English   /   Kannada   /   Nawayathi

وہ انجان شخص کار میں بیٹھ کر رپورٹرس کوآخر کیاخبر دینا چاہ رہا ہے؟؟

share with us

ایجنسیاں کہتی ہیں کہ دسویں میں فیل ہونے کے بعد یٰسین بنا کام کے تھا ۔ اسی بیچ ممبئی کے کرلا کا ریاض بھٹکل ایک قتل معاملہ میں پولیس کے ڈر سے بھاگ کر بھٹکل آیا ۔ کہا جاتا ہے کہ یہیں یٰسین اس کے رابطہ میں آیا اور اس کے بعد سے یٰسینکی زندگی بدل گئی ۔ایسے بہت سے ہیں جو نہ حفاظتی ایجنسی والے ہیں اور نہ ہی گھر والے ۔ ان کے پاس اپنی کہانیاں ہیں لیکن وہ کھل کر چہرہ دکھانے کو تیار نہیں ۔
(چلتی کار پر ایک شخص جس کا چہرہ نہیں دکھایا گیامگر اس کی آواز سنائی جارہی ہے، وہ رپورٹرس کو جالی سمندر اوردیگر چیزوں کے بارے میں خفیہ اطلاعات دے رہا ہے، اس شخص کی شناخت کے سلسلہ میں لوگ پور ی طرح مطمئن ہے یہ شخص کار میں بیٹھ کر رپورٹر کو کیا بتارہا ہے سنئے !)
بہار سے سیمی کے لیڈروں میں سے چند کو انجمن انجینئرنگ کالج میں لاکر بڑی میٹنگ کرکے ایک تنظیم کرنے کا پروگرام بنایا ۔ بعد میں یہاں کے لوگوں کو پتہ چلا کہ اس کو جو تقریر کرتا تھا وہ بتاتا ہے کہ ایک ہی سال میں یٰسینبھٹکل جہاد کے بارے میں پورا بدل گیا ۔ اسی وقت اس کے خیرخواہ نے سخت سست سنائی تھی کہ تم بہت غلط کام کررہے ہو ۔ بعد میں ریاض نے نوجوانوں کی ایک ٹیم تیار کی تھی کرلا میں ناصر کے ینکورٹ روم میں ۔ اسی وقت ممبئی پولیس ریاض کے پیچھے پڑگئی ۔ وہ سیدھے بھٹکل آیا اور یٰسین اور اقبال بھٹکل سے رابطے قائم ہوئے اس سے اس کودوسری بنیاد ملی۔اسی کو وہ بنیاد بناکر ادھر ادھر میٹنگ کرنے لگا ۔ 
رپورٹر کی بحث :۔ بات کرتے کرتے ہم گاؤں کے باہر اس بنگلہ تک پہونچے جہاں پر سالوں پہلے ریاض اور ےٰسین نے مل کر میٹنگ رکھی تھی ۔بھٹکل میں بہت ہی خوبصورت سمندری کنارہ ہے اور اس جالی بیج پر ایک بنگلہ ہے جس کا نام بحرین بنگلو ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ سال06۔2005ء کے قریب انڈین مجاہدین کا سرغنہ ریاض بھٹکل نے یٰسین بھٹکل کی مدد سے اس بنگلہ کو کرایہ پر لیا تھا او راس میں ایک میٹنگ بلائی تھی ، میٹنگ سیمی کی بلائی گئی تھی او ریہاں پر ملک کے مختلف حصوں پنے سے ، بہار سے ، کرناٹک سے او ربھٹکل کے کچھ نوجوان میٹنگ میں شامل ہوئے تھے اور اس میں خاص کرکے تقریر کرنے کے لیے مولانا بلائے گئے تھے او راس میں مولانا نے بیان دیا تھا اور لوگوں میں جوش بھرا تھا کہ کیسے ملک میں اس کے ساتھ خاص کرکے مسلمانوں کے خلاف ظلم ہورہا ہے اور کیسے ہم اس کا بدلہ لیں اور دہشت گرد وارداتوں کو انجام دینا ہے اور اس وقت جو بات ہوئی تھی وہ امریکہ کے خلاف زیادہ ہوئی تھی لیکن اس کا استعمال خاص کرکے ہندوستان کے خلاف کیا گیا اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ انڈین مجاہدین کی وہ آخری میٹنگ تھی جس میں پورا خاکہ تیار کیا گیا تھا ملک میں دہشت گردانہ کاروائیوں کو انجام دینے کے لیے اور دہشت پھیلانے کے لیے بھٹکل کے سمندر کے کنارے اسی بنگلہ میں جس کانام بحرین بنگلو ہے ۔ 
یہ گاؤں ابھی اپنے پیچھے اور بھی کئی خبروں اور کہانیوں کو جنم دیتا رہے گا ، گاؤں کے لوگ چاہیں یا نہ چاہیں ۔اس بیچ بہار میں پکڑے گئے ےٰسین کے بارے میں پہلی بار سرکار نے اس گاؤں کو اطلاع دے دی ہے ۔ بتادیا ہے کہ انہوں نے احمد سدی باپا کو پکڑا ہے او ردہلی لے گئے ہیں ۔ 
ابھی اس گاؤں کے اندربھی بہت کچھ ضرور بدلے گا ، خفیہ ایجنسیاں کہہ رہی ہیں کہ سب سے پہلے ان پٹ ملے وہ اسی گاؤں سے ملے ، یہیں سے جانکاری اکھٹی کی گئی کہ کیسے او رکہاں سے پیسے آتے ہیں گھر والوں تک ۔ اگر ایجنسی کی اس کہانی پر یقین کیا جائے تو اس گاؤں میں وہ بھی ہیں جنہیں ےٰسین بھٹکل پر شک ہے ۔ یہ کہا نیاں آنے والے وقت میں نئے نئے موڑ لیتی رہے گی اور بدلتے رہیں گے دہشت کے چہرے بھی ، ابھی اقبال اور ریاض پولیس کی پکڑ سے دور ہیں ۔ 
(دراصل یہ ویڈیو ز آپ دیکھیں ہوں گے، گذشتہ کئی دنوں سے میں کوشش کررہا ہوں کہاس طرح کے ویڈیوز کا تڑانسلیشن اور خلاصہ حتی الامکان  آپ کے سامنے آجائے ۔مگرایسے خبروں کو یا ویڈیوز کوایک عام اطلاع اور خبر کے طورپر دیکھیں گے تو آپ صرف یہ کہیں گے کہ میڈیا ہمیشہ مخالف بولتی ہے، مگرایسے ویڈیو زکو غور سے تنقیدی اور تائید ی دونوں نہج سے دیکھنے کے عادی بنیں ،تو آپ کو بہت ساری ایسی چیزیں ملیں گی جو شاید آپ کے احساس کے قریب سے بھی نہ گذرا ہو،مثلاًاس تحریر کے آخر ی پیاراگراف کو پڑھئے اورسوچئے کہ رپورٹر یہ کہتے ہوئے کہ ’’یہ کہانیاں آنے والے وقت میں نئے نئے موڑ لیتی رہے گی اور بدلتے رہیں گے دہشت کے چہرے بھی‘‘ سے کیا پیغام دینا چاہتا ہے؟؟ آخر وہ شخص کون ہے جو کار میں بیٹھ کر کہانی سنارہا ہے؟ چاہ تو یہی رہا تھا کہ گذشتہ کئی دنوں سے پیش کئے جارہے ترجمہ اور خلاصے کے بیچ بیچ میں قابلِ اعتراض ان تبصروں کو جس کو شہر کے ہی کچھ لوگوں نے میڈیا کے سامنے بیان دیا ہے تنقیدی جائزہ لے کر اس پر بحث کروں،مگر اب ہر کوئی اشاروں کو جان لیتا ہے ، اسی وجہ سے تنقیدی اشاروں سے آگے بڑھ جاتا ہوں۔
غلطی ہماری ہے کہ ہم شہر میں میڈیا کے کارندے آتے ہی اس کے پیچھے بھاگنے لگتے ہیں ، یا پھر ایسا ری ایکٹ کرتے ہیں کہ وہ کوئی اہم لوگ ہیں،اور پھر بن سوچے سمجھے وہ کہے جاتے ہیں جو آنے والے وقت میں کئی مسائل کھڑا کردیتے ہیں، میڈیا کو سچ یا جھوٹ اس سے مطلب نہیں اس کوسنسنی خیزخبروں سے واسطہ ہے ، آپ جواب دیں گے منفی میں اور میڈیا اس کو مثبت میں پیش کرے گا۔ آپ نہیں نہیں کہتے رہیں گے اور وہ بہت کچھ کہہ جائیگا؟ایک اور ویڈیو کے خلاصے اور اس کے تبصرے کے ساتھ پھر حاضرہوتا ہوں: اجازت دیں :ایڈیٹر )

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا