English   /   Kannada   /   Nawayathi

عالم عربی کے موجودہ ناگزیر حالات پر جامعہ اسلامیہ میں شاندارمناقشہ (Debate)

share with us

ان خیالات کا اظہار استادتفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا الیاس ندوی نے کیا ۔ وہ آج صبح جامعہ اسلامیہ کے کانفرنس ہال میں عالم اسلام کے موجودہ صورتحال پر منعقدہ مناقشہ میں ایڈیٹر فکروخبر انصار عزیز ندوی کے سوال (موجودہ دور میں مصر او رشام میں وہ کونسی خاص بات ہے جس سے وہاں کی صورتحال خراب ہورہی ہے ) کا جواب دے رہے تھے ۔ مولانا نے کہا کہ عالم عربی میں سب سے زیادہ مضبوط معیشت مصر کی ہے اور ڈاکٹر محمد المرسی اسی کواور زیادہ مضبوط بنانے کی کوشش کررہے تھے ۔ دوسری بات محمد المرسی نے وادئ سینا میں اسرائیل کے غیر شعوری طور پر لیے گئے اس علاقہ کو واپس لینے کی سوچ رہے تھے ۔ جہاں تک شام کی بات ہے وہ ایٹمی پاور کی حیثیت سے ابھر رہا تھا اور اس کے جتنے مادے ہیں وہ زیادہ زیادہ شام میں ہی ہے ۔اس پس منظر کی وجہ سے وہ موجودہ حالات سے دوچار ہیں ۔ ڈاکٹر عبدالحمید اطہر ندوی نے سعودیہ حکمرانوں کے ڈاکٹر مرسی کو ساتھ نہ دینے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر مرسی نے ایک جگہ ایسا پروجیکٹ کرنے کی پلاننگ کی تھی جس سے مصر کو سالانہ ایک سو کروڑ کا نفع ہوسکتا تھا اور اس پروجیکٹ سے سب سے زیادہ امارات کو نقصان پہونچ رہا تھا جس کی وجہ سے عالم عربی میں سب سے زیادہ امارات نے حالیہ انقلاب میں اپنا رول نبھایا ۔ انصار عزیز ندوی کی طرف سے پوچھے گئے سوال سعودی عربیہ مصر میں اخوانیوں کے خلاف اور شام میں امریکہ کا ساتھ کیوں ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے مولانا خواجہ ندوی نے کہا کہ بقول سعودیہ موجودہ دور میں اسلامی حکومت صرف سعودیہ ہی کی ہے اور مصر میں قائم محمد المرسی کی حکومت سے اس کو اس بات کا خطرہ لاحق تھا کہ یہاں اسلامی حکومت کے قیام سے اس کی پوزیشن میں کمی آسکتی تھی اور شام میں وہ امریکہ کا ساتھ دے کر سعودیہ میں مقیم سنی اکثریت کو اس بات کی وضاحت دیناچاہتا ہے کہ وہ شام میں سنیوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف ہے ۔ مولانا حبیب الرحمن محتشم ندوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مصر میں لوگوں کا ذہن پورے طور پر اسلامی نہیں بنا ہے ۔اور ان کا اسلامی ذہن صرف نمازوروزہ کی حد تک ہے اور جب سیاست کی بات آتی ہے تو اسلامی قوانین کو پسِ پشت ڈال دیا جاتا ہے ۔ مرسی نے اپنے دورِ حکومت میں اسلامی قوانین کی نفاذ پر زور دیا جبکہ ترکی میں طیب اردگان نے اس طرح زور نہیں دیا ۔ یہی وجہ تھی کہ وہاں کے لوگ اس کو برداشت نہیں کرسکتے ۔ اس دوران مناقشہ میں شرکت کرنے والے دیگر اساتذہ میں مولانا مقبول احمد ندوی نے بھی موجودہ دور میں ہمارے موقف کو واضح کرنے کی درخواست کی جس کا جواب مولانا عبد الحمید اطہر ندوی نے دی ، مگر اس جواب پر مولانا نے اطمنان ظاہر نہیں کیا تو اسی سوال کے جواب کو دیگر شرکاء نے بھی اپنے انداز میں دینے کی کوشش کی مگر پھر بھی یہ جواب موہوم ہی رہا ۔ مولانا اقبال نائطے ندوی ، مولانا سمعان خلیفہ ندوی نے بھی کئی سوالات پیش کئے جس سے طلباء کو نئی معلومات ملتی رہی ۔ جلسہ کے دوران مولانا عبدالمغنی ندوی کی مصر کی موجودہ حالات پر تیار کردہ تازہ ترانہ محمد مرفاد اور اس کے ساتھیوں نے پیش کیا جس کو خوب سراہا گیا۔ واضح رہے کہ نظامت کی خدمت انجام دے رہے مولانا انصارعزیز ندوی ؔ کے کئی سوالات کے جوابات قاضی شہر مولانااقبال ملا ندوی نے اپنے انداز میں دیتے ہوئے ایک نکتہ کی بات یہ کہی کہ دراصل یہ پورے مخالفت کا ڈرامہ چاہے وہ امریکہ ، اسرائیل یا پھر سعودی عرب ہو، یہاں کسی مذہب، مسلک یا جمہوریت کے خلاف نہیں رچا جارہا ہے بلکہ علی الاعلان شریعت کے نفاذ کے اعلان نے سب کی سٹی گم کردی، اور یہ ہوتا آرہا ہے۔ ملحوظ رہے کہ جوابات کے دوران بھی سوالات اُٹھا ئے گئے ، جس سے طلباء نے خوب استفادہ کیا۔ وقت کی تنگ دامنی کے وجہ سے کئی سوالات ابھی بھی تشنہ بلب ہیں،۔یاد رہے کہ اللجنۃ العربیہ کے زیرِ اہتمام منعقدہ اس تقریب کو طلباء جامعہ نے خوبصورت انداز میں سجاتے ہوئے اپنے ماتحت منعقد کئے جانے والے اجلاس کا آغاز کردیا۔ تلاوتِ قرآن سے آغازہونے والا یہ پروگرام دعائیہ کلمات سے اختتام کو پہنچا۔

IMG 0026

 

 

IMG 0029

IMG 0012

IMG 0001

IMG 0024

IMG 0015

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا