English   /   Kannada   /   Nawayathi

نئے سال کا کلینڈر: اپریل فول کا پلندہ نہیں! عدل وانصاف کاپیکرہو( دوسری و آخری قسط )

share with us

 

 

از:ڈاکٹر آصف لئیق ندوی

عربی لیکچرار مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد

موبائل: 8801589585

سال 2021 کی ہولناکیوں سے کون شخص ہے جو واقف نہیں ہے؟ اندھا بینا بھی اسکی کسک اور ٹیس کو محسوس کررہاہے!جسکے خنجر سے شدید چوٹ اور زخم سے پورا ملک متاثر ہے، اسکی معیشت تباہ و برباد ہوکر رہ گئی ہے، عوام وخواص برے حال میں ہیں، فرقہ پرستوں کی بد اعمالیوں اورارباب اقتدارکی بعض غلط پالیسیوں کے نتیجے میں پورا ملک بدحال ہوکر رہ گیا ہے، اسلئے اگر اسے فتنوں اور آزمائشوں کا سال کہا جائے تو بالکل بے جا نہ ہوگا۔ بلکہ ارباب اقتدار کی اوچھی سیاستوں اور فرقہ پرستوں کی بعض نحوستوں اور ظلم و زیادتی کی بے برکتی کیوجہ سے عوام کی پریشانیوں میں حد درجہ اضافہ ہوا ہے، اسلئے اسے نحوست کا سال کہاجائے تو برا نہیں ہوگا، ایسی تباہی و بربادی کی مثال کسی دور میں نہیں ملتی ہے، مسلم حکمرانوں میں تو لوگ یکجہتی اور یگانگت کے ساتھ رہے اور اسکی شاندار دلیل موجود ہے، مگراب مودی -شاہ کی ملی بھگت نے ملک کو توڑ کر رکھ دیا ہے، اس لئے اسے تباہ کن اور غلط کارستانیوں والا سال کہا جائے تو مبالغہ نہیں ہوگا بلکہ زیادہ مناسب اور موزوں ہوگا۔ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے شرپسند عناصر نے اپنا سر اٹھایا ہے اور حکومت کے اشاروں پرناجائز فائدہ اٹھایا ہے، مظلوموں پر ظلم و ستم کا پہاڑ توڑاہے، کمزوروں کا جتنا جانی اور مالی نقصان کیاہے، اللہ کوہی معلوم ہے، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف نفرت و عداوت کی جو آگ بھڑکائی گئی، جس سے پورے ملک کی خوشگوار فضا متأثر ہوکر رہ گئی ہے، اسی دور اقتدار میں کالے قوانین کو متعارف کرایا گیا ہے اور اس طرح ملک کے دستور پر حملہ اورآئین پر حلف سے کھلواڑکیا گیا ہے، اسطرح ہندوستان اور مسلمان کو جبر واستبداد کے پنجے میں لے کر بڑے جرم کا ارتکاب کیاگیاہے،وہ جمہوریت کے تانے بانے کو بکھیرنے کی ناپاک کوشش کر رہے ہیں، ہندوراشٹریہ ہی نہیں بلکہ اسکے پس پردہ برہمن راشٹریہ بناے کی سازش رچ رہے ہیں!

            اسی لئے ہندو مسلم منافرت کا جو بیج بویاجارہا ہے، ناپاک پروپیگنڈے کیے جارہے ہیں، گندی سازشوں کا جال پھیلایا جارہا ہے، نفرت و عداوت کادیوار کھڑا کیاجارہا ہے، اور قتل و غارت گری کابازار گرم کیا جارہا ہے،منووادی سسٹم کو دھیرے دھیرے ملک میں نافذ کیا جارہا ہے!جس کے لئے اب تک کتنے بے قصور مسلمانوں کا ناجائز خون بہا؟ اورا بھی تک مسلمانوں کو ٹارگٹ بنایا جارہا ہے!انکے خلاف ججوں کو خریدا جارہا ہے، عدالتوں کو رسوا کیا جارہا ہے اور انہیں غلط فیصلے سنانے پر مجبور کیا جارہا ہے، دن دہاڑے دھاندلی کی جارہی ہے، حق کو ناحق، مسجد کو مندر بتایا جارہا ہے، حق پرستوں کے خلاف مقدمات درج کیے جارہے ہیں، سچ بولنے والوں کے منہ پر تالا لگایا جارہا ہے، طاقتوروں نے کمزوروں کے حقوق کودبانے کی ہر ممکن کوشش شروع کردی ہے، بلکہ انسانی حقوق کی کھلے عام پامالیاں ہورہی ہیں، آزادیئ رائے پر شکنجہ کسا جارہا ہے، شریعت سے چھیڑ خوانی ہورہی ہے، حتی کہ طلاق اور شادی کی عمر کے فیصلے میں حکومت نے جس ھٹ دھرمی سے کام لیاہے وہ بالکل نامناسب ہے،یہاں تو مدارس ومساجد کے احترام کو بھی نیلام کیا جارہا ہے،جانچ اور انکوائری کے بہانے پولیس وہاں شرارت کررہی ہے،اخلاق و کردار اورتعلیم وتربیت کے اداروں پر شکنجہ کسنے کی پریکٹس کررہی ہے اور ھری کے دوار پرابلیس کی مجلس شوری میں قہقہے لگارہی ہے جب کہ ملک اسکی وجہ سے خانہ جنگی کی طرف بڑھتا جارہا ہے،پولیس انتظامیہ اپنی اصلی ذمہ داریوں کو چھوڑ کر ماحول خراب کرنے کی منظم کوشش کا حصہ بن رہی ہے!جب کہ کورونا وبا کے دوران تبلیغی جماعت اور دعوت و تبلیغ کے نظام پر تلوار لٹکائی گئی، سب کچھ جھوٹا ثابت ہوا مگر اب مدارس و مکاتب کوبند کرنے کی تیاری کررہی ہے، دیر و حرم کو مقفل کردینے کی پلاننگ ہورہی ہے، تعلیم و تربیت کے کارخانے کو کھوکھلا کردینے کی سازش ہورہی ہے،سستے داموں میں شراب کی سربراہی کرنے کی خوشخبری سنائی جارہی ہے،مگر تعلیمی ادارے جن سے آدمی تیار ہوتے ہیں انکوپروان چڑھانے کے بجائے بندکرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ حکمرانوں کے عجیب و غریب فیصلوں اور پالیسیوں سے عوام کا اعتمادبالکل متزلزل ہو گیاہے، لاک ڈاؤن، کورونا وبا اور اب اومیکرون کے عرصے میں بھی اچھی حکمرانی کرنے کے بجائے انسانوں پر ظلم و ستم ڈھانے کی تیاری ہورہی ہے، آرٹیکل 370 پر ڈاکہ ڈال کر کشمیریوں کی حق تلفی ہورہی ہے، ان پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، شرپسندوں کو کھلی چھوٹ فراہم کی جارہی ہے۔ اور آج بھی وہاں حالات جوں کے توں ہیں بلکہ بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ پھر بھی اسقدر شرارت و رزالت؟

            یہ سب کام موجودہ سرکار بالخصوص سن 2021 میں مودی-شاہ کی ناک کے نیچے بلکہ انکی سرپرستی میں انجام دیئے گئے، ہنوزمظلوموں کی جان ومال سے ہولیاں کھیلی جارہی ہیں، ان کے کاروبار کو تہس نہس کیا جارہا ہے،ستم بالائے ستم یہ کہ مظلوم کو ظالم کے طور پر پیش کیا جارہا ہے اور ظالموں کی پیٹھ کو تھپتھپاکر ان کو بڑھاوا دیا جارہا ہے،کئی فساد و جھڑپ میں پولیس کو ناجائز اختیار دیا گیا حتی کہ انہوں نے طلبا و طالبات پر بے جا ظلم کئے، ڈنڈے برسائے، کسی کا سر،کسی کا پیر تو کسی کی آنکھیں پھوڑدی گئیں، کیسے کیسے ظلم وستم ہیں جو بے جا اور ناحق ڈھائے گئے ہیں! کیسی کیسی سازشیں ہیں جو جان بوجھ کر رچی گئی ہیں! حتی کہ شیطانوں کو بھی ظالموں نے پیچھے چھوڑ دیاہے، حکمرانوں کی بے حسی اس حد تک آگے بڑھ گئی کہ ان کے کانوں پر جوئیں تک نہیں رینگتیں؟اور مظلوموں پر ظلم و ستم کا سلسلہ بند ہونے کے بجائے روز بروزدراز ہوتا جارہا ہے؟ اب قتل عام کی ھری کی دوار سے دھمکیاں؟آخر ظلم کو روکنے یا دو فریقوں میں صلح کرانے کی ذمہ داریاں ارباب اقتدار کی نہیں بنتی ہے یاعوام کی؟معاملے کو خاموشی سے خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہورہی ہے، اسی لیے خدائے واحد نے پوری دنیا بشمول ملک ہندوستان کوآزمائشوں اور مصیبتوں میں گرفتار کردیا ہے اور وہی ہم مظلوموں کو ظالم حکمرانوں سے نجات بھی دینے والا بھی ہے!

            سال 2021 میں مودی حکومت کی غلط پالیسیوں اور حکمرانوں کی نحوستوں نے ملک کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، شرپسندوں کی ظلم وزیادتی خود ان کے لئے سبق آموز بن گئی۔ ان کی وجہ سے ملک کومختلف بیماریوں اور آفتوں بالخصوص کرونا وائرس اور اب اومیکروں نے آدبوچا، لاک ڈاؤن کیوجہ سے اچھے اچھوں کی حالت تباہ ہوکر رہ گئی، کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گئے، ملک کی معیشت تباہ و برباد ہوکر رہ گئی، ملک قرضوں میں ڈوبتا چلا گیا،بینکوں میں لوٹ کھسوٹ ہوئی، مظلوموں کی آہ وبکا نے ساری دنیا کو بڑی آزمائشوں میں گرفتار کردیاہے، خدا نے ظلم کے خلاف آواز بلند نہ کرنے والوں کو بھی پکڑ لیاہے، کتنے بڑے بڑے لوگ اس مرض میں ہمیشہ کیلئے موت کی نیند سو گئے! لاکھوں انسانوں کا جانی و مالی نقصان ہو گیا، کیونکہ جب خدا کاعقاب و قہر اترتا ہے تو وہ کسی اچھے برے کی تمیز نہیں کرتا ہے، وہ سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے، سچ یہی ہے کہ خدا کا قانون ہی ہمیشہ غالب رہنے والا ہے، ظلم و زیادتی اور نفرت و عداوت کوخدا کبھی پسندنہیں کرتا، ظلم وزیادتی کیساتھ کبھی کوئی حکومت تادیر باقی نہیں رہتی! آج مودی- شاہ کی حکمرانی ہے، کل ہمارا خدا کسی انصاف پسندوں کوموقع دیگا، جو خود اچھے ہونگے اور عوام وخواص کیساتھ بھی اچھا معاملہ وبرتاؤ کرینگے۔ اوراللہ اس بات پر زبردست قدرت رکھنے والا ہے۔

اب تو موجودہ حکومت اور ارباب اقتدار کو ہوش کے ناخن لینا چاہیے، کیونکہ لاک ڈاؤن اور احتیاطی تدابیرکسی مرض کی دوا نہیں ہے، اصل دوا تو گناہوں سے اجتناب، غرور وتکبر سے گریز، ظلم و زیادتی سے پرہیز ہے، دوائی کا ایجاد تو ایک انسانی تخلیق ہے، مرض اور شفا دونوں اللہ رب العزت کے ہاتھ میں ہے جو پوری انسانیت کا بھی خالق ہے اور تمام امراض اسقام کا! اوروہی شفا بھی پہونچانے والا ہے، مودی جی کے اس بیان سے کہ: ''2020 صحت کے چیلنجوں کا سال تھا، 2021 صحت کا حل نکالنے کا سال ہوگا'' کچھ بھی فائدہ و افاقہ ہوا!؟کیونکہ جب انسان کا مالک ہی ناراض ہے، رب کو راضی کرنے کی کوشش ہی نہیں ہورہی ہے!بلکہ ظلم و ستم کا معاملہ روا رکھا جارہا ہے!تو کیا ہوگا! اسلئے عدل و انصاف کو اپنا مزاج بنا ئیے! اپنے ماضی کا احتساب کیجئے اور مستقبل کو نصیحت و عبرت آموز بنائیے! انسان ایک مصیبت سے نکل کر دوسری مصیبت میں گرفتار ہوتا رہے گا جب تک ہم عدل و انصاف سے کام نہ لینے والے بن جائیں!

             ہرطرح کا جبر واستبداد،ظلم وزیادتی اور حق تلفی و ناانصافی بھی کورونا اور اومیکرون سے بڑھ کر مرض اور بیماری ہے اور بڑا گناہ وپاپ بھی، جسطرح جسمانی بیماریوں سے اجتناب، اس کا علاج و معالجہ اور احتیاطی تدابیربہت ضروری ہیں، ٹھیک اسی طرح ذہن ودماغ اورنفس وضمیر کی بیماریوں،شرارتوں،خباثتوں اور غلط کارستانیوں سے مکمل احتیاط و اجتناب بھی ہمارے لئے لازمی اور ضروری ہیں،اسکے لیے توبہ و استغفار کی کثرت کی ضرورت پڑتی ہے، کیونکہ پوری دنیا اللہ کی مخلوق ہے، اس کا یہ ایک کنبہ ہے، سب کو ایک خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے، اسلئے اسکی پرستش کی جائے، بندے کی بندگی سے توبہ کر لی جائے،دنیا کی تنگی سے اسلام کی وسعت میں داخل ہوا جائے اورادیان کے جھگڑوں اور جھمیلوں سے نکل کر اسلام کے عدل و انصاف میں پناہ لی جائے، یہی خداکا سمان ہے اسی میں پوری انسانیت کیلئے بڑی خیرخواہی کی باتیں ہیں، ورنہ ہمارے جرائم و مظالم کہیں پوری انسانیت کی تباہی و بربادی کا ذریعہ نہ بن جائے اور قیامت میں سوائے پچھتاوے کے ہمیں کچھ اورہاتھ نہ آجائے، اس سے قبل ہر فرد وبشر کو اپنے گریبان کو جھانکنا چاہیے اور اپنی جفاؤں سے توبہ اور استغفار کرتے ہوئے اپنے خالق و رازق کا بھرپور خیال کرنا چاہیے تاکہ سال 2022 میں اللہ ہمیں ہزاروں آفتوں بشمول کورونا وائرس،اومیکرون اور دیگر عذاب و عقاب سے کلی طور پر نجات عطا فرمائے،یہی ہمارے لئے سال نو کی بڑی خوشخبری بھی ہوگی،اپریل فل کا نہیں عدل وانصاف کابڑاکلینڈر ثابت ہوگا،اسکی صبح ہمارے لیے نوید ثابت ہو،باہمی محبت پیدا کرنے کا سال ثابت ہو،اسکے لیے ہمارے پاس جو کچھ بھی سبیل بن سکے اس موقع سے بڑا فائدہ اٹھانا چاہیے اورناراض خدا کو راضی کرنے کی ہر ممکن فکر کرنی چاہئے۔ اللہ ہمیں آفتوں سے چھٹکارا دے،ظلم و زیادتی سے پورے ملک کو پاک کر دے اورنئے سال کے سورج کو ہمارے لیے نئی صبح و امنگ کیساتھ طلوع فرمادے!! ورنہ۔۔۔۔۔ راقم السطور اپنا شعر پڑھتا رہے گا۔

نہ توبہ کی جفاؤں سے نہ خالق کا خیال آیا

ہزاروں آفتیں لے کر کورونا کا  وبال آیا!!

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا