English   /   Kannada   /   Nawayathi

اُردو صحافت کے طاقت کااندازہ آر ایس ایس کو ہوچکا ہے: جناب عزیز برنی

share with us

اس کے پیروں میں پالش شدہ نئے جوتے کہاں سے آگئے تو یہ سوالات حکومت کو ہضم نہیں ہوئے ، میرا سوال کیا تھا، میرا سوال تو یہ تھا کہ یہ کیسے سی سی کیمرے ہیں جوعامر قصاب کے ہاتھ کو کیپچر کرتے ہیں، اس کے جسم اور چال ڈھال کی تصویر کشی کرتے ہیں ،مگر جن لوگوں کا خون بہا وہ لوگ کیوں نظر نہیں آتے، ممبئی کے وی ٹی اسٹیشن میں شہید ہونے والے مسافروں کی لاشیں کیوں نہیں نظر آتی ؟ جب ایسے حقائق سامنے لایا تو پھر آر ایس ایس کے کان کھڑ ے ہوگئے حکومت بوکھلا گئی۔ جو لوگ یہ سمجھتے تھے کہ یہ تھوڑے سے کاغذ کے ٹکڑے کیا کرسکتے ہیں ان کو اندازہ ہوگیااُردو صحافت میں کتنی طاقت ہے ۔ان باتوں کا اظہار راشٹریہ سہار اکے سابق گروپ ایڈیٹر جناب عزیز برنی نے کیا وہ یہاں کل عشاء بعد منکی میں ابو بہار کے افتتاح کے موقع پر ساحل آن لائن کے زیرِ انتظام اور ابو بہارکے زیرِ اہتمام منعقد کردہ اجلاس بعنوان ’’ صحافت اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ میں سینکڑوں شرکاء سے مخاطب ہوکر اپنے خطابت کے خصوصی انداز میں لوگوں سے مخاطب تھے۔ انہوں نے اس موقع پر جہاں کئی عنوانات پر بات کی وہیں اپنے تحریروں کی روشنی میں وہ تمام سوالات دہرائے انہوں نے ممبئی حملوں کے سلسلہ میں اپنی تحریر میں کئے گئے سوالات کے پسِ منظر میں کہا کہ کیا ہماری ملک کی فوج اتنی کمزور ہوگئی ہے کہ پڑوسی ملک کے دس دہشت گرد ہمارے ملک میں آکر لگاتار 72گھنٹوں تک ہمیں پریشان کرتے رہے۔شہید ہیمنت کرکرے کے بیوہ سے میں نے ملاقات کی میں خالی ہاتھ تھا اور مودی بھی ان سے ملنے گیا اس کے ہاتھ میں ایک کروڑ روپئے تھے ، مگر شہید کی بیوہ مجھ سے ملی مگر مودی سے نہیں کیونکہ وہ جانتی تھی کہ میری حقیقت کیا ہے اور مودی کی سچائی کیا ہے ۔ اس موقع پر انہوں نے کلام کے آغاز میں کشمیر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اس وقت حل ہوگا جب ہم یہ سمجھیں کہ کشمیر کے ساتھ کشمیری بھی ہمارا ہے ۔ بھٹکل کے دورہ کے سلسلہ میں تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج جب میں نے ابو بہار کو دیکھا اور اس سے پہلے بھی میں کہہ چکا ہوں کہ بھٹکل کی گلیاں مجھے مدینہ کی گلیاں لگتی ہیں ، اب بات سمجھ میں آرہی ہے کہ میڈیا بار بار بھٹکل شہر کو دہشت گردی سے کیوں جوڑ رہا ہے ۔ یہاں کی دینی تہذیب اور معاشی مضبوطی ان کو کھلنے لگی ہے ۔ ڈاکٹر توفیق چودھری جو موصوف سے پہلے اپنے خیالات کا اظہار کرچکے تھے ان کے بیان کے ایک ٹکڑے کو لے کر جن میں انہوں نے سڈنی اخبار میں چھپے مسلمانوں کی پسماندگی تذکرہ کیا تھا اس پر بات کرتے ہوئے جناب عزیز برنی نے کہا کہ ہاں مسلمان جھونپڑ پٹی میں رہنے پر اس لئے مجبور ہے کہ وہ اپنے تحفظ چاہتے ہیں، وہ اپنے نوجوانوں کو زندہ دیکھناچاہتے ہیں وہ اپنے نوجوانوں کو ظالم ،سماج اورمسلم دشمن عناصر کی نظروں سے بچا کے رکھنا چاہتے ہیں اس وجہ سے وہ دکھاوے کی زندگی سے دور پسماندہ زندگی گذارنے پر مجبور ہیں اور بھی کئی سارے چبھتے مسائل پر روشنی ڈالنے بعدجلسہ کاآغاز رات دیر گئے ہونے اور سفر کی تھکان کی وجہ سے جناب موصوف نے اپنے خطاب کو اس وعدے پر سمیٹا کہ اگلے اجلاس میں بقیہ تفصیلی خطاب ہوگا۔
ملحوظ رہے کہ تلاوتِ قرانِ پاک ، اور آپ ﷺ کی خدمت میں گلہائے عقیدت پیش کئے جانے کے بعد ابو بہار کے مالک جناب ابومحمد مختصر جنہوں نے یہ تقریب سجائی تھی مہمانوں کا تہہ دل سے استقبال کیا۔ نظامت کے خدمات انجام دے رہے مولانا مزمل ندوی نے مولانا ارشاد افریقہ کو مہمانوں کا تعارف پیش کرنے کے لیے دعوت دی تو مولانا ارشاد افریقہ نے بہت ہی خوبصورت انداز میں مہمانوں کا مختصراً مگر جامع تعارف پیش کیا۔ اس کے بعد ڈاکٹرتوفیق صاحب نے جو اس پروگرام کے پہلے مقرر تھے نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کی بیان کا
تفصیلی نچوڑ انشاء اللہ عنقریب شائع کیا جائے گا۔ قاضی مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین مولانا خواجہ معین الدین ندویؔ ، صدر انجمن جناب ایس ایم خلیل الرحمٰن صاحب، اور دیگر مہمانِ خصوصی نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ رات قریب 1بجے جلسہ اختتام کو پہنچا۔ 
(رپورٹ کی اگلی کڑی کا انتظار کریں )

IMG 0097

 

IMG 0068

ghjy

IMG 0056

hjggf

gbhfs3

ghfr

hgfsfre

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا