English   /   Kannada   /   Nawayathi

کشمیر پریس کلب کی الاٹمنٹ منسوخ , صحافیوں کا اظہار تشویش

share with us

:18جنوری2021(فکروخبرنیوز/ذرائع)سرینگر شہر میں واقع ایوان صحافت (کشمیر پریس کلب) Kashmir Press Clubمیں چند روز قبل صحافیوں کی گہما گہمی ہوا کرتی تھی۔ ایک صحافی چاے نوش کرتے ہوئے خبر یا تجزیہ تحریر کر رہا ہوتا وہیں بعض صحافی کسی سیاسی، سماجی یا اتصادی صورتحال کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت کر رہے ہوتے اور جہاں سینئر صحافی جواں سال صحافیوں کی سرپرستی بھی کرتے تھے، آج انتظامیہ نے واپس اپنی تحویل میں لیکر پریس کلب کی الاٹمنٹ منسوخ کر دی، آخر کیوں؟

پیر کو انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک پریس بیان کے مطابق ’’پریس کلب کی رجسٹریشن گزشتہ برس جولائی 14 کو ختم ہو گئی تھی۔ جس کے بعد کلب کی انتظامیہ نے رجسٹریشن میں تاخیر کی اور اسی درمیان چند صحافیوں نے پریس کلب کے بینر کا استعمال کرتے ہوئے کلب کو ’ٹیک اوور‘ کرنے کا دعویٰ کیا۔ تاہم پریس کلب اب ایک تسلیم شدہ ادارہ نہیں ہے۔ ایسے میں پریس کلب کے حوالے سے کسی بھی طرف سے بیانات جاری کرنا غیر قانونی ہے۔ جس وجہ سے امن و امان اور صحافیوں کی حفاظت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اس لیے پولو ویو میں واقع پریس کلب کی عمارت اور زمین دوبارہ اسٹیٹس ڈیپارٹمنٹ کے سپرد کر دی گئی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ سخت سیکورٹی حصار کے بیچ ڈرامائی انداز میں ہفتہ کے روز سینئر صحافی سلیم پنڈت نے چند دیگر مقامی صحافیوں کے ہمراہ کشمیر پریس کلب میں داخل ہوکر ’’عبوری انتظامیہ‘‘ کا اعلان کرتے ہوئے خود کو صدر اور دیگر دو صحافیوں کو جنرل سیکریٹری اور خزانچی نامزد کیا تھا۔

ایوان صحافت پر قبضے کے بعد جہاں مقامی و قومی سطح کی کئی صحافتی انجمنوں نے جبری قبضے کی سخت مذمت کی، وہیں پیر کو انتظامیہ نے کشمیر پریس کلب کی الاٹمنٹ کو منسوخ کرتے ہوئے پریس کلب کی عمارت و اراضی کو واپس اسٹیٹ محکمہ کے سپرد کر دیا۔

  • پیر کے روز مقامی صحافی جب حسب معمول اپنا کام کرنے کی غرض سے سرینگر پریس کلب پہنچے تو اسے مقفل پاکر حیران رہ گئے، پریس کلب کو مقفل کیے جانے اور اسکی الاٹمنٹ منسوخ کیے جانے کے حوالے سے صحافیوں نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی۔

سینئر صحافی اور ڈی ڈبلیو (DW) کے نامہ نگار گوہر گیلانی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’یہ ایک انتہائی افسوس ناک واردات ہے، کشمیر پریس کلب پر اس وقت بندوق کی نوک پر جبری قبضہ کیا گیا جب انتظامیہ نے ویک اینڈ لاک ڈائون نافذ کیا تھا۔‘‘ 

انہوں نے کہا کہ ’’اگر کسی صحافی کو کوئی بھی اعتراض تھا تو انہیں منتخب انتظامیہ کے سامنے اپنے تحفظات بیان کرنے چاہئے نہ کہ اس طرح جبری قبضہ، اس طرح کی حرکات ایک صحافی کے شایان شان نہیں۔‘‘

  • ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سینئر صحافی اور بی بی سی (اردو) کے نامہ نگار ریاض مسرور نے کہا: ’’جمہوری اداروں کے خلاف اس طرح کی غیر قانونی کارروائی سے جمہوریت پامال ہوتی ہے۔‘‘

ریاض مسرور نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’انتظامیہ ہر ایک پیشرفت سے با خبر ہے، انتظامیہ سب کچھ جانتی ہے، اور حکام کا اس طرح خاموش تماشائی بننا حیران کن ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ جمہوری اداروں کی حفاظت اور انہیں تقویت فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

پریس کلب کو اسٹیٹس محکمہ کے سپرد واپس کیے جانے کے حوالے سے جاری بیان میں حکومت نے کہا ہے : ’’گورمنٹ تسلیم کرتی ہے کہ صحافیوں کو تمام تر سہولیات مہیا ہونی چاہئیں، ہمیں اُمید ہے کہ صحافیوں کی ایک باڈی تشکیل دی جائے گی جو پریس کلب کی دوبارہ الاٹمنٹ کے لیے پھر سے حکومت سے رابطہ کریں گے۔‘‘

کیا پریس کلب ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا، یا پریس کلب پر تعطل جلد ہی ٹوٹ جائے گا؟ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا