English   /   Kannada   /   Nawayathi

علم کا انحصار معلومات پر ہے ،علم نہیں تو کچھ بھی نہیں : ڈاکٹر توفیق چودھری

share with us

وہ انجمن کے ہائی اسکول کے عثمان حسن ہال میں طلباء سے اسلام میں علم کے اہمیت وافادیت کے موضوع پر خطاب کررہے تھے ۔کلام کے آغاز میں انہوں نے حدیث کے حوالے سے اس واقعہ کو بیان کیا جس میں حضرت عمرؓ نے صحابہ سے سورہ نصر کی تفسیرکے بارے میں پوچھا تھا، تو الگ الگ صحابہ نے الگ الگ تفسیر بیان کی تھی مگر یہی سوال جب چودہ سال کے حضرت ابن عباسؓ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اس سورہ کی تفسیر یہ ہے کہ آپ ﷺ اس دنیا سے پردہ فرمانے والے ہیں، موصوف مقرر نے کہا کہ چودہ سال کے بچے کے علم نے شیخ المشائخ بنادیا۔ یہی ہے علم اور یہی ہے معلومات جو انسان کو ہر میدان میں آگے کردیتا ہے، ہر میدان میں کامیاب بناتا ہے، انہوں نے اس موقع پر سورہ بقرہ کی کئی آیتوں کا حوالہ دے کر علم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے جب فرشتوں سے کہا کہ میں انسان کو پیدا کرنے والا ہوں تو فرشتوں نے اعتراض کیا اور کہا کہ ایسے بندوں کوپیدا کرے گا جو قتل و غارت گری کریں گے، ایک دوسرے کا خون بہائیں گے، تو اللہ کا جواب تھا کہ تم وہ نہیں جانتے جو میں جانتا ہوں، پھر کہتا ہے میرے پاس ایک پلان ہے ، پھر آدم علیہ السلام کو وہ سکھایا جو فرشتے نہیں جانتے تھے، اور یہی علم انسان کو سب سے اونچا بنا دیا، فرشتوں سے بھی آگے بڑھادیا یہی معلومات تھے جو ہمیں جانوروں سے الگ کیا۔ یہ وہی معلومات ، یعنی علم تھا جو فرشتوں سے بھی آگے بڑھادیا۔ کیوں کہ انسان وہ جانتا ہے جو فرشتے نہیں جانتے۔ اگر آپ کے پاس معلومات ہیں تو آپ سب سے آگے ہیں، انہوں نے کہا علم کا انحصار معلومات پر ہے اور آدمی روز اس بات کی کوشش کرے کہ اس کی معلومات میں اضافہ ہو اور اس کا جائزہ بھی لیتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مال ودولت مانگنے کا حکم نہیں دیا بلکہ علم مانگنے کا حکم دیا ۔ مزید کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے علم حاصل کرنے والے کی اعزاز میں چار باتیں بیان کی ۔ پہلی بات یہ ہے کہ جو علم حاصل کرنے کے لیے نکلتا ہے اللہ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کردیتے ہیں ۔ دوسری بات یہ ہے کہ ملائکہ اس کے لیے اپنے پروں کو بچھاتے ہیں تیسری بات دنیا کی ہرچیز اس کے لیے دعا کرتی ہے یہاں تک سمندر کی مچھلیاں بھی چوتھی بات یہ ہے کہ علم حاصل کرنے والا انبیاء کا وارث ہوتا ہے اور انبیاء دینارودرھم کے وارث نہیں ہوتے بلکہ وہ علم کے وارث ہوتے ہیں ۔ انہوں نے موجودہ دور میں تعلیم کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج علم کی بہتات ہے ۔ علم سیکھنے کے ذرائع بھی بہت ہیں لیکن اس کے باوجود علم کی کمی ہے ۔ کالجوں میں طلباء کی تعداد بہت زیادہ ہے لیکن حقیقت میں علم حاصل کرنے والے بہت کم ہیں ۔ انہوں نے طلباء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں طلباء صرف ڈگریوں کے لیے علم حاصل کرتے ہیں اور ان کا مطمعِ نظر صرف پیسہ کمانا ہوتا ہے اور صرف امتحان کے حد تک محدود ہے ۔ انہوں نے ایسے طلباء کو گدھوں سے تشبیہ دی کہ جس طرح اس کی پیٹھ پر کتابیں لادنے سے اس کو علم نہیں آتا اس طرح کے طلباء گدھوں کی طرح ہے ۔ حقیقت میں انسان نہیں ہے ۔ انہوں نے طلباء کو علم باقی رکھنے کے سلسلہ میں نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ جو علم حاصل کرتے ہیں اس کا مذاکرہ کریں۔ اس علم پر عمل کریں ، جو علم حاصل کریں وہ دوسروں کو سکھائیں اور علم حاصل کرنے میں آگے بڑھیں ۔ ڈاکٹر صاحب کے علاوہ صدر انجمن جناب ایس ایم سید خلیل الرحمن نے بھی علم کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ نظامت کے فرائض مولانا جعفر ندوی نے بحسن وخوبی انجام دیے ۔

IMG 0007

 

IMG 0008

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا