English   /   Kannada   /   Nawayathi

بھٹکل اہم شاہراہ کشادگی (فور لین) معاملہ!؟ 60میٹر یا 45میٹر؟؟

share with us

اور اس سے شہر کی ترقیات پر اور انسان صحت پر پڑھنے والے مضرات کو بھی واضح طو رپر پیش کرنے کی کوشش کی تھی اسی معاملہ کو لے کر کل عصر بعد بھی یہاں رابطہ ہال میں اس سلسلہ میں خصوصی اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔ جس میں وہی قدیم مسائل کو سامنے رکھا گیا۔ مگرکاروار سے شائع ہونے والے کنڑا اخبار کراولی منجاؤ کے 27 اگست کے اخبار کا مطالعہ کیا جائے تو شہ سرخی میں شائع خبر میں کچھ امکانات ظاہر کئے گئے ہیں، اس اخبار نے اس بات کا شبہ ظاہر کیا ہے کہ شہر ی علاقوں میں 60میٹر کی کشادگی سے بہت زیادہ نقصانات ہونے کی وجہ سے شہری علاقوں میں راستے کی چوڑائی 45میٹر ہوگی تو وہیں غیر آبادی (جنگلاتی) علاقوں میں راستے کی کشادگی 60میٹر تک پھیلائی جائے گی ۔ اخبار لکھتا ہے کہ اس سلسلہ میں ممکن ہے فیصلہ لیا جاچکا ہو او رپھر اراضی قبضہ (انہدامی) کارروائی کا بھی عنقریب آغاز ہوجائے۔ اہم شاہراہ 93.700سے 283.300لمبائی تک کے راستے کے دوران کی تمام اراضی قبضے میں لینے کا فیصلہ صادر کیا جاچکا ہے ۔ ملحوظ رہے کہ اس راستہ کشادگی کے منصوبے کو جملہ 684.35ایکڑ زمین درکار ہے۔ اس میں 146.65ایکڑ اراضی ملکیت والی قبضے میں لی جائے گی جبکہ بقیہ زمین جنگلاتی ہوگی۔ اس سلسلہ میں 3Dنوٹس جاری کی جاچکی ہے۔ اگلے اکتوبر کے مہینے میں 3Gنوٹس جاری کی جائے گی ،اور پھر دسمبر 2013کے آخر تک اراضی حوالگی کی کارروائی مکمل کرلی جائے گی۔ بتایا جارہا ہے کہ آبادی (شہر ی) علاقوں میں جہاں جہاں جنکشن تعمیر کئے جائیں گے وہاں کچھ زیادہ مقدار میں اراضی قبضے میں لی جائے گی۔ 
اسی دوارن اسی اخبار میں شہر کے ایک مشہور کنڑا صحافی کی جانب سے آج کے تبصرے پر غور کیا جائے تو انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس اہم شاہراہ کی کشادگی منصوبے سے زیادہ تر غریب طبقہ متاثر ہورہا ہے۔ زندگی بھر کی کمائی سے خریدی گئی زمین اچانک حوالہ کئے جانے سے جو نقصان ہوگا اس کی بھرپائی زندگی بھر نہیں ہوپائے گی، تبصرہ نگار صحافی کے پورے مضمون کا نچوڑ یہی بتارہا ہے کہ اس طرح کے منصوبوں سے غریب اور متوسط طبقہ اپنی ساری زندگی کی پونجی گنوا بیٹھتا ہے۔ ایک جگہ وہ لکھتے ہیں کہ ترقی یافتہ کہلانے والے اس جہاں میں غریب کی کوئی حیثیت اور قیمت نہیں ہے، آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ اگر راستے کے ارد گرد غریب لوگ بسیرا کئے ہوتے تو ابھی تک یہاں ایک لکیر کھینچ کر صرف لال مٹھی سے بھرا راستہ نظر آتا، مگر بھٹکل شہر کا نقشہ ہی الگ ہے۔ شہر میں آتشی ماحول ہے مگر یہاں لوگ ہائی وے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں،ضلع کے بڑے بھائی دیش پانڈے کچھ ہی دنوں میں خوشخبری موصول ہونے کا فرمان جاری کردیا ہے۔ صحافی کا سوال ہے کہ جو مخالفت و موافقت میں احتجاجات کئے جارہے ہیں آخر اس سے کس کو فائدہ ہے؟ اور کس کا تحفظ کیا جارہا ہے؟ بائی پاس کرنے سے کیا کسی کو بھی تکلیف نہیں؟ سب سے پہلے اس بات کو جاننے کی ضرورت ہے۔ 
اسی طرح کے کئی سوالات اور دلائل اور غرباء کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے صحافی نے راستہ کشادگی معاملہ کو لے کر شہر بھر میں پھیل رہی افواہوں کو دوسرے الفاظوں میں حقیقت کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ 
اسی بیچ پرزور مخالفت کے دوران اکثر عوام نے اس بات پر اعتراض جتایا ہے کہ شہر کی اکثریت اور پھر مشہور تنظیم کی جانب سے لئے گئے فیصلے کے خلاف آواز اُٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اور قوم کے مفاد کو داؤ پر لگانے کی کوشش پر عوام نے اپنی برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ 
خیر! اب یہ وقت ہی بتائے گا کہ آخر کا رمرکزی سرکار کا حتمی فیصلہ کیاہوگا؟

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا