English   /   Kannada   /   Nawayathi

جی ہاں! فضا بدل رہی ہے ..........؟!؟

share with us

اس بساط میں کبھی گھوڑا باشاہ کے ٹکراؤ میں آتا ہے تو کبھی ہاتھی اور اونٹ... اور کبھی کبھی معمولی درجہ كا سپاہی بادشاہ کو مات دے جاتا ہے ۔ کچھ ایسی ہی چالیں سیاست میں چلی جاتی ہیں، جھوٹ کو سچ بنا کر، افوہوں کو ہوا بنا کر ، دوست کو دشمن اور دشمن کو دوست کے روپ میں پیش کرکے عوام کو عجیب تردو شش وپنج کے سمندر میں پھینک دیتے ہیں، جہاں عوام کو یہ سمجھنے میں بڑی دشواری ہوتی ہے کہ کون کھرا ہے اور کون کھوٹا ۔ 
شہر کی سیاسی گہماگہمی کے بیچ ہم نے بھی کوشش کی کہ ہر عام و خاص سے ملاقات کرکے سیاسی حالات کا پتہ لگائیں ، نکڑ اور گلی میں جو سیاسی باتیں کی جاتی ہيں اس سے اس بات کااندازہ لگانا آسان ہوجاتا ہے کہ عوام کا رجحان کس جانب ہے؟  آغاز میں بادِ مخالف اس زور کی تھی کہ ہر ایک تنظیم کے اُمیدوار کے خلاف ہی بولنے کی کوشش کررہاتھا۔کوئی صاف گوئی کا سہارا لیتا توکوئی اشارے اور کنائے میں مخالفت کی فضا گرما دیتا۔ مگر ہماری تنقیدی نظروں نے یہی نتیجہ اخذ کیا کہ پربہار فضا کو مکدر کرنے کے لیے اور مخالفت کی بیج بونے کے لیے کچھ بے کار کی افواہیں عوام میں گشت کررہی تھيں اور انہی افواہوں کا بھرپور فائدہ اُٹھا کر دیگر اُمیدوار اپنا اُلو سیدھا کرنے کی کوشش کرررہے تھے اور کچھ نام نہاد چہروں کے سہارے پوری قوم کے اپنے ساتھ ہونے کے دعوے کررہے تھے۔ لیکن حالیہ کچھ سیاسی اجلاسوں نے عوام کے سامنے ساری سچائی سامنے لاکر رکھ دی۔ متضاد بیانات، میٹھی زبان میں دشمنی کے الفاظ اور ہاں اب عوام بھی اتنی غیر تعلیم یافتہ نہیں ہے کہ وہ تنظیم کے فیصلے کے خلاف جا کر خود اپنا بیڑہ غرق کرلے۔ جو مخالفت کررہے تھے وہ قومی و ملی فلاح کے لیے نہیں بلکہ ذاتی مفاد کے لیے کررہے تھے۔مخالفت میں بولنے والوں کے پاس زہر تو تھا مگر ثابت کرنے کے لئے ثبو ت و شواہد نہیں تھے۔
غلط افواہوں کو پھیلا کر عوام کے ذہنوں میں نفرت کے بیچ بونے والے یہ بھول گئے تھے کہ کامیابی اتحاد کا دامن تھامنے میں ہے، اور ہم چاہیں لاکھ جھوٹ کا سہارا لیں مگر حقیقت اور سچائی تو سامنے آہی جاتی ہے ۔ اب شہر کا کچھ ایسا ہی حال ہے ، جو زبانیں مخالفت میں چل رہی تھی اب وہ ملی و قومی مفاد کے بارے میں بول رہی ہیں۔ تنظیم کے فیصلے کو آنکھ بند کرکے قبول کئے جانے کی خوشخبری سنارہے ہیں۔اپنے قومی فیصلے کے اُمیدوار کو فتح سے ہمکنار کرنے کے لیے ہر ایک کا سہارا لیا جارہا ہے ،گليوں، محلوں، تعلیمی وصنعتی اورتجارتی اداروں میں اپنے لیڈر کو جتانے کی باتيں ہورہی ہیں، کوئی موبائل میں پیغامات بھیج رہا ہے تو کوئی تصویر کے ساتھ حق رائے دہی استعمال کرنے کی اپیل کررہا ہے ۔ اور بھلا کیوں نہ ہو؟؟؟ جب تنظیم ساتھ ہوتو منصوبے کا منظم ہونا تو قطعی ہے ۔
جی ہاں! فضا بدل رہی ہے ، سیاسی موسم میں اپنوں کی رم جھم بوندیں خوشی کی نوید سنارہی ہیں ، اپنے اور غیر سب آپس میں بغل گیر ہیں۔گلی گلی نکڑ نکڑ صر ف ’’ اُس‘‘ آدمی کا چرچا ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا