 عبدالقادر کی کہانی

تحریر : عبداللہ غازی

مدیر ماہ نامہ پھول بھٹکل

 

کہتے ہیں کہ آدمی جب ارادے پختہ اور عزائم بلند کرتا ہے تو وہ زمین کی پستیوں سے ثریا کی بلندیوں تک پہنچتا ہے،اس کا جنون اور شوق اس کو عزت و اقبال کی منزلیں طے کراتا ہے اور اسے اپنے مشن کی تکمیل میں ہر آسمان کے بعد ایک نیا آسمان دکھائی دیتا ہے۔

کچھ اسی طرح کا حال ہمارے دوست اور کلاس فیلو برادر عبدالقادر شیخ کا تھا،جس نے گزشتہ روز مدتہائے دراز کے بعد درجے کے واٹس ایپ گروپ پر مسرت بھرے عالم میں یہ پیغام بھیجا کہ: الحمداللہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں تعلیم کے مراحل کی تکمیل ہوئی ہے۔

میں نے جیسے ہی اس پیغام کو سنا اسی لمحے میرے ذہن ودماغ کے دریچوں نے ماضی کی حسین وادیوں میں سفر کیا اور عبدالقادر کا طالب علمانہ دور اور مادر علمی میں بیتے ایام آنکھوں کے سامنے آگئے۔

عبدالقادر سے ابتدائی مراسم  ہوسٹل کے یاد گار ایام سے شروع ہوئے،جب ہم 2011میں جامعہ کے ثانویہ سے متصل ہوسٹل میں معظم بھائی کی امارت میں رہتے تھے،مولانا عمیر صاحب خلیفہ ہمارے نگراں تھے اور ان کے ساتھ مولانا مذکر صاحب بھی معاون تھے۔ حقیقت میں ہوسٹل کی زندگی کا صحیح لطف اس کے بعد ہمیں کہیں نہیں ملا۔ مزید یہ کہ ہم سب کے محبوب استاد مولانا عبد العلیم صاحب جامعہ اسلامیہ میں قیام کرتے تھے اور اپنے علوم و فنون اور شراب بصیرت سے سینکڑوں تشنہ لبوں کو سیراب کرتے تھے۔پھر سابق مہتمم جامعہ مولانا عبدالباری علیہ الرحمہ کی بارعب اور سراپا مہرباں شخصیت مسند اہتمام پر جلوہ افروزتھی۔جن کے پرتو سے جامعہ کا ذرہ ذرہ تاباں و درخشاں تھا،اپنا ہو یا پرایا ان کے در پر جو بھی جاتا وہ ان کا شیدا بن کر واپس آتا۔

ترستی ہے نگاہ نارسا جس کے نظارے کو

ہائے ہائے! سودا کی زبانی  مجھے کہنے دیجیے

وے صورتیں الٰہی کس دیس بستیاں ہیں

اب دیکھنے کو جن کے آنکھیں ترستیاں ہیں

اسی دور میں عبدالقادر کو عربی کا جنون چڑھ گیا اور یہ جنون نہ صرف چڑھ گیا بلکہ سرچڑھ کر بولا،گویا اس نے اپنی مادری زبان اور دیگر زبانوں کو اپنے لیے ناجائز ٹھرایا،پھر کمرے کے ساتھیوں پر بھی اس کی ایسی اہمیت اور فضیلت سنائی کہ آخر یہ طے پایا کہ جو بھی کمرے میں دوسری زبانوں میں گفتگو کرے گا وہ جرمانہ ادا کرے گا۔اب مرتے کیا نہ کرتے! ہم جیسے عجمی بھی عربوں کی بولی بولنے پر مجبور ہوگئے۔

دبلے پتلے،دھان پان والے عبدالقادر کا یہ حال تھا کہ کوئی عام آدمی بھی اس کے ساتھ دوسری زبان میں گفتگو کرتا تو اس کو عربی میں جواب ملتا۔

امتحانات کے پرچوں میں بھی اس نے عربی میں لکھنا شروع کردیا۔ عبدالقادرکے دیرینہ یار عیسی خورشید کا ان کی ترقی میں بڑا رول رہا ہے، دیر رات تک مطالعے اور مذاکرےمیں وہی ان کے معاون بنتے، جمعرات اورجمعہ کی تعطیل میں بھی عبدالقادر کا قیام جامعہ میں ہوتا تھا اور پڑھائی کے بہانے جامعہ میں رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف بھی ہوتا۔

انھوں نے یہ ثابت کیا کہ صرف نصابی کتابوں کی مدد سے اگر کوئی عربی کی غیر درسی کتب کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالے تو وہ ترقی کی معراج حاصل کرسکتا ہے۔

ندوے میں عبدالقادر کو زیادہ مواقع ملے، ندوے کے امتحانات میں اول پوزیشن پر کامیاب بھی ہوئے پھر طلبہ کی تنظیم "النادی" میں نائب سکریٹری کی حیثیت سے سرگرم رہ کر اپنے علمی اور ادبی نگار خانے کو گنجہائے گراں مایہ سے سجایا۔

بے انتہا جدوجہد اور ان کی سعی پیہم کا ہی نتیجہ تھا کہ ان کو مدینہ یونی ورسٹی میں داخلے کا پروانہ مل گیا اور وہ مدینة النبی کی پربہار فضاؤں میں پرواز کرنے لگے اور علم کے بحر بیکراں میں چار سال تک غوطہ زن رہے۔پھر کیا تھا!

علم کے دریا سے نکلے غوطہ زن گوہر بدست

عبدالقادر نے اپنےعلمی کمالات اوراپنی گوناگوں صلاحیتوں کے پھریرے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں لہرائے، مدینے کے علمی و ثقافتی میدان میں عبدالقادر کا ایک معتبر نام ہوگیا اور وہ وقت بھی آیا کہ عبدالقادر رابطہ عالم اسلامی کے چینل "قناة اھل القرآن" کے دارالرضوان پروگرام میں بطور اینکر مقرر ہوئے۔اس اہم چینل کی ہوسٹنگ اور میزبانی کی ذمہ داری 16 ممالک کے طلبہ کی جانچ کے بعد دی جاتی ہے۔ اس پروگرام کو عبدالقادر نے دلچسپ پیرائے میں پیش کرکے اپنے وطن کے لوگوں کا سر فخر سے اونچا کردیا۔

عجمی خم ہو تو کیا مےتو حجازی ہے مری

عبدالقادر کا طالب علمانہ دور ان طلبہ کے لیے نمونہ ہے جو محنت سے جی چراتے ہیں اور لنگڑے لولے بہانے بنا کر راہ فرار اختیار کرتے ہیں۔ عبدالقادر نے اپنے کردار سے ثابت کیا کہ کسی بھی موضوع یا زبان پر مہارت پیدا کرنے کے لیے جنون کی حدیں پار کرنا لازم و ملزوم ہے۔

اور یہ مسلم اصول ہم جیسے آرام طلبوں کو بتایا کہ

 

نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا

سو بار جب عقیق کٹا تب نگیں ہوا

امید کہ برادر عبدالقادرمنکوی  اب علوم و فنون کی نشرو اشاعت کریں گے اور تخریب کے ایوانوں کو توڑ کرمعاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار نبھائیں گے اور خوب نبھائیں گے۔

اللہ ان سے بہت کام لے۔ آمین!

19؍ جون 2022
فکروخبر بھٹکل

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا