English   /   Kannada   /   Nawayathi

اپنے خصوصی رپورٹ میں سورنا نیوزچینل بھٹکل کی کونسی تصویر دکھانا چاہتا ہے؟

share with us

رپورٹر کی بحث
’’ ایک مسلم نوجوان جرم کرنے کے بعدجیل میں حراست میں رہتے ہوئے ثبوت و شواہد کی کمی کی وجہ سے اگر وہ رہا ہوجاتا ہے تو یہ حقوقِ انسانی کے ساتھ ناانصافی ہے۔اگراسی طرح ایک ہندو نوجوان لڑکے و لڑکی کے ساتھ ایسا معاملہ پیش آئے تو وہ حقوق انسانی کی پامالی نہیں ہے؟
اسی طرح کئی الجھن بھرے جوابات دینے والے بھی ملے اور کوئی بالراست جواب دینے والابھی ،مگر اس بیچ وہ لوگ بھی ملے جوتنازع سے دو ر حقیقت کی ترجمانی کررہے تھے۔
انٹرویوکا آغاز
سوال:سر دیکھئے بھٹکل کا نام کچھ الگ الگ انداز میں نظر آنے لگا ہے؟
جناب پرویز قاسمجی:اُترکنڑا ضلع میں اگر بھٹکل کا نام لیا جائے تو یہ پرامن شہر ہے۔اندرونی گھریلو جھگڑوں کو چھوڑکر دیگر ہنگامی فسادات سے شہر پاک ہے۔سب لوگ ایک دوستانہ ماحول میں رہ رہے ہیں،مگر اس طرح کے ایک ملک دشمن جرائم سے ہمیں بہت تکلیف پہنچی ہے۔تمام لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے، صرف ایک سماج کی بات نہیں،یہ الزام سچ ہے یا نہیں یہ عدالت میں معلوم ہوگا، مگر اتنی بڑی ڈپارٹمنٹ ،اگر اس طرح کہہ رہی ہے تو ان کو کچھ نہ کچھ ملا ہوگا۔ہم پوری طرح اس کا انکار نہیں کرسکتے۔کچھ بھی نہیں کیا، اس طرح ہم نہیں کہہ سکتے۔
سوال: میرا ایک بنیادی سوال..آخر کیا ہورہا ہے، ایک تاجر لڑکا اچانک ایسے ہوا، کیا تعلیم ایسی دی جارہی ہے؟یا ساتھ میں رہنے والے غلط رہنمائی کررہے ہیں، کہتے ہیں، میانمار میں مسلمانوں کو تکلیف دی جارہی ہے، افغانستان میں مسلمانوں کو تکلیف دی جارہی ہے، وغیرہ،یہ رہنے والے بھٹکل میں ، کوئی تکلیف نہیں، مال ودولت بھی ہے۔سب کو جو حق دیا جارہا ہے وہ یہاں بھی دیاجارہاہے۔جب اس طرح سب سہولیات ہیں تو پھر افغانستان کے مظلوم مسلمانوں کا بدلہ لینے کی سوچ آخر کہا ں سے آرہی ہے؟
جواب: پہلی بات تو یہ ہے کہ پورے عالم میں دیکھا جائے تو جو ہندوستان میں برابری کا قانون ہے وہ کہیں بھی نہیں ہے،ذات پات کا تعصب نہیں ہے،اور اتنے ہی تعداد میں یہاں مذاہب اور قوم پائے جاتے ہیں، ایسے حالات میں ہم سب مل کر رہ رہے ہیں۔آپ کے کہنے کے مطابق افغانستان ہو یا مصر میں وہ ان کے مطلب کی چیز ہے۔مسلم ہو عیسائی ، مگر اس کا بدلہ ہندوستان میں لینا یہ صحیح نہیں ہے۔ہاں یہ بات ہے کہ کچھ لوگ ان کی تائید کرتے ہیں،دوسرے ملک میں بیٹھ کر ہمارے ملک کے معاشی حالت کو گرانے کے لیے اور جو یکجہتی ہے اس کو توڑنے کے لیے ہمارا پڑوسی ملک اس طرح کے نوجوانوں کو لے کراستعمال کررہا ہے۔بھارت میں ہم بیس فیصد ہوتے ہوئے بھی ہممحبت سے ہیں، ہم کوکوئی تکلیف نہیں،آئین میں ہم کو پورا حق دیا گیا ہے۔ہم کو ہمارے مذہبی آئین پر بھی چلنے کی اجازت ہے۔ہم کو ہندو مذہبی قانون کے مطابق چلنے پر مجبور نہیں کیا جارہاہے، ایسے میں ہمیں یہاں کوئی تکلیف نہیں ہے۔
بریک لینے سے پہلے رپوٹر کی بحث ’’ صرف مسلم قوم سے گفت و شنید ہوئی ہے ہندوؤں سے نہیں پوچھا اس طرح کا سوال آپ کے ذہن میں آیا ہوگا، اور پھر کٹرپن کا الزام بھی لگایا ہوگا۔ اس وجہ سے ایک ہندو لیڈر سے بھی گفت و شنید ہوئی ہے ، بریک کے بعدسنئے کہ وہ کیا کہتے ہیں 
رپورٹر کی بحث 
بھٹکل کے ہندو لیڈرگوندانائکا...! 21سال پہلے ہی اس بات کو بتایا گیا تھا کہ حالاتاگر ایسے ہی رہے تومستقبل میں بھٹکل دہشت گردوں کا اڈہ بن جائے گا۔ابھی بھی وہ اپنے بات پر اٹل ہیں۔
گوندا نائک :1993ء سے یہاں لگاتار فسادات ہوتے رہے۔اُن فسادات میں قریب 20لوگ مارے گئے تھے۔اس موقع پر جگن ناتھ شیٹی کمیش بٹھائی گئی تھی۔اس موقع پرہم نے بھٹکل میں دہشت پسندی بڑھنے کی بات کہی تھی،اور فرقہ وارانہ فسادات بھی آئی ایس آئی کے اشارے سے ہوئے تھے،ہم نے حکومت سے اپیل کی تھی کہ اس طرف دھیان دیں،اس موقع پر گورنر کے نام اس سلسلہ میں میمورنڈم بھی پیش کئے گئے ہیں۔
سوال: جگن ناتھ شیٹی کی رپورٹ میں کیا تھا؟
جواب: ہم نے اس موقع پر ان کو بیان دیا تھاکہ اس طرح بھٹکل میں دہشت پسندانہ کارروائیاں ہورہی ہیں اس پر روک لگایا جائے ،آج اگر سرکار وہ رپورٹ دکھائے تو اس میں ہمارا بیان ابھی بھی درج ہے۔اس وقت جب ہم نے یہ بات کہی تھی تو سب کو تعجب لگتا تھا۔خاص کر پولس افسران ضلع ایس پی کو اس سلسلہ میں کہتے تو ان کو مذاق لگتا تھا۔مگر 19سال کے بعد یہ بات سچ ہوئی ۔ اب جتنے بھی لوگ ہلاک ہوئے ، کیاوہ عام آدمی نہیں تھے۔ایک وقت کے لئے کام کرنے والے مزدور تھے وہ لوگ۔ جرمن بیکری میں بم دھماکہ ہوا۔ بازار وں میں بم دھماکے کرکے مرجاتے ہیں، کیا وہ لوگ معصوم اور بے گناہ نہیں تھے۔ 
سوال: مرنے والے ہی نہیں بلکہ گرفتار ہونے والے بھی معصوم ہے اس طرح اُن کا ماننا ہے۔
جواب؟ممکن ہی نہیں۔۔آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ بے گناہ ہیں،یہ ممکن ہی نہیں،
سوال: لوگ کہتے ہیں کہ بلاوجہ اس کو گرفتار کیا گیا ہے۔
جواب: ایسا ممکن نہیں، چور کبھی خود کو چور نہیں کہتا،وہ کہہ رہا ہے کہ بے گناہ ہے، کیا آگ کے بغیر دھواں ہوسکتا ہے؟
سوال: اب یٰسین بھٹکل کی بات لیجئے، وہ ایک عام سا لڑکا، ایک اچھا لڑکا تھا نا؟
جواب:ہاں ،ہاں ، اس کو میں جانتا ہوں اس کا گھر اور میرا گھر بس 300 میٹر کی دوری پر ہے
سوال: ایسا لڑکا آخر دہشت پسند بننے کی کوشش کرتا ہے، یعنی اس کا ماننا ہے کہ اس کے گھروالوں پر یا قوم کے لوگوں پرظلم ہواہے۔
جواب: ان کے قوم کے ساتھ یا پھر اس کے خاندان کے ساتھ یہاں ناانصافی نہیں ہورہی ہے۔اس ملک میں برابری کے حقوق دئے  ہیں۔عصبیت ہی نہیں ہے، اس ملک میں ر ہ کر یہاں کی غذا کھا کر، یہاں کام کرتے ہوئے،دیش دروہی کے کام کریں گے تو پھر کیا کہنا چاہئے؟
سوال: اس کے بھائی کو گرفتار کیا گیا تھا؟
جواب: تحقیقات کرنے کے لیے گرفتار کیا گیا ہوگا، تحقیقا ت کے لئے پولس اس طرح گرفتار کرتی ہے۔جرم تو نہیں ہوانا؟ پولس نے بے قصور کہہ کر چھوڑدیا۔میرے کہنے کا مطلب، جہاں جہاں بھی بم دھماکے ہوئے اس موقع پر ریاض بھٹکل ، اقبال بھٹکل یا یٰسین بھٹکل کا نام آتا ہے۔اس طرح کوئی عنایت اللہ کا نام نہیں آرہا ،کسی قاسمجی پرویز کا نام نہیں آرہا،ہوناور سے کسی نوجوان کا نام نہیں آرہا،کنداپور سے کسی کا نام نہیں آرہا ہے،کمٹہ سے کسی کا نام نہیں آرہا ہے، یہ بار بار بھٹکل کا نام ہی کیوں آرہا ہے؟یہاں ہزاروں کے مسلمان ہیں بھٹکل میں۔
سوال: میں نے یہاں کئی لوگوں سے بات کی، سب لوگوں کو آرام سے رہنے کی ہی آس ہے، کسی کو ا س سے سروکار نہیں،
جواب: جی سب کو ایسا ہی محسوس ہوتا ہے اور چاہتا بھی ہے ، مگر میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس طرح کسی نے غلطی کی ہے تو اس کو پولس کے سامنے لاؤ،اور بھی کچھ لوگ ہیں، جو جو ہیں ان کو افسران کے سامنے پیش کرو،اس قوم کو یہ سوچنا چاہئے کہ ، یہ ہمارا ملک ہے، یہاں ہم پیدا ہوئے ہیں،اپنے ملک کی عزت ہونی چاہئے۔
سوال: آپ کا مطلب ایسی عزت ان کی نگاہ میں نہیں ہے ؟
جواب: جی ہاں۔ نہیں ہے۔ اگر ایسی عزت کی جائے تو اس طرح کی واردات پیش ہی نہیں آئیں گی۔
رپورٹر کی بحث ’’ چار دن کے وقفے میں بھٹکل شہر میں رہ کر یٰسین بھٹکل کے سلسلہ میں جمع کی گئی تفصیلات کے بعد ہم کو صرف ایک ہی سچ ملا،
’’مذہب کو جس مقام پر رکھنا چاہئے وہیں رکھیں توپھر 75فیصد مسائل پیداہی نہیں ہوں گے۔

(عزیز قارئین! فکروخبرنے ایسے کئی متنازع رپورٹ جو بظاہر محسوس تو ہوتا ہے کہ کچھ طرفداری بھی کی ہے، مگر حقیقت میں وہ بار بار ہر جواب پر اپنے چبھتے سوالات کھڑے کرکے پوری فضا مکدر کرنے کے علاوہ لوگوں میں ایک قسم کی نفرت کی لکیر چھوڑ جاتے ہیں، یہ تو صرف ایک کنڑا ٹی وی کے چینل میں دکھائے خصوصی رپورٹ کا ترجمہ ہے۔۔ ایسے ہی کئی ہندیچینل کے رپورٹ  ہمارے پاس محفوظ ہیں،کل انشاء اللہ این ڈی ٹی وی میں دکھائے گئے رپورٹ کا خلاصہ لفظ بہ لفظ پیش کیا جائے گا۔ انتظار کریں: ایڈیٹر ) 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا