English   /   Kannada   /   Nawayathi

یوکرین نے روس سے اہم شہر واپس چھین لیا،استنبول میں مذاکراتی اجلاس ختتام پذیر

share with us

29/مارچ/2022(فکروخبر/ذرائع)یوکرین نے دارالحکومت کئیف کے قریبی شہر ارپن کو روس سے واپس چھین لیا ہے جو 24 فروری کے حملے کے بعد روسی فوجیوں کے قبضے میں چلا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے روئٹرز کے مطابق شہر کے میئر اولیکسینڈر مارکشائن نے بیان جاری کیا ’آج ہمارے پاس ایک اچھی خبر ہے، ارپن کو آزاد کرا لیا گیا ہے۔‘

ایک سینیئر امریکی فوجی افسر کا کہنا ہے کہ ’سرزمین واپس لینے کی جدوجہد جاری ہے اور مشرقی شہر ٹروسٹیانیٹس، جنوبی سمے ہمارے پاس واپس آ چکے ہیں۔‘

دوسری جانب آج استنبول میں آمنے سامنے بات چیت کا سلسلہ بحال ہونے جا رہا ہے جو کہ 10 مارچ کو وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد پہلی بار ہو رہا ہے۔

بتادیں کہ فریقین کے درمیان استنبول میں منعقدہ مذاکراتی اجلاس ختم ہو گیا ہے۔

صدارتی دولما باہچے دفتر میں منعقدہ اجلاس روس اور یوکرین فریقین کے وفود اور وفود سربراہان کے درمیان مذاکرات کے بعد اختتام پذیر ہو گیا ہے۔

واضح رہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے مذاکرات کے افتتاحی خطاب میں کہا تھا کہ "" ہمارا یقین ہے کہ ایک منصفانہ امن سب کے مفاد میں ہو گا۔ جھڑپوں کی طوالت سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا"۔

انہوں نے کہا ہے کہ "علاقے میں بہت سے المیوں کے شاہد ملک کی حیثیت سے ہماری کوششوں کا واحد مقصد یہ رہا ہے کہ بحیرہ اسود کے شمال میں ان المیوں سے مشابہہ صورتحال پیدا نہ ہو"۔

صدر ایردوان نے کہا ہے کہ "ہم نے تمام بین الاقوامی پلیٹ فورموں پر پیش کردہ طرزِ عمل میں دونوں فریقین کے حق، حقوق اور حساسیت کو نگاہ میں رکھا ہے۔ جلد از جلد فائر بندی کا قیام دونوں فریقین کے مفاد میں ہے"۔

انہوں نے کہا ہے کہ " ہمارا خیال ہے کہ اس وقت ہم ایک ایسے مرحلے میں داخل ہو چُکے ہیں کہ جہاں مذاکرات سے ٹھوس نتائج حاصل کرنا ضروری ہے۔ موجودہ مرحلے میں بحیثیت وفود کے آپ نے ایک تاریخی ذمہ داری کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ پوری دنیا آپ سے ملنے والی اچھی اور خیر و برکت والی خبر کی منتظر ہے"۔

یاد رہے کہ اتوار کے روز ٹیلی فونک ملاقات میں ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان اور روس کے صدر ولادی میر پوتن نے روس۔یوکرین مذاکراتی وفود کے اگلے اجلاس کے استنبول میں انعقاد پر اتفاق کیا تھا۔

اس دوران یوکرین کے وزیر خارجہ دمترو کولیبا نے ملکی ذرائع ابلاغ کے لئے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "ترکی کے مذاکرات سے ہماری اوّلین اور کم سے کم طلب تو یہ ہے کہ انسانی مسائل کو حل کیا جائے اور سب سے بڑی طلب یہ ہے کہ فائر بندی کو یقینی بنایا جائے اور اس فائر بندی کے لئے قابل تجدید سمجھوتہ طے کیا جائے"۔

بتادیں کہ یوکرینی حکام کی جانب سے کسی ٹھوس پیش رفت کا امکان کم ظاہر کیا گیا ہے تاہم یہ حقیقت ہے کہ وہ، وہ سب کچھ کر رہے ہیں جو روسی حملے کے بعد اس کو پیچھے دھکیلے جانے کی علامات ہیں۔

اسی طرح ابھی تک کسی فریق نے روس کے علاقائی مطالبات بشمول کریمیا کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے، جس پر روس نے 2014 میں قبضہ کرتے ہوئے اپنے ساتھ الحاق کر لیا تھا۔

اسی طرح دوسرا علاقہ دونبس کا ہے جس کے بارے میں روس کا مطالبہ ہے کہ اس کو علیحدگی پسندوں کے حوالے کیا جائے۔

یوکرینی وزارت داخلہ کے مشیر وادیم ڈینائسنکوف کا کہنا ہے کہ ’میرا نہیں خیال کہ کلیدی معاملے پر کوئی ٹھوس پیش رفت ہو سکے گی۔‘

اس صورت حال میں روس کے زیرنگیں جانے والے یوکرینی شہروں میں پھنسے لوگوں کے لیے کسی ریلیف کا امکان بھی دکھائی نہیں دیتا، جن میں مارپول خصوصی طور پر قابل ذکر ہے۔

 

 

Urdu News & Trt Urdu

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا